عظمیٰ نیوزسروس
نئی دہلی//وزیر برائے جل شکتی، جنگلات وماحولیات اور قبائلی امورجاوید احمد رانا نے نئی دہلی میں مرکزی وزیر برائے ماحولیات و جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی بھوپندر یادو سے ملاقات کی اور جموں و کشمیر سے متعلق اہم ماحولیاتی اور قبائلی بہبود کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔اُنہوںنے جموں و کشمیر کی ماحولیاتی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جس کی 52فیصد سے زیادہ زمین جنگلات کے تحت ہے ،جموں و کشمیر کی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور دیرپا ترقیاتی کوششوں کو تقویت دینے کے لئے مرکزی حکومت سے زیادہ مالی اِمداد اور پالیسی مدد کی مانگ کی۔دورانِ ملاقات وزیر موصوف نے جنگلات کے تحفظ، مٹی اور پانی کے تحفظ اور شجرکاری پروگراموں کے لئے فنڈز میں اضافے کی اشد ضرورت پر روشنی ڈالی۔اُنہوں نے اگلے تین برسوں میں کنڈی علاقے میں مٹی اور پانی کے تحفظ کے لئے 75کروڑ روپے ، خانہ بدوش چرانے والوں کے لئے نقل مکانی کے راستوں کی ترقی کے لئے 100کروڑ روپے اور شیوا لک علاقے میں ادویات کے پودوں کے تحفظ کے لئے 50کروڑ روپے مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔وزیر جاوید احمد رانا نے جنگلات کی آگ سے لاحق بڑھتے ہوئے خطرات پر زور دیتے ہوئے مالی برس کے آغاز میں آگ کی روکتھام اور اِنتظام کے لئے 10کروڑ روپے جاری کرنے کی اپیل کی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے جموں و کشمیر کے جنگلات کی ماحولیاتی اور اِقتصادی اہمیت پر ایک جامع مطالعہ کرنے کے لئے 50کروڑ روپے کی درخواست کی۔اُنہوں نے فارسٹ مینجمنٹ میں مہارت بڑھانے کے لئے جموں اور سری نگر میں جے آئی سی اے کی حمایت یافتہ تربیتی سہولیت کی جلد منظوری دینے کا بھی مطالبہ کیا۔اُنہوں نے جدید جنگلات میں ٹیکنالوجی کے رول کو تسلیم کرتے ہوئے جنگلاتی وسائل کے اِنتظام، شجرکاری کی نگرانی، آگ کی روکتھام اور پانی جمع کرنے کے لئے آرٹیفشل اِنٹلی جنس اور ریموٹ سنسنگ کا فائدہ اُٹھانے کے لئے مرکزی معاونت والی سکیم کے تحت 4کروڑ روپے کا مطالبہ کیا۔وزیر موصوف نے جموں و کشمیر کی ماحولیاتی کو مضبوط بنانے کے لئے کلائمیٹ چینج ایکشن پلان کے تحت اگلے پانچ برسوںمیں 300کروڑ روپے مختص کرنے پر بھی زور دیا۔ولر جھیل اور گھرانہ ویٹ لینڈز سمیت اہم آبی ذخائر کے تحفظ کے لئے 100کروڑ روپے کی خصوصی فنڈنگ کی بھی درخواست کی گئی ۔مزید برآں ،اُنہوں نے خطے میں بڑے پیمانے پر شجرکاری اور ماحولیاتی بحالی کی کوششوں میں مدد کے لئے کمپنسٹری فارسٹیشن مینجمنٹ اینڈ پلاننگ اَتھارٹی (سی اے ایم پی اے) اور گرین اِنڈیا مشن کے تحت مالی مختص میں اضافہ کرنے پر زور دیا۔جاوید احمد رانا نے کنزرویشن فنڈنگ کے علاوہ فارسٹ سیکٹرکے اِنسانی وسائل کے چیلنجوں کے بارے میں متعدد مسائل کا اِظہار کیا۔اُنہوں نے 2011میں اِنڈین فارسٹ سروس (آئی ایف ایس) میں بھرتی کئے گئے ایس ایف ایس افسروں کو شامل کرنے پر زور دیا تاکہ درمیانے درجے کے انتظام کو مضبوط بنایا جاسکے اور جموں و کشمیر کی بڑھتی ہوئی جنگلاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اے جی ایم یو ٹی کیڈر کے تحت آئی ایف ایس افسران کی الاٹمنٹ میں اضافے کی درخواست کی۔وزیر موصوف نے بانڈی پورہ میں کشمیر فارسٹ ٹریننگ اِنسٹی چیوٹ کو تامل ناڈو فارسٹ اکیڈمی اور مہاراشٹر کی کنڈل اکیڈمی کے برابر ایک اکیڈمی میں اَپ گریڈ کرنے کی بھی سفارش کی تاکہ ملک بھر کے جنگلاتی اَفسران کو اعلیٰ درجے کی تربیت فراہم کی جاسکے۔اس بحث و تمحیص میں ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1986کی دفعہ 5کے تحت چیئرمین جموں و کشمیرپولیوشن کنٹرول کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے اِختیارات کو بحال کرنے کی ضرورت سمیت اہم پالیسی مداخلتوں کا بھی احاطہ کیا گیا۔جاوید احمد رانا نے مرکزی وزیر پر زور دیا کہ وہ جل جیون مشن سے متعلق فارسٹ کنزرویشن ایکٹ کے تحت زیر اِلتوأ زائد اَز 400معاملوں کی منظوری میں تیزی لائیں جو علاقائی دفتر میں منظوری کے منتظر ہیں تاکہ جنگلاتی علاقوں میں پانی کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو بغیر کسی تاخیر کے عملایا جاسکے۔مرکزی وزیر بھوپندر یادو نے اُٹھائے گئے مسائل اور مطالبات کو تسلیم کیا اور مرکزی حکومت کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دِلایا۔ اُنہوں نے تحفظ کی کوششوں کو تقویت دینے ، شجرکاری پروجیکٹوں کے لئے مالی مدد بڑھانے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مرکز کے عزم کا اعادہ کیا کہ قبائلی کمیونٹیوں کو وہ فوائد ملیں جن کے وہ حقدار ہیں۔دونوں رہنماؤں نے اِس بات پر اتفاق کیا کہ ماحولیاتی تحفظ اور اِقتصادی ترقی میں توازن قائم رکھنے کے لئے مرکزی اور جموں و کشمیر کی حکومتوں کے درمیان مشترکہ حکمت عملی اَپنانا ضروری ہے تاکہ طویل مدتی حل مؤثر طریقے سے عملایاجاسکیں۔مرکزی وزیر موصوف نے یقین دِلایا کہ تجاویز پر ترجیحی بنیادوں پر غوروخوض کیا جائے گا اور منظوری اور فنڈز مختص کرنے میں تیزی لانے کے لئے ضروری اَقدامات اُٹھائے جائیں گے۔میٹنگ کے بعد جاوید احمد رانا نے گفتگو کرتے ہوئے اس اعتماد کا اِظہار کیا کہ فعال پالیسی سازی اور حکومت کی مسلسل حمایت بامعنی ماحولیاتی اِصلاحات کا باعث بنے گی۔اُنہوں نے وزیر اعلی عمر عبداللہ کی قیادت میں جموں و کشمیر حکومت کے عزم کا اعادہ کیا جو جموں و کشمیر کے قدرتی ورثے کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اس کی قبائلی اور جنگلات پر منحصرکمیونٹیوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائے گی۔وزیر موصوف نے اِس بات پر زور دیا کہ اِس طرح کی کوششیں نہ صرف جموں و کشمیر کی ماحولیات کو مضبوط کریں گی بلکہ دیگر ماحولیاتی طور پر حساس خطوںمیں دیرپاترقی کے لئے ایک ماڈل کے طور پر بھی کام کریں گی۔دریں اثنا، جاویداحمد رانا نے آج نئی دہلی میں ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھ ویندر سنگھ سکھو سے بھی ملاقات کی اور مشترکہ مفاد عامہ کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔