Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

آنسو

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: December 19, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
6 Min Read
SHARE
کتیا کی آنکھ لگ گئی تھی اور پلے گلی میں ایک دوسرے کے آگے پیچھے دوڑتے ہوئے کھیل رہے تھے کہ اچانک دھماکے کی سی آواز آئی۔کتیا جاگ کر تھرا اٹھی۔اس نے ایک کار کو بڑی تیز رفتاری سے گلی سے گزرتے دیکھاوہ دو تین چھلانگیں مار کرگھبرائی سی گلی میں پہنچ گئی پھر تیز تیز کار کے پیچھے دوڑتی رہی مگر کار منٹوں میں اس کی نظروں سے اوجھل ہوگئی کتیا۔۔۔ ووں۔۔۔ ووں۔۔ چلاتے ہوئے واپس اسی جگہ آپہنچی جہاں ایک پلے کی لاش پڑی تھی اس پلے کے اند رونی اعضا گلی میں بکھرے پڑے تھے۔دوسرے پلے ششدر ہو کر دیکھ رہے تھے کتیا بوکھلائی سی آگے پیچھے دوڑتی رہی وہ اپنے پنجوں سے گلی میں پڑی پلے کی لاش ہلاتی رہی اور بکھرے پڑے اعضا منہ میں بھر کر پلے کے جسم میں واپس فٹ کر نے لگتی۔اس امید سے کہ شاید اٹھ کھڑا ہو جائے۔بہت کوشش کے بعد جب پلا نہ اٹھاتو کتیا لاش کے قریب بیٹھ کر ماتم کرنے لگی  ۔اس کی یہ حالت دیکھ کر لوگ گھبرائے ہوئے تھے اور انھوں نے گلی سے گزرنا ہی چھوڑ دیا۔ کیونکہ انھیں ڈر تھا کہ کتیا حملہ کر ے گی۔کتیا بے چاری وہاں سے ہل ڈھل نہیں رہی تھی وہ کچھ کھا پی بھی نہیں رہی تھی وہ پچھتا رہی تھی اور سوچ رہی تھی کہ آج یہ چُونک کیسے ہو گئی۔اس گلی سے جب بھی کوئی کار گزرتی تھی تو اس کے کان کھڑے ہو جاتے تھے اور کلیجا منہ کو آجاتا۔کار کو دیکھتے ہی وہ اپنے پنجوں پر اٹھ کر پلوں کو آواز دیتی ۔
’’ووں۔۔۔۔۔۔۔۔ووں۔۔‘‘
دو مرتبہ ووں ۔۔۔۔ ووں کرنے کو پلے خطرہ سمجھ کر واپس دوڑ لگا کر کتیا کے پاس چلے آتے اور وہ انھیں اپنی چھاتی کے نیچے چھپا لیتی۔ان کے منہ کو چاٹ چاٹ کر اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کرکے جیسے کہتی۔
’’ خبر دار۔۔۔۔۔۔  میرے پلے نا فہم ہیں انھیں کوئی تکلیف نہ پہنچائے ۔‘‘
کتیا جب پہلی مرتبہ گلی میں نمودارہوئی تھی تو حاملہ تھی پھر کچھ ہی دنوں بعد گلی کے نزدیک کھڑے شیڈ میں پانچ پلوں کو جنم دیا تھا چوں کہ محلے کے تمام مکان فصیل بند تھے اس لئے کتیا کو غذا کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھا نی پڑتیں وہ جب غذا کی تلاش میں نکلتی تو پلوں کو شیڈ سے باہر جانے سے منع کرتی ۔پلے بھی ماں کی نصیحت پر عمل پیرا ہو جاتے ۔وہ شیڈ میں ہی کھیلتے رہتے۔ کتیا  پاس کے مکانوں کا رخ کرتی ۔گیٹ کو اپنے پنجوں سے کھر چتی رہتی ۔پھر دوسرے مکان کی طرف بڑھ کر یہی عمل کرتی مگر اندر بیٹھے لوگ ٹس سے مس نہیں ہو جاتے تو کتیا نامراد واپس پلوں کے پاس لوٹ آتی۔اورسوچتی ۔۔۔۔۔۔
’’ یہ انسان بھی کتنا کٹھور ہو گیا ہے اس کے دل میں تھوڑی بھی ہمدردی نہ رہی اب اس نے مٹھی بند کر دی ہے۔‘‘
کتیا کئی دنوں سے پلے کی لاش کے قریب ہی بیٹھی تھی اوراس کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو گر رہے تھے۔ماں کی یہ حالت دیکھ کرپلے آگے بڑھے اور اس کے منہ کو چاٹ کر اس کے آنسو پونچھتے رہے پھر ایک پلا اس کی دم منہ میں پکڑ کر کھینچتا رہاشاید ماں کو سمجھاناچاہتا تھا کہ جانے والے واپس نہیں آتے ۔کتیا پوری طرح ٹوٹ چکی تھی اس کی آنکھوں میں وہ کار جیسے کیل کی طرح چبھ گئی تھی اور آنسو بہے جارہے تھے۔
ادھر محلے والوں کا گلی سے گزر نا دشوار ہو گیا تھا ۔انھوں نے میونسپلٹی حکام کو آگاہ کیاتو اگلے ہی دن وہ گاڑی لے کر آئے ۔کتیا چوں کہ پلے کی لاش کے قریب بیٹھی تھی گاڑی دیکھ کر وہ سہم سی گئی اور چند گز کی دوری پر کھڑی دیکھتی رہی میونسپلٹی والے پلے کی لاش گاڑی میں لاد کر نکلنے لگے تو کتیا ۔۔۔۔ووں۔۔۔۔ ووں  ۔۔۔ کرتے ہوئے دور تک گاڑی کے پیچھے دوڑتی رہی۔گاڑی اس کی نظروں سے جب اوجھل ہوئی تو دوڑ کر واپس پلوں کے پاس آگئی اور زمین پر ٹانگیں پسار کر آنسو بہانے لگی پلے اس کے قریب آکر بیٹھ گئے۔ پلوں کو دیکھ کر کتیا سوچنے لگی۔
’’نہ جانے ان کے بھائی کی لاش کے ساتھ کیا سلوک کریں گے مجھے ان پلوں کو لے کر کہیں دور جانا چاہیے جہاں یہ انسان سے محفوظ رہیں۔‘‘
اور کتیا بستی سے بد دل ہو کر آنسو بہاتے ہوئے چلی گئی۔
���
دلنہ بارہمولہ،موبائل نمبر؛6005196878
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم کی پریس کانفرنس، ٹنگمرگ میں ماحولیاتی تباہی پر اظہارِ تشویش
تازہ ترین
شہری سہولیات کے متعلق تمام مسائل کو حل کیا جائے گا: ایس ایم سی کمشنر
تازہ ترین
ملک میں کورونا کے موجودہ مریضوں کی تعداد گھٹ کر 6483 ہو گئی، مزید 4 مریضوں کی موت
برصغیر
مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے میں ہندوستان کو کسی کی ثالثی منظور نہيں: مودی
برصغیر

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?