لگاتار برف باری نے باہردھند کا سا سماں بنا رکھا ہے۔ہوائیں تھم چکی ہیں لیکن سردی کی شدت میں کوئی کمی نہیں آئی ۔کھڑکی کے پردےسرکا کر شیشوں کے پار جھانک بھی لو تو ایک جھرجھری سی سراپے کو چیر کر گزر جاتی ہے۔ گھنے لمبے پیڑ، برف کے بار سے شاخیں جھکائے دم سادھے مستعد کھڑے ہیں۔زمین ،تاحد نظر،کسی مسیحی دلہن کے مانند سفید ملبوس میں سجی بچھی ہے۔کمرے کے اندر درجہ حرارت بہرحال بہتر ہے۔ تم نےخالد حسینی کا ناولAnd The Mountains Echoed پڑھتے پڑھتے ایک دم سے بند کرکے بائیں جانب کی تپائی پر رکھ دیا ہے اور انگیٹھی کے اورپاس ہو بیٹھے ہو۔شکر ہے کتاب کا پیچھا توچھوٹا۔کہیں دوبارہ نہ اٹھالو، سوچتی ہوں اُٹھ کر اسے الماری میں سجا دوں اور خودتپائی پہ جا بیٹھوں۔ لیکن چھوڑو، اس ٹھنڈ میں بستر سے اٹھنے کا جھنجھٹ کون لے۔ دیکھو اب مجھے غصہ آرہا ہے،میرے ہر بار متنبہ کرنے کے باوجود ، تم چھاتا پھر اندر لے آئے ہو۔اس پر سے برف کے پھاہے پگھل پگھل کر قالین کو گیلا کررہے ہیں ۔سوچتی ہوں بولوں ،تمھیں یاد دلاوں۔لیکن چھوڑو ، تُم اٹھ کر برآمدے میں جاؤ گے تو سردی کسی ڈائن کی طرح تم پر ٹوٹ پڑے گی، تمہارے جسم سے لپٹ جائے گی۔کیوں نہ میں خود جاکر چھاتا باہر رکھ آؤں اور کپکپاتی ہوئی واپس آ کر تم سے لپٹ جاؤں ۔یہ دیکھو سیلن بیڈ کے پائے تک آپہنچی ہے۔اوہوہ ہ ہ ۔۔۔یاد آیا ،آج تو یہ چھاتا شایدمیں خود ہی اندر لے آئی تھی اور بسور رہی ہوں تم پہ۔سوری، سوری۔۔۔آئی ایم رئیلی سوری۔لیکن جانے دو اب۔مجھے نیند آ رہی ہے۔کتاب سے جان چھڑائی ہےاب اس انگیٹھی کو بھی معاف کر دو۔ یہ بستر، یہ بانہیں، یہ دل، سب تمہارے منتظر ہیں، آ جاؤاب ۔ دیکھو میں اب بستر میں دھنستی چلی جارہی ہوں۔سو گئی تو تم جگانے سے رہے۔اچھا کوئی بات نہیں جب تمہیں نیند آئے تو آجانا۔۔۔ I am eagerly waiting for the movement(آئی ایم ایگرلی ویٹنگ فار دی مومنٹ) ۔لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اب مجھے سونا چاہئے ۔دیکھو تمہیں معلوم تو ہے کہ کتنے دنوں سے میری نیند پوری نہیں ہورہی۔ سوچتی ہوں اٹھوں اورتمہیں کھینچ کر اپنے ساتھ لے آؤں اور بستر پر دراز کروں، ورنہ تم توانگیٹھی کے پہلو میں بیٹھے بیٹھے رات گزار دو گے اور میں تمہاری منتظر اکیلے سردی کی اس شدت سے لڑتی رہوں؟دیکھو ایسا تو نہ ہو گا نا! لیکن نہیں ایسا بھی نہیں کروں گی۔ دیکھو تم بیٹھے آگ تاپتے رہو اور میں لحاف میں اُلجھی پاتال کی گہرائیوں میں اُتری جارہی ہوں۔نیند شہد کی مکھی کی طرح سر پر بھنبھنا رہی ہے۔کچھ غنودگی سی اب آنے تولگی ہے ، لیکن،تم جاگے آگ تاپتے رہو اور میں سو جاؤں، ایسا تو ہونے رہا۔دیکھو نا جب تک تم کمرے میں جاگتے رہو گے مجھے نیند کی دیوی باہوں میں بھرنے والی نہیں۔لیکن ،یاد آیا ،تم نے تو کہا تھا کہ تم جا چکے ہو! تو تم سچ مچ چلے کیوں نہیں جاتے۔ پلیزچلے جاؤیار ! دیکھو نا میں کتنے دنوں سے سوئی نہیں۔چلے جاؤ تاکہ میں سو سکوں۔سوچتی ہوں۔۔۔۔۔But i am so stupic(میں بھی کتنی احمق ہوں)۔۔۔ آئی ایم سو سوری یار!
���
7006482792
اسسٹنٹ پروفیسر ،گورنمنٹ پی جی کالج راجوری