بھارت-چین کے درمیان سفارتی بات چیت، سرحدی علاقوں میں تخفیف پر تبادلہ خیال

عظمیٰ ویب ڈیسک

نئی دہلی// سرحدی کشیدگی کے درمیان، بھارت اور چین نے بھارت-چین سرحدی علاقوں کے مغربی سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ مکمل طور پر دستبرداری حاصل کرنے اور مسائل کو حل کرنے کے طریقوں پر خیالات کا تبادلہ کیا۔
بھارتی وزارت خارجہ ( MEA) نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا، “بھارت-چین نے بدھ کو چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بھارت-چین سرحدی امور پر مشاورت اور رابطہ کاری کے ورکنگ میکانزم کی اپنی 29ویں میٹنگ کا انعقاد کیا”۔
سرکاری بیان کے مطابق، میٹنگ کی مشترکہ صدارت وزارتِ خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری نے کی جنہوں نے بھارتی وفد کی قیادت کی اور چینی وزارت خارجہ کے باو¿نڈری اینڈ اوشینک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے چینی وفد کی قیادت کی۔
وزارتِ خارجہ نے کہا،”بھارت چین سرحدی امور (WMCC) پر مشاورت اور کوآرڈینیشن کے ورکنگ میکانزم کی 29ویں میٹنگ 27 مارچ 2024 کو بیجنگ میں ہوئی۔ وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری (مشرقی ایشیا) نے بھارتی وفد کی قیادت کی۔ چینی وفد کی قیادت چینی وزارت خارجہ کے باو¿نڈری اینڈ اوشینک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے کی”۔
وزارت نے مزید کہا، “دونوں فریقوں نے اس بات پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح مکمل طور پر دستبرداری حاصل کی جائے اور بھارت-چین سرحدی علاقوں کے مغربی سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) کے ساتھ باقی مسائل کو کیسے حل کیا جائے”۔ ملاقات کے بعد فریقین نے سرحدی علاقوں میں زمینی امن و سکون کو برقرار رکھنے کے لیے سفارتی اور فوجی ذرائع کھولنے پر اتفاق کیا۔
وزارت نے کہا، “عبوری طور پر، دونوں فریقوں نے سفارتی اور فوجی چینلز کے ذریعے باقاعدہ رابطہ برقرار رکھنے اور موجودہ دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکول کے مطابق سرحدی علاقوں میں زمینی امن و سکون کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا”۔
ڈبلیو ایم سی سی کی 28 ویں میٹنگ گزشتہ سال نومبر میں ہوئی تھی، جس میں دونوں فریقوں نے بھارت-چین سرحدی علاقوں کے مغربی سیکٹر میں ایل اے سی کے ساتھ ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا اور تجاویز پر کھلی، تعمیری اور گہرائی سے بات چیت کی۔ وزارتِ خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ بقیہ مسائل کو حل کریں اور مشرقی لداخ میں مکمل دستبرداری حاصل کریں۔ انہوں نے سرحدی علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنے، زمینی سطح پر مستحکم صورتحال کو یقینی بنانے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کی ضرورت پر مزید اتفاق کیا۔
دریں اثنا، بھارت نے ایک بار پھر اروناچل پردیش پر چین کی طرف سے کئے گئے “مضحکہ خیز دعووں” اور “بے بنیاد دلائل” کو مسترد کر دیا ہے، اور اس بات پر زور دیا ہے کہ شمال مشرقی ریاست بھارت کا “اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے۔
وزارت خارجہ نے 19 مارچ کو ایک سرکاری بیان میں نوٹ کیا کہ اروناچل پردیش کے لوگ بھارت کے ترقیاتی پروگراموں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے “فائدہ حاصل کرتے رہیں گے”۔
15 مارچ کو قومی دفاع کی وزارت کے ترجمان سینئر کرنل ڑانگ شیاو¿گانگ نے کہا، ” چین کی وزارت دفاع نے حال ہی میں اروناچل پردیش پر اپنے دعوے کا اعادہ کیا، اور بھارتی ریاست کو “زنگنان- چین کی سرزمین کا موروثی حصہ” قرار دیا”۔ زنگنان چین کا موروثی علاقہ ہے، اور چین کبھی بھی بھارت کے نام نہاد غیر قانونی قیام کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے”۔
چینی فوج کے یہ تبصرے کچھ دن بعد سامنے آئے ہیں جب بھارت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ اروناچل پردیش کے بارے میں مو¿خر الذکر تبصروں کیلئے چین کی سخت تردید کی تھی۔