Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

! بہن و بیٹیوں کے ساتھ جاری ناروا سلوک معاشرہ

Towseef
Last updated: May 21, 2025 11:34 pm
Towseef
Share
6 Min Read
SHARE

ثناء نثار

انسان بھی عجیب ہے، اپنے غلط فیصلوں اوررویوں پر فطرت کا ٹیگ لگاتا ہے اور خودبری الزمہ ہوجاتا ہے کہ اس نے جو کچھ بھی کیا وہ تو عین فطرت ہے اور اس میں اس کا کوئی قصور نہیں۔ اپنے غلط فیصلوں کو خدا کی مرضی کہہ دیا جاتا ہے۔ لیکن ایک لمحے کے لیے خدا کی بنائی ہوئی اس خوب صورت کائنات پر نظر دوڑائی جائے تو اس خدا کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے جو انسان سے ایک ماں کے مقابلے میں بھی ستر گنا زیادہ محبت کرتا ہے اور یہ حقیقت روشن ہوکر سامنے آتی ہے کہ اتنی خوب صورت کائنات کا بنانے والا بدصورت فطرت کا خالق کیسے ہوسکتا ہے؟

فطرت کا ٹیگ لگانے کے جس عمل کی میں نے بات کی اس کا سب سے زیادہ شکار ہمارے معاشرے میں عورت ہوتی ہے۔ عورت جسے دین اسلام نے عزت دی، حقوق دیے، وہ اپنوں سے ہی آج حوا کی بیٹی کی عزت کو پیروں تلے روندا جا رہا ہے۔ کبھی اس کے دوپٹے کو تار تار کیا جاتا ہے۔ تو کبھی اس کی روح کو معاشرے کے طعنے چھلنی کر دیتے ہیں۔ ہم تو یہ بات ماننے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں کہ ہمارے معاشرے میں ایسا کچھ ہوتا ہے، لیکن حقیقت حال یہ ہے کہ یہاں ہر دن کہیں نہ کہیں حوا کی بیٹی اپنی عزت اور وقار کو بچائے اپنے اندر ہی سسک سسک کر مر رہی ہے۔ اس کی پکار سننے والا کوئی نہیں اور اگر کوئی سن بھی لے تو ہمارا معاشرہ ایسی خواتین کو برداشت ہی نہیں کرتا جو اپنے اوپر ہونے والی ظلم کی روداد معاشرے کے سامنے لائیں۔ اگر ایک عورت اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے ازالے کے لیے قانون کا دروازہ کھٹکھٹائے اور انصاف کی متلاشی ہو تو اسے بے شرمی کا طعنہ اور چپ رہنے کا درس دیا جاتا ہے، ایسی خواتین کو ہماری سوسائٹی قبول نہیں کرتی۔

مرد اگر عورت کے ساتھ کچھ غلط کرے تو اسے عین فطرت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اور ان ’’عین فطرت‘‘ اعمال میں سڑکوں اور دفاتر میں خواتین کو ہراساں کرنے سے گھروں میں انھیں تشدد کا نشانہ بنانے تک ظلم کا ہر عمل شامل ہے۔

صرف غریب اور ناخواندہ گھروں میں خواتین پر تشدد نہیں ہوتا بلکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ گھرانوں میں اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ ان واقعات کے پیچھے عورت کو کمتر، عزت سے محروم اور باندی سمجھنے کی سوچ کارفرما ہے۔

یہ مکروہ سوچ گھروں میں تشدد اور تذلیل کی صورت میں سامنے آتی ہے تو گھر سے باہر خواتین کو ہراساں کرنے کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ ہراساں کرنا بھی تشدد کا ایک خوف ناک عمل ہے، جس میں جسم پر کوئی نشان نظر نہیں آتا لیکن دل سے روح تک پورا وجود زخمی ہوجاتا ہے۔ صرف کسی راہ چلتی عورت پر آواز کس دینا یا اس سے جان بوجھ کر ٹکرا جانا ہی ’’ہراسمنٹ‘‘ نہیں، روزگار کے لیے گھر سے باہر نکلنے والی عورت کو بڑے مہذب انداز میں معاشی مسائل حل کردینے کی پیشکش کرنا، نہ ماننے کی صورت میں اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا، کسی خاتون کی مجبوری دیکھ کر اس کی ناموس خریدنے کی کوشش کرنا۔۔۔یہ سب ’’ہراسمنٹ‘‘ ہی ہے، اور اس سب کے لیے ہراساں کرنا بھی بہت چھوٹا لفظ ہے، یہ ایک عورت کی توہین ہے، یہ بہ حیثیت انسان عورت کی تذلیل ہے، حواکی بیٹی کو غلیظ گالی دینے اور اس کی روح پر تیزاب پھینک دینے کے مترادف ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جسے کسی مرد کو پیسے دکھا کر غلام بن جانے یا اپنی بیٹی کا سودا کرلینے کی پیشکش کی جائے۔ ورکنگ ویمن کو قدم قدم پر اس ذہنی اور روحانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہمارے یہاں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قوانین موجود ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اس ظلم کا شکار ہونے والی عورت ثبوت کہاں سے لائے؟ گواہ کہاں ڈھونڈھے؟ اگر اس حوالے سے کوئی شکایت درج کرائی بھی جائے تو جواب میں الزامات اور بہتان اسے مزید گھائل کردیں گے اور ہراساں کرنے کے خلاف قوانین متاثرہ عورت کی بے بسی دیکھتے رہ جائیں گے۔ ان قوانین کو کس طرح مؤثر بنایا جاسکتا ہے اور ایسے واقعات کی روک تھام کیسے ممکن ہے؟ یہ سوال خواتین کی تنظیموں، وکلاء اور منتخب نمائندوں کو دعوتِ فکر دیتا ہے۔

عورت کو محض اپنی ناپاک خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ سمجھنے والوں کو اتنا تو سوچنا چاہیے کہ مجبوری کل ان کے گھر پر بھی دستک دے سکتی ہے اور ان کی بہن بیٹیوں کو بھی سڑکوں پر اور کارگاہوں کی طرف معاش کے لیے سفر کرنا پڑسکتا ہے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
بڈگام کے ماگام علاقے میں ایک دکان سے چرس جیسا مواد بر آمد، دو افراد گرفتار:پولیس
تازہ ترین
پونچھ کے جنگلاتی علاقوں میں سکیورٹی فورسسز کی جانب سے ملی ٹنسی مخالف آپریشن جاری
تازہ ترین
کشتواڑ کے چھاترو علاقے میں سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے مابین جھڑپ شروع، 3سے4 ملی ٹینٹ موجود
تازہ ترین
اگلے چند روز کے دوران موسم گرم رہیگا | جموں وکشمیرمیں شدت کی گرمی پڑنے کا امکان
جموں

Related

کالمگوشہ خواتین

جدید دور کی بہو اور گھریلو ساس کی کہانی دورِ حاضر

May 21, 2025
کالمگوشہ خواتین

عورت کے بغیر نسل انسانیت کا وجود نا ممکن لمحۂ فکریہ

May 21, 2025
کالممضامین

سفر محمود مع شرح متعلقہ مقامات حج بیت اللہ

May 21, 2025
کالممضامین

! نو جوان اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں فکرو فہم

May 21, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?