Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! سچائی کا سامنا کرکےخود کا بھی محاسبہ کریں بھوک اور غربت انسان کوآداب و تہذیب بھلا دیتی ہے

Towseef
Last updated: July 24, 2024 11:16 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

جاوید اختر بھارتی

جمعہ کا دن ہے لوگ صبح سے ہی گھر آنگن اور کپڑوں کی دھلائی صفائی میں لگے ہوئے ہیں غسل بھی کررہے ہیں اور نئے لباس بھی پہن رہے ہیں ہر شخص اپنی حیثیت اور وسعت کے اعتبار سے تبدیل نظر آرہاہے، بچے جوان بوڑھے سبھی کی زبان سے یہی ایک لفظ نکلتا ہے کہ آج جمعہ کا دن ہے ، آج سید الایام ہے ، آج چھوٹی عید ہے ،آج ہم جامع مسجد جائیں گے، پوری بستی کے لوگوں سے ملاقات ہوگی، سب کے حالات سے واقفیت حاصل ہوگی ،ہم سب ایک دوسرے سے تبادلۂ خیال کریں گے، جمعہ کی مبارکباد بھی پیش کریں گے۔ غرضیکہ مؤذن نے اذان کے کلمات بلند کئے لوگ خراماں خراماں مسجد کی طرف کوچ کرنے لگے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پوری مسجد کھچا کھچ بھر گئی، کوئی سنت و نوافل پڑھنے میں مصروف ہے تو کوئی قرآن کی تلاوت میں لگا ہوا ہے، کوئی ہاتھوں میں تسبیح لے کر ذکر و اذکار کررہا ہے اور سبھی لوگ مسجد کے امام و خطیب کا بڑی بے صبری سے انتظار بھی کررہے ہیں، اچانک محراب کے بغل کا دروازہ کھلتا ہے لوگوں نے امام شیخ کو مسجد میں داخل ہوتے دیکھا۔ شیخ صاحب سیدھے منبر پر چڑھے، مائیک تھاما اور سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے صبر و استقامت کی تلقین اور اسراف نہ کرنے کے متعلق وعظ کرنے لگے۔
حاضرین میں موجود ایک خاکروب بھی تھا، وہ اپنی جگہ پر کھڑا ہوا اور کچھ کہنے ہی لگا تھا کہ حاضرینِ مجلس و مصلیان مسجد نے اسے ٹوکتے ہوئے کہا۔ دوران خطبہ اپنی حاجت نہیں پیش کی جاتی، صبر کرو، وعظ مکمل ہو لینے دو۔خاکروب کہنے لگا کہ وہ عرصہ دراز سے محترم شیخ کی اقتدا کر رہا ہے، لہٰذا اسے بولنے دیا جائے۔ کیوں کہ اس سے بہتر موقع میسر ہونا مشکل ہے۔خاکروب نے اجازت کا اشارہ پاتے ہی کہنا شروع کردیا:
’’جناب شیخ !آپ ابھی ابھی لگژری گاڑی سے آئے ہیں، عمدہ ترین لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں۔ اور پوری مسجد کو معطر کردینے والی خوشبو میں رچے بسے یہاں تشریف لائے ہیں۔ آپ کے ہاتھ میں چار انگوٹھیاں ہیں، ہر انگوٹھی کی قیمت میری تنخواہ کے برابر ہے اور آپ کا فون آئی فون ہے۔ ہر سال آپ عمرے کی ادائیگی کے لیے سفر کرتے ہیں۔
شیخ صاحب! ایک دن میرے ساتھ میرے کمرے میں چلیں ،جس کی چھت لوہے کی چادروں سے بنی ہوئی ہے، میری خواہش ہےکہ آپ وہاں ایک رات میرے ساتھ قیام کریں، اور ایئر کنڈیشن کے بغیر سوئیں ۔پھر آپ تہجد کے وقت اٹھ کر بھوکے پیٹ میرے ساتھ کام کے لیے نکلیں، میرے ساتھ اس شدید گرمی میں شاہراہوں کو صاف کرنے کے لیے جھاڑو لگائیں، تاکہ آپ کو صبر اور روزے کا حقیقی مطلب معلوم ہوجائے۔میں یہی کام ہر روز بلا ناغہ کرتا ہوں تاکہ مہینے کے آخر میں تھوڑی سی رقم مل سکے جو آپ کی خریدی ہوئی عطر کی شیشی کی قیمت کے برابر بھی نہیں ہوتی۔۔۔!
معاف کیجیے شیخ! ہمیں صبر سیکھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ تو ہمارا روز اول سے رفیق ہے،بلکہ اس منبر کا تقاضا ہے کہ آپ، سفید لبادوں میں ملبوس کاروباری حضرات کے ظلم و ستم اور اہل علم و دانش کی منافقت کے بارے میں کھل کر بیان کریں ۔ بے روزگاری اور بھوک کے بارے میں بتائیں، جو معاشرے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی ہوئی ہے۔مظلوم لوگوں کے استحصال اور غریب کی فاقہ کشی کی بارے میں بتائیں کہ ان کے لیے اہل ثروت کے پاس کیا پالیسی ہے۔کرپشن اور عوام کے پیسے کی لوٹ مار کے بارے میں بتائیں،ہمیں طبقاتی تقسیم اور دولت کی غیر منصفانہ تقسیم میں انصاف کی عدم موجودگی کے بارے میں بتائیں،ہمیں اقربا پروری، موروثیت اور اپنے کرم فرماؤں کو نوازنے کے بارے میں بتائیں،ورنہ ہمیں آپ کے عمل سے خالی وعظ کی مزید ضرورت نہیں ہے۔
آپ کے وعظ ونصیحت کا کچھ حاصل بھی نکلنا چاہئے اور یاد رکھیں کہ بھوک سارے آداب و تہذیب کو بھلا دیتی ہے۔ ایک چوراہے پر کوئی ایسا انسان ملے، جس کے پیروں میں جوتے اور چپل نہ ہوں، کپڑے انتہائی بوسیدہ ہوں، چہرے پر جھریاں پڑی ہوں، آنکھیں دھنسی ہوئی ہوں، تالو میں چھالے پڑے ہوں ، پیشانی پر گہری گہری لکیریں پڑی ہوں ، ہونٹوں پر پوپری پڑی ہوں، بھوک سےنڈھال ہو اور چلنا پھرنا تو دور اُٹھنے بیٹھنے کی طاقت نہ ہو، جسم کانپ رہا ہو، اس سے آپ سوال کریں کہ ہندو ہو یامسلمان، سکھ ہو یا عیسائی ، دیوبندی ہو یا بریلوی ، شیعہ ہو یا سنی ، اہلحدیث ہو یا بوہرہ، تو اس کا ایک ہی جواب ہوگا کہ میں بھوکا ہوں، میں بھوکا ہوں۔ آج کہا جاتا ہے کہ غریبی بہت اچھی چیز ہے ،یقیناً غریبی اچھی چیز لیکن بس تقریر و تحریر تک ، وعظ ونصیحت بہت اچھی چیز ہے لیکن بس اسٹیج و منبر تک۔ پیسہ ہاتھوں کی میل ہے یہ جملہ بھی زبان خرچی اور زبان کی نوک تک سب ملاکر دیکھا جائے تو آپ کی وعظ ونصیحت و خطبہ بھی آپ کے میٹر چلنے تک۔ ارے ہاتھوں سے پتھر توڑنے والے کو مخمل کی سیز پر بیٹھ کر پتھر توڑنے کا طریقہ بہت آسان ہے ، آج کی خانقاہوں کے پیروں کو اپنی جیب بھرنے کے لئے مریدوں کو نذرانے کی اہمیت وفضیلت بتانا بہت آسان ہے ، بزنس کے طور پر اسکول و کالج چلوانے کو غریبوں کے بچوں کو تعلیم کا مشورہ دینا بہت آسان ہے ۔ لیکن کبھی سچائی کا سامنا بھی کرنا چاہئے۔ یقیناً تعلیم بہت ضروری ہے لیکن تعلیم ضروری ہے تو مہنگی کیوں ؟ اس پر کب غور ہوگا ۔ علم حاصل کرو چاہے، اس کے لیے چین جانا پڑے۔ ارے بھائی علم حاصل کرنے کے لئے چین جانے کا راستہ کب ہموار ہوگا، اس پر غور کیوں نہیں ؟ غرضیکہ وعظ ونصیحت سے پہلے اپنا محاسبہ ضروری ہے۔ مشہور واقعہ ہے کہ امام اعظم ابوحنیفہ ؒ کی بارگاہ میں ایک خاتون نے آکر کہا کہ میرا بچہ گڑ بہت کھاتا ہے، اسے سمجھا دیں کہ گڑ کھانا چھوڑدے تو امام ابط حنیفہؒ نے کہا کہ جاؤ ایک ہفتہ بعد آنا۔ جب ایک ہفتے بعد خاتون دوبارہ حاضر ہوئی تو امام اعظم نے بچے کو سمجھایا اور خاتون سے کہا کہ میں خود بہت گڑ کھاتا تھا، تو سمجھانے کا اثر کیسے ہوتا، اس لئے پہلے میں نے گڑ کھانا چھوڑا ،پھر تمہارے بچے کو گڑ نہ کھانے کی نصیحت کی۔ امام حنیفہ ؒکاہی واقعہ ہے کہ ان کے زمانے میں ایک بکری غائب ہوگئی ،جب انہیں معلوم ہوا تو گوشت فروخت کرنے والوں سے پوچھا کہ ایک بکری کی کتنی ہوتی ہے، علماء کرام بیان کرتے ہیں کہ امام اعظم نے چودہ سال تک گوشت نہیں کھایا ،یہ ہے محاسبہ اور یہ ہے تقویٰ۔ آج تو اسٹیج و منبر پر خطبہ دینے والوں سے سوال کردو تو اس کے اوپر نہ جانے کون کون سا ٹائٹل لگ جائے گا ،اسی وجہ سے سب کچھ ایک رسم ، ایک فن اور کاروبار بنتا جارہا ہے۔ ورنہ اٹھاؤ مستند سے مستند روایت میں ملے گا، امیر المؤمنین ہیں سارے اسلامی شہروں کے گورنروں کے گورنر ہیں سیدنا عمر فاروق اعظم ؓ منبر پر تشریف فرما ہیں ،ابھی خطبہ دینا شروع ہی کئے ہیں کہ ایک کھڑا ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ ائے امیرالمومنین خطبہ دینا بند کیجئے ،پہلے یہ بتائیے کہ جتنا کپڑا آپ کو ملا تھا اتنا ہی مجھے بھی ملا ہے، میرا کرتا نہیں بن پایا تو آپ کا کیسے بن گیا؟ آپ تو مجھ سے زیادہ تندرست ہیں امیر المؤمنین نے ڈانٹا نہیں ، پھٹکارا نہیں ، غصہ نہیں ہوئے بلکہ اپنے بیٹے سے کہا کہ اس نوجوان کے سوال کا جواب دو۔ بیٹے نے کہا کہ یہ حقیت ہے کہ کپڑا سب کو برابر برابر ملا ہے مگر میں نے اپنے حصے کا کپڑا اپنے والد کو دیدیا اور دو حصے کا کپڑا ملاکر میرے والد نے کرتا سلایا، نوجوان مطمئن ہوگیا اور امیر المؤمنین کا احترام بجا لایا۔ آج کے حالات کے تناظر میں سوچئے کوئی معمولی سے معمولی آفیسر یا ملازم ہوتا، پیر عالم، خطیب و مقرر ہوتا تو سوال کرنے والے کا کیا حشر ہوتا۔ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس واقعے سے یہی سبق ملتا ہے کہ سچائی کا سامنا کریں اور خود کا محاسبہ بھی کریں ورنہ یہی سامعین کل میدان محشر میں تمہارا دامن پکڑیں گے ۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ریاستی درجہ ہمارا حق ، جموں کشمیر میں یوٹی نظام ناقابل قبول:عمر عبداللہ
برصغیر
اننت ناگ پولیس نے چہرہ شناسی ٹیکنالوجی کے ذریعے مشتبہ شخص کی گرفتاری عمل میں لائی
تازہ ترین
حلقہ انتخاب خانیار کے ’ملک صاحب گوجوارہ ‘کے گلی کوچے خستہ حالی کا شکار، راہگیروں کو شدید مشکلات
تازہ ترین
جموں میں کانگریس کا احتجاج ناکام بنانے پر طارق قرہ برہم، دہلی میں پارلیمنٹ گھیراؤ کا اعلان
تازہ ترین

Related

کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025
کالممضامین

نظموں کا مجموعہ ’’امن کی تلاش میں‘‘ اجمالی جائزہ

July 18, 2025
کالممضامین

حیراں ہوں دِل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں ؟ ہمارا معاشرہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?