منشیات کے عادی افرادکی ہنر سازی کرکے اُنہیں باروزگاربنائیں:وزیرصحت
جموں//وزیر برائے صحت و طبی تعلیم ، سماجی بہبود اور تعلیم سکینہ اِیتو نے ضلع ترقیاتی کمشنروں پر زور دیا کہ وہ اَپنے متعلقہ اَضلاع میں کمزور گروہوں کی نشاندہی کریں اور تپ دق (ٹی بی) کی جلد تشخیص کے لئے ا ن جگہوں پر باقاعدگی سے ٹیسٹ کریں۔وزیر نے یہ ہدایات جموں و کشمیر میں تپ دق (ٹی بی) خاتمے کی 100 روزہ مہم پر جاری عمل آوری کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی جائزہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔ دورانِ میٹنگ وزیر موصوفہ نے متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنروں اور متعلقہ سی ایم اوز پر زور دیا کہ وہ ٹیسٹنگ اور جلد تشخیص کی سرگرمیوں کو بالخصوص گولڈ زون اَضلاع میںتیز کریں تاکہ انہیں بھی ٹی بی فری اَضلاع کا درجہ حاصل ہوسکے۔اُنہوں نے محکمہ صحت کے اَفسروںاور ضلعی منتظمین کو ہدایت دی کہ وہ سکریننگ کی فریکوئنسی میں اِضافہ کریں، جارحانہ بیداری مہمات منعقد کریں اور کمیونٹیوں کی شمولیت کو بڑھائیںتاکہ اِس بیماری کے پھیلائو کو مؤثر طریقے سے روکا جاسکے۔ اُنہوں نے کہا،’’پنچایتی راج اِدارے اور شہری بلدیاتی اِدارے اور مقامی مذہبی مبلغین کو اس مہم میں شامل کریں کیوں کہ وہ دُور دراز علاقوں تک زیادہ مؤثر رسائی رکھتے ہیں۔‘‘سکینہ اِیتو نے مزید ہدایت دی کہ تمام اَضلاع میں خطرے سے دوچار گروہوں کی نشاندہی کی جائے ، چاہیے وہ ٹی بی فری ہوں یا نہ ہو۔ اُنہوں نے اَفسران کو ہدایت دی کہ وہ ہر ضلع میں کمزور گروہوں کی نشاندہی کریں اور ٹی بی کی جلد تشخیص کے لئے ان مقامات پر باقاعدگی سے جانچ کریں۔اُنہوں نے ٹی بی فری اَضلاع میں باقاعدگی سے سکریننگ پر بھی زور دیاتاکہ وہاں ٹی بی دوبارہ نہ پھیلے۔اُنہوںنے افسران بالخصوص ہیلتھ سروسز کے دونوں ڈائریکٹروں پر زور دیا کہ وہ چوکس رہیں، معمول کی سکریننگ کریں اور خطرے سے دوچار آبادیوں کے ساتھ رابطہ کریں تاکہ کسی بھی غیر تشخیص شدہ کیس کا جلد پتہ لگایا جاسکے۔
وزیر موصوفہ نے100 روزہ تپ دق خاتمے مہم کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے دُور دراز علاقوں میں گھر گھر جاکر ٹی بی کی جانچ کے لئے ضلع ہسپتالوں کا سفر کرنے کے لئے موبائل ٹیسٹنگ وین کی تعیناتی پر زور دیا۔اُنہوں نے کہا،’’نچلی سطح پر تشخیصی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنائیں کیوں کہ یہ ایک صحت مند معاشرے کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے۔‘‘اُنہوں نے ٹی بی سے بچاؤ کی حکمت عملیوں میں شرکت کو تقویت دینے کے لیے ضلعی ٹی بی افسران، آشا کارکنوں، آنگن واڑی کارکنوں، مقامی صحت یونٹوں، مقامی این جی اوز اور محلہ کمیٹیوں کے درمیان بہتر تال میل پر زور دیا۔اُنہوں نے سکولوں، کالجوں اور مقامی سیلف ہیلپ گروپوں کے تعاون سے جامع بیداری پروگرام شروع کرنے پر بھی زور دیا تاکہ لوگوں کو علامات اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں بیداری فراہم کی جا سکے۔دورانِ میٹنگ ایم ڈِی نیشنل ہیلتھ مشن نے جموں و کشمیر میں 100 روزہ تپ دق خاتمے مہم کی عمل آوری کی پیش رفت پر تفصیلی پرزنٹیشن دی۔ اُنہوں نے بتایا کہ یہ مہم ملک بھر میں ٹی بی کا پتہ لگانے ، علاج اور خاتمے کی کوششوں کو تیز کرکے 2025 ء تک ٹی بی فری ہندوستان حاصل کرنے کے مرکزی حکومت کے وژن کے مطابق ہے۔وزیر موصوفہ نے اِس موقعہ پر جموں و کشمیر میں منشیات کی بدعت کے خلاف جنگ کے سلسلے میں متعلقہ ضلعی اِنتظامیہ اور محکمہ صحت کی طرف سے کئے جانے والے اَقدامات کا جائزہ لیا۔اُنہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنروںپر زور دیا کہ وہ قانون عملانے والے اِداروں کے ساتھ مل کر زیادہ سے زیادہ احتیاط برتیں تاکہ معاشرے کو اِس بدعت سے چھٹکارا اور نجات مل سکے جو ہمارے نوجوانوں کا مستقبل تباہ کر رہی ہے۔سکینہ اِیتو نے ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی کہ وہ کالجوںاور اعلیٰ تعلیمی اِداروں کے تعاون سے سکارڈ تشکیل دیں تاکہ ان مقامات کا باقاعدگی سے اچانک معائینہ کیا جاسکے۔اُنہوں نے کہا،’’منشیات کی بدعت کے خاتمے کے لئے ایک مشترکہ نقطہ نظر کی ضرورت ہے جس میں سرکاری ایجنسیوں، صحت خدمات فراہم کرنے والوں اور عام لوگوں کو شامل کیا جائے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا معاشرہ اس بدعت سے پاک ہو۔‘‘اُنہوں نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت اَپنے شہریوں کی صحت اور فلاح و بہبود کے تحفظ کے لئے پُرعزم ہے۔ اُنہوںنے کہا، ’’منشیات کے اِستعمال کی بنیادی وجوہات اور نتائج دونوں سے نمٹنے سے حکومت کا مقصد جموں و کشمیر کے صحت مند اور زیادہ خوشحال مستقبل کو فروغ دینا ہے۔ وزیر موصوفہ نے تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں سے کہا کہ وہ منشیات کے عادی اَفراد کی بحالی کے لئے اُنہیں ڈی ایڈکشن سینٹر میں ان کے وقت کے دوران مختلف کورسز میں ہنر مندی اور خود روزگار کی تربیت دی جائے تاکہ بحالی کے بعد اُنہیں روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔ اُنہوں نے تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں پر زور دیا کہ وہ اَپنے متعلقہ اَضلاع میں انفراسٹرکچر میں اضافہ کریں تاکہ اس خطرے سے نمٹا جا سکے۔