شبنم بیٹا تم۔۔۔آج پھر سے لڑائی تو نہیں ہوئی۔
ماں اب کیا بتائوں شاید میری قسمت ہی خراب ہے۔آج ارشد نے مجھے بہت مارا ۔ہر روز یہی کہتے ہیں کہ تم اپنے ساتھ اس گھر میںکیا لائی ہواور آج مجھے یہ کہہ کر گھر سے نکال دیا کہ بھائیوں سے اپنا حصہ مانگو۔اب آپ ہی بتاؤ میں کہ کہا ںجاؤں ۔سب ٹھیک ہوگا بیٹا۔گھبرانے کی ضرورت نہیں ماں نے شبنم کا دل رکھتے ہوئے جواب دیا،
نوری شبنم کی ماں ہے۔اس کے دو بھائی ہیں دونوں کی شادی ہو گئی ہے۔شبنم کی بڑی بھابھی بی جی کو بالکل بھی شبنم کا گھرمیں آنا پسند نہ تھا۔
لوآگئی تمہاری بہن اس کو شرم بھی نہیں آتی ہے۔میں تو کہتی ہوں نکال دو اس کو گھر سے۔
چپ ہو جاؤ میں کرتا ہوں ماں سے بات۔ خاوند نے اپسے سمجھاتے ہوئے خاموش کرایا۔
شبنم:۔ماں میں جانتی ہو ںمیرے یہاں رہنے سے کوئی بھی خوش نہیں ہے۔لیکن ماں میں کہا جاؤں گی،آپ لوگوں کے بنا میرا ہے ہی کون۔
نوری:۔اللہ پر بھروسہ رکھ بیٹا وہ جلد ہی کوئی راستہ نکال دے گا۔
کچھ دن بعدبی جی اور شبنم کی لڑائی ہوئی۔
بی جی:۔تم یہاں سے جاتی کیوں نہیں ہو ، یہ اب میرا گھر ہے،تمہارا نہیں۔
شبنم:۔ اس گھر میں میرا جنم ہوا،کیا شادی ہونے کے بعد اب یہ میرا گھر نہیں رہا۔
نوری:۔بیٹا یہ تیرا ہی گھر ہے تو اس کی باتوں کا بُرا نہ مان۔
بی جی:۔اب اس گھر میں میں رہوں گی یا یہ۔
بی جی اپنا سارا سامان اٹھا لے گی۔بی جی آپ کہیں نہیں جاؤ گی میں آپ کو کہیں نہیں جانے دوں گی۔سچ کہا آپ نے اب یہ میرا گھرنہیں ہے ۔میں ابھی ارشد کے پاس جاؤں گی۔
نوری:۔یہ کیا بول رہی ہے بیٹا۔
شبنم:۔ماں میں نہیں چاہتی میری وجہ سے کسی کا گھر برباد ہو جائے۔ اسی لیے میں اب اس گھرمیں کبھی واپس نہیں آؤں گی ،آپ اپنا خیال رکھنا۔
ارشد:۔ آگئی تم ،نکال دیا بھائیوں نے۔یہ تو ہونا ہی تھا لیکن میری بات یاد رکھومیں تمہیں اس گھر سے آج بھی نکال دوں گا اور کل بھی۔
شبنم:۔یہ میرا گھر ہے ارشد میں یہاں سے اور کہاں جاؤں گی۔لڑکیوں کا سسرال ہی تو ان کا اپنا گھر ہوتا ہے۔
ارشد:۔میرا گھر۔۔۔کیا کہا تم نے۔۔۔سنو شبنم یہ گھر کل بھی میرا تھا اور آج بھی میرا ہے۔تمہارے ماں باپ نے کیا دیا تمہیں،کچھ بھی تو نہیں۔میں دوسری شادی کروںگا اور وہ تمہاری طرح خالی نہیں آئے گی۔
کچھ دن بعدارشدنے شبنم کو اپنے گھرسے نکال دیا۔ایساسلوک تو نہیںکرو۔میںکہاجاؤں گی۔ ارشد۔۔۔ ارشد۔۔۔
یا خدا میں اب کہاں جاؤں گی۔آخر میرا گھر کہا ںہے۔شبنم یہ کہہ ہی رہی تھیں کہ اچانک سے بیچ راستے پر بے ہوش ہوگئی،جب ہوش آیا تو خود کو ہسپتال میں پایا۔
شبنم:۔میرا گھر کہا ںہے
ڈاکٹر:۔آپ کو یہاں ایک آدمی لایا ،آپ بے ہوش ہوگئی تھیں۔کہاں ہے آپ کا گھر بتائیں۔
شبنم:۔میرا گھر کہاں ۔۔۔میرا گھر کہاں
یہ آخری الفاظ شبنم کے منھ سے نکلے اور وہ ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے چلی گئی۔
شادی سے پہلے ہر لڑکی کا گھر اس کا میکا ہی ہوتا ہے وہاں موجود ہر ایک چیز پر صرف لڑکی کا حق ہوتاہے۔شادی کے بعد وہ گھر بھی اپنا نہیں رہتا لیکن سچ تو یہی ہے کہ آخر لڑ کیوںکا اپنا گھر ان کی قبر ہی ہوتی ہے۔
���
محلہ توحید گنج بارہمولہ