عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// جموں ضلع کے ارنیا سرحدی سیکٹر میں کسانوں کو گزشتہ ہفتے سرحد پار سے فائرنگ اور گولہ باری کے بعد باسمتی چاول کی کٹائی کے لیے مزدوروں کی شدید کمی کا سامنا ہے، کیونکہ ملک کے دوسرے حصوں سے آنے والے زیادہ تر مزدور فائرنگ کے واقع کے بعد علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔
کسانوں نے فصلوں کی کٹائی میں تاخیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، جس کے بعد انتظامیہ نے جمعرات کو مکینیکل ہارویسٹر کو فصلوں کو کاٹنے کے لیے علاقے میں بھیجا۔
پاکستان رینجرز کی طرف سے سرحد پار سے گولہ باری، جو 2021 کے بعد پہلی بڑی جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے، جمعرات کی رات تقریباً 8 بجے آر ایس پورہ سیکٹر کے ارنیا علاقے میں شروع ہوئی اور تقریباً سات گھنٹے تک جاری رہی، جس میں بی ایس ایف کے دو جوان اور ایک خاتون زخمی ہو گئی۔
علاقے کے ایک کسان رام سنگھ نے کہا،©”مزدوروں کی کمی کی وجہ سے ہمیں باسمتی کی فصل کی کٹائی میں دشواری کا سامنا ہے۔ جموں اور کشمیر کے باہر سے آنے والے زیادہ تر مزدور گزشتہ ہفتے سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری اور فائرنگ کے بعد علاقے سے واپس چلے گئے ہیں“۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں جہاں بارشوں نے فصلوں کو نقصان پہنچایا، وہیں سرحد پار سے فائرنگ اور گولہ باری نے کسانوں کو مزید متاثر کیا۔
ارنیا میں بین الاقوامی سرحد (IB) کے قریب مختلف بستیوں میں کئی خاندانوں کو کھیتوں میں کٹائی میں مصروف دیکھا گیا۔
تریوا کے سرپنچ بلبیر کور نے کہا، ”ہمیں انتظامیہ نے سرحدی علاقوں کے کسانوں کے استعمال کے لیے کٹائی کرنے والے آلے فراہم کیے ہیں“۔
کور نے کہا کہ کسان مشین کا استعمال کرتے ہوئے فصل کی کٹائی کے لیے محکمہ زراعت کے ساتھ خود کو رجسٹر کروا سکتے ہیں۔