طالبِ دعا

پھر قبول ربؔ نے دُعائے خیر کی
یہ عنایت مُجھ پہ عُشاقؔ ڈھیر کی
چند روزہ زندگی اور بخش دی
مہرباں نے پھر سے مُجھ پہ مہر کی
صد مُبارک ہے مرے طفلان کو
صَرف سب نے رات دن دوپہر کی
حوصلے ماں کے بُلند سب نے کئے
کہہ کے جڑ کاٹینگے ہم اس زہر کی
کیا ہُوا جو باپ کو ’’دمہ‘‘ ہُوا
تُم دُعا دیتے رہو بس خیر کی
بس بدولت کاوشِ پسراں عُشاقؔ
پھر نرائنؔ اور بتراؔ کی سیر کی
مکتبِ طِب دونوں یہ معروف ہیں
یاں تلک جانے میں جس نے دیر کی
جان بچ جائے تو ہے زر کا کمال
بعدِ مُردن زر نے کِس کی خیر کی
صحت کی نعمت سے ہو جو سرفراز
بس وہی سہتا ہے گرش دہرکی
جیتے جی بیمار جو رہتا عشاقؔ
ہے سزا یہ بھی گناہِ قہر کی

عشاقؔ کشتواڑی
کشتواڑ، جموں
موبائل نمبر؛9697524469