Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

آوارہ کتوں کا کوئی سدِباب تو کریں

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: September 6, 2021 2:40 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
 وادی میں آوارہ کتوں کی بڑھتی آبادی انسانوں کیلئے وبال جان بن چکی ہے ۔کتوں کا انسانی خون کا کس قدر چسکا لگ چکا ہے ،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ 10برسوں کے دوران صرف صدر ہسپتال سرینگر کے اینٹی ریبیز کلینک میں60ہزار ایسے مریضوںکا علاج کیاگیا جنہیں کتوں نے کاٹا تھا اور حیرانی کی بات ہے کہ ان میں سے80فیصد معاملات کا تعلق صرف سرینگر شہر سے تھا۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر شعبہ کمیو نٹی میڈیسن کی ایک رپورٹ کے مطابق سرینگر اور جموںکے میونسپل حدود میں سالانہ10ہزار لوگوں کو آوارہ کتے کاٹتے ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ کتوں کی آبادی ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ کتوں کی جارحیت کا نشانہ بننے والے افراد کے تناسب نکالنے سے اخذ ہوتاہے کہ فی دن کتوں نے اس مدت کے دوران27افراد کو کاٹ کھایا۔ اگر وادی کے 9اضلاع کے طبی اداروں سے اعدادو شمار حاصل کئے جائیں توشہریوں کو کتوں کے ذریعہ کاٹے جانے کی تعداد بہت زیادہ ہوگی۔جموںوکشمیر کے شہروںاور قصبہ جات میں لوگوں کے تئیں آوارہ کتوں کے تشدد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہاہے ، لیکن انتظامیہ ہے کہ اس تختہ مشق کا خاموشی کے ساتھ نظارہ کرنے میں مصروف ہے۔ آج بستیوں اور قصبہ جات میں جہاں سے بھی گذر ہوتاہے ، غول درغول آوارہ کتّے لوگوں کے لئے سدراہ بنتے ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے ہزاروں کی تعداد میں راہ گیران کے حملوں کا شکار ہوکر ہسپتالوں میں پہنچ گئے اور کئی ایک کی تو موت بھی واقع ہوئی ۔آئے روز میڈیا کے توسط سے وادی میںآوارہ کتوں کے ذریعہ خونچکانی کے واقعات کی خبریں آتی رہتی ہیں مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ انتظامیہ نے ان سانحات کے محرکات کے بارے میں چپ سادھ رکھی ہے ۔پارلیمنٹ نے اس حوالے سے ایک قانون بنایا ہے ، جس کی رو سے آوارہ کتّوں کی ہلاکتوں پر پابندی تو عائد کردی گئی ہے ،لیکن ان کی تعداد کو قابو کرنے کے لئے نس بندی جیسے دیگر ذرائع استعمال کرنے کی ہدایات موجود ہیں ،مگر یہاںانتظامیہ نے جہاں ایک جانب بستیوں کے اندر غول در غورل گھوم رہی اس موذی مخلوق کا صفایا کرنے کا کام بند کردیا ،وہیں دوسری جانب بار بار کی یقین دہانیوں اور اعلانات کے باوجود نس بندی کا کوئی ٹھوس پروگرام عمل میں نہیں لایا ، جس کی وجہ سے صورتحال دن بہ دن بے قابو ہورہی ہے۔ کتّوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے حقوقِ حیوان کے کارکنوں کے تحفظات اپنی جگہ بجا لیکن عام لوگوں کو آئے دن اس مخلوق کی جانب سے جن بے بیاں مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ،اُس پر انہیں نہ تو کوئی افسوس ہے اور نہ ہی انسانی جانوں کے زیاں کی پرواہ۔ فی الوقت یہ ایک حقیقت ہے کہ جموںوکشمیرمیں آوارہ کتّے ایک عوامی مصیبت کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں جس پر انتظامیہ اور حقوق حیوان کی تنظیموں نے کبھی رنج اور تاسف کا اظہار نہیں کیاہے ، بلکہ اس کے برعکس حقوق تنظیموں نے مختلف اوقات پر انتظامیہ پر دبائو قائم کرکے اپنی بات منوانے میں کامیابی حاصل کرلی۔ اگرچہ میونسپل قوانین کے مطابق انتظامیہ کو ایسے کتّوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے ، جو سماج کے لئے مصیبت کا درجہ اختیار کریں ، لیکن عملاً ایسا نہیں کیا جارہاہے۔اگرچہ ماضی میں صوبائی انتظامیہ نے باولے کتّوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم جاری کیا گیاتھا ،لیکن حقوق تنظیموں کے دبائو میں آکر یہ حکم فوراً واپس لیا تھا، حالانکہ بائولے کتّوں کا دفاع کرنا قطعی طور پر ناقابل فہم ہے۔ کتوں کی بڑھتی خونچکانی کی وجہ سے عوامی حلقوں یہ بحث دوبارہ چھڑ گئی ہے کہ کیاحیوانات کے حقوق کیلئے کام کر رہی تنظیموں کے دبائو میں آکر کتوں کی آبادی کو مسلسل بڑھنے دیا جائے یا پھر انسانی نسل کی بقاء کیلئے کتوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری قدغن لگانے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔ماحول میں قدرتی توازن برقرار رکھنے کیلئے ہر شئے ،چاہئے وہ جاندار ہو یا بے جان ،اپنے آپ میں قیمتی ہے اور ان عناصر کی عدم موجودگی میں انسانی بقا ء کے بار ے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا ہے لیکن جب یہ توازن بگڑجاتا ہے کہ تو مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ایک مخصوص حد تک کتوں کی آبادی ماحولیاتی توازن قائم رکھنے کیلئے لازمی ہے لیکن جب یہ تناسب حد سے متجاوز ہو تو کتوں کی موجودہ وبا ء کی صورت میں ایک سنگین بحران کا پیدا ہونا فطری عمل ہے۔ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنا شہریوں اور حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن جہاں تک کتوں کی آبادی پر چیک لگانے کا تعلق ہے تو اس میں عام شہریوں کا کوئی رول نہیں ہے بلکہ یہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلدیاتی سہولیات کا لحاظ رکھتے ہوئے آوارہ اور پاگل کتوں سے اپنی شہریوں کی حفاظت یقینی بنائے۔جہاں تک یوٹی سرکار کا تعلق ہے تو یہ بات بلا خوف تردید کہی جاسکتی ہے کہ سرکار نے آج تک اس حوالہ سے کوئی سنجیدہ اقدام ہی نہیں کیا اور ہر بار منیکا گاندھی جیسے حیوانات کے حقوق کیلئے کام کرنے والے افراد کی جانب سے ایسی کارروائیوں پر صدائے احتجاج بلند کرنے کے امکان کا بہانہ بنا کر متعلقین نے اپنے فرائض سے چشم پوشی اختیار کی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سنگین بحران کی جانب فوری توجہ دی جائے اور آوارہ اور پاگل کتوں کی وباء پر قابو پانے کے جتن کئے جائیں ،نیز ہسپتالوں میں اس حوالہ سے معقول طبی انتظامات کرنے کی ضرورت ہے اور ہر طبی مرکز پر انٹی ریبیز انجکشن دستیاب رکھے جائیں تاکہ بوقت ضرورت کتوں کے کاٹے ہوئے مریضو ں کو شہروں کے بڑے ہسپتالوں کا رخ کرنے کی بجائے اپنے ہی علاقوں میں معقول طبی نگہداشت مل سکے۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جموں-سرینگر قومی شاہراہ پرادھمپورکے سمرولی میں پتھر گر آنے کے باعث ٹریفک متاثر
تازہ ترین
رکشا بندھن پر جموں کا آسمان بنا رنگوں کا میلہ چھتوں پر پتنگوں کی جنگ، بازاروں میں خوشیوں کی گونج
جموں
بانہال میں چھوٹی مسافر گاڑیوںاور ای رکشاوالوں کے مابین ٹھن گئی الیکٹرک آٹو کو کسی ضابطے کے تحت صرف قصبہ میں چلانے کی حکام سے اپیل
خطہ چناب
جموں و کشمیر کو دہشت گردی اور منشیات سے پاک بنانے کی ذمہ داری ہر شہری پر عائد ہے | کچھ عناصر ٹی آر ایف کی زبان بولتے ہیں پولیس اور سیکورٹی فورسز امن کو یقینی بنانے اور ایسے عناصر کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کیلئے پُرعزم:ایل جی
جموں

Related

اداریہ

خطہ چناب کی سڑکوں پر موت رقصاں کیوں؟

July 19, 2025
اداریہ

ٹیکنالوجی رحمت یا زحمت ؟

July 17, 2025
اداریہ

! چلڈرن ہسپتال بمنہ خودعلاج کا محتاج

July 16, 2025
اداریہ

! ٹریفک حادثا ت کا نہ تھمنے والا سلسلہ

July 15, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?