کبوتروں کا ایک جھنڈ ہر روز بوقتِ سحر اُس جگہ کو اپنے حصار میں لیکر فاتحہ پڑھتا تھا۔ میں نے بہت پہلے اس عجیب واقعہ کے بارے میں سُنا تھا لیکن آج اظہر صاحب کی زبانی یہ واقعہ سنکر مجھے اس بات کی تصدیق ہوئی۔ اظہر صاحب کوئی معمولی شخص نہیں ہیں، چالیس برس وہ درس و تدریس کے ساتھ جُڑے رہے۔ وہ عالم، فلسفی اور مفکر ہیں۔ اب میرے لئے یہ مسئلہ تھا میں اس جگہ کیسے پہنچ جائوں! وہ بھی سحر کے وقت!
اظہر صاحب نے مجھے بتایا تھا ’’سحر ہوتے ہی کبوتر اُس جگہ جمع ہوتے ہیں اور دائرے کی صورت میں فاتحہ پڑھتے ہیں!‘‘
اس لئے میں نے فیصلہ کیا کہ میں ضرور یہ دلفریب منظر دیکھنے کے لئے جائوں گا۔
’’کبوتر اُس جگہ پر کیوں فاتحہ پڑھتے ہیں؟‘‘ مجھے یہ راز جاننا تھا۔ رات کالی تھی اور میں رات کے تیسرے پہر مطلوبہ جگہ کی طرف روانہ ہوا۔ میں نے دورانِ سفر کالی رات کا غرور خاک میں ملتے ویکھا! میں نے شبِ ظلمت کا عروج و زوال بھی دیکھا۔۔۔! میں نے مغرور شب کو روشنی کے چھوٹے ذرُّوں کے سامنے ماتھا ٹیکتے دیکھا۔۔۔۔! میں نے رات کے سکوت کو بوقتِ سحر ٹوٹتے دیکھا۔۔۔! میں نے نشیلی شب کو سحر کے سامنے روتے بھاگتے دیکھا۔۔۔!
راستے میں میں نے اور بھی بہت کچھ دیکھا۔
ہر کمال کے ساتھ زوال ہوتا ہے!
خیر سحر ہونے ہی والی تھی کہ میں اُس جگہ پہنچ گیا۔ ایک پرانی حویلی کی چھت سے کبوتروں کا ایک جُھنڈ اُڑتے ہوئے اس جگہ پر آپہنچا، جہاں میں کھڑا تھا۔ کبوتروں نے اُس جگہ کو اپنے حصار میں لے لیا۔ وہ تب تک فاتحہ پڑھتے رہے جب تک سورج کی روشنی نے اس جگہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اس کے بعد کبوتروں نے اونچی اُڑان بھر دی اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے میری نظروں سے اوجھل ہوئے۔!
’’اس جگہ پر کون دفن ہے؟ یہ کس کی قبرہے؟ کوئی ولی ہوگا۔۔۔ یا کوئی خدا دوست بُزرگ۔۔۔ روحانی شخص۔۔ کوئی ملنگ ہوگا۔۔۔ یا کوئی قلندر؟
میرے ادراک کے دریچے پراور بھی کچھ سوالات اُبھر کر آتے تھے۔ اسی دوران میں نے ایک سادھو کو کشکول ہاتھ میںلئے اپنی طرف آتے دیکھا۔ سادھو میرے قریب پہنچا اور مجھ سے میرا پتہ پوچھے بغیر اس قبر، جہاں سے چند منٹ قبل کبوتر فاتحہ پڑھکر چلے گئے تھے، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ’’دے دو اِس کے نام پر جس کے لئے کتوبر روز فاتحہ خوانی کرتے ہیں۔!‘‘
میں نے دفعتاً جیب سے سو روپے کا نوٹ نکالا اور اس کے کشکول میں ڈال دیا۔
’’بابا! یہاں کون دفن ہے؟ جس کے لئے یہ کتوبر روز فاتحہ خوانی کرتے ہیں؟‘‘ میں نے تعجب سے پوچھا۔
’’بیٹا! یہاں کوئی ولی بزرگ یا قلندر دفن نہیں ہے‘‘۔
’’پھر۔۔ پھر کون سی ایسی شخصیت ہے بابا جس کے لئے کبوتر فاتحہ پڑھتے ہیں؟‘‘
سادھو نے میرے کندھے پر اپنا دائیاں ہاتھ رکھ کر کہا۔
’’بیٹا! یہاں ایک عظیم مدرس دفن ہے۔ جس نے ساری عُمر اس علاقے کے غریب، نادار اور مفلس بچوں کو پڑھانے میں صرف کی!‘‘
���
آزاد کالونی پیٹھ کا انہامہ، بڈگام
موبائل نمبر؛9906534724