اِک گُٹھن سی لگ رہی ہے زندگی گھورتی ہے ہر طرف درندگی…
یہی مکتوب ہے ساقی بُھلانا جائے مادر کو بہت محبوب ہے ساقی…
پھر قبول ربؔ نے دُعائے خیر کی یہ عنایت مُجھ پہ عُشاقؔ…
زیست رہ گئے کچھ کچھ ادھورے کارِ زیست چلدیئے حسرت لئے یہ…
بہت نقصان سہنا پڑ رہا ہے گدھوں کے ساتھ رہنا پڑ رہا…
ایک کہانی جاری ساری دریا چلتا رہتا ہے لہر کے بننے بڈھنے…
پھر نہ جائیو بھول کر بازار میں ایک دن گاؤں کا کُتا…
کیوں تاثیر رکھی اس چمن کے بلبل کی آواز میں وہ تاثیر رکھی…
میں جہانِ تصور کا شہری ہوں میں دنیائے تخئیل کا باشندہ مجھے…
اُستاد کے نام اُستاد تیرے دم سے رونق جہان کی ہے تیری…
Copy Not Allowed
Sign in to your account
Remember me