پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ بہت بڑی غلطی تھی پارٹی کے کہنے پر دوبارہ صدارت قبول کی:ڈاکٹر فاروق

بلال فرقانی

سرینگر// نیشنل کانفرنس سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پیر کو کہا کہ 2018 میں پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنا “ایک بہت بڑی غلطی” تھی اور پارٹی کو جموں و کشمیر میں آئندہ ہر الیکشن لڑنا چاہیے۔ عبداللہ نے حکومت اور سیکورٹی فورسز کو خبردار کیا کہ وہ کسی بھی انتخابی عمل میں مداخلت نہ کریں۔انہوں نے کہا”میں پارٹی کو بتانا چاہتا ہوں کہ پنچایتی انتخابات (2018 میں) کا بائیکاٹ کرنا ایک بہت بڑی غلطی تھی، یاد رکھیں ہم آئندہ کسی بھی الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کریں گے، اس کے بجائے (ہم) ان کا مقابلہ کریں گے اور جیتیں گے،” ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو ڈیلی گیٹ سیشن کے دوران صدر کے طور پر بلا مقابلہ دوبارہ منتخب کیا گیا۔ اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ موجودہ نازک وقت میں پارٹی کی منشا پر دوبارہ صدر بننے پر آمادہ ہوا۔عمر عبداللہ کے اس اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ جب تک جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری رہے گا وہ الیکشن نہیں لڑیں گے، ڈاکٹر فاروق نے کہا، ‘‘پارٹی صدر کی حیثیت سے میں آپ (عمر عبداللہ) سے کہہ رہا ہوں کہ آپ کو الیکشن لڑنا ہوگا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا”کیونکہ اگر ہمیں ان سے لڑنا ہے تو ہم سب کو میدان میں کودنا ہوگا اور الیکشن لڑنا ہوگا” ۔انہوںنے کہا کہ بی جے پی “کچھ بھی کرے گی، یہاں تک کہ آپ کی وفاداریاں خریدنے کی کوشش بھی کرے گی، لیکن خدا ان کے تمام منصوبوں کو ناکام بنائے گا”۔عبداللہ نے سیکورٹی فورسز اور حکومت کو جموں و کشمیر کے انتخابات میں مداخلت نہ کرنے کا بھی انتباہ دیا اور کہا کہ “لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں کہ کس کو ووٹ دینا ہے،ورنہ ایسا طوفان آئے گا جسے تم قابو نہیں کر سکو گے‘‘ ۔عبداللہ نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر ایسا ہوا تو وہ احتجاج کریں گے۔انہوں نے کہا”ہم اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔ فاروق عبداللہ اس پر تحریک شروع کرنے والے پہلے شخص ہوں گے‘‘ ۔ نسیم باغ میں پارٹی ڈیلی گیٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم شہدائے کشمیر کے تاقیامت مقروض رہیں گے جنہوں نے ہمیں خود اعتماد اور خدا اعتماد، وقار اور عزت سے رہنے کی راہ دکھائی۔دفعہ370اور 35اے کی بحالی کی جنگ کو جاری رکھنے کا عزم دہراتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ ہم اپنے آئینی اور جمہوری حقوق حاصل کرکے ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کشمیر سے زیادہ جموں اور لداخ کے لوگ دفعہ370اور 35اے کی منسوخی کے نقصانات شدت کیساتھ محسوس کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ دور میں ہمیں آپسی بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کو مضبوط کرنا ہے اور مل جھل کر اپنے حقوق کیلئے لڑنا ہوگا۔
عمر عبداللہ
نائب صدرنے اپنے خطاب میں کہاکہ نیشنل کانفرنس یہاں 2019سے جاری بدنظامی کو دور کرنے کیلئے کمربستہ ہے۔ہماری جماعت دفعہ370اور 35اے کی بحالی کیلئے آئینی اور جمہوری طریقوں سے لڑی رہی ہے کیونکہ انہی دفعات میں جموں، کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے مفادات کا راز مضمر ہے اور سب سے بڑھ کر ان دفعات کیساتھ ہماری عزت اور وقار جڑی ہوئی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہاکہ نیشنل کانفرنس کو روکنے اور بھاجپا کو آسان راہداری فراہم کرنے کیلئے جموں وکشمیر کی پوری انتظامی مشینری کام پر لگی ہوئی ہے۔ ہمارے لیڈران اور عہدیداران کی سیکورٹی چھینی جارہی ہے اور اُن کی عوام رابطہ مہم کو محدود کر رکھ دیا گیا ہے جبکہ بھاجپا اور اس کی پراکسیوں کے لیڈرن اور عہدیداران کے آگے پیچھے درجنوں سیکورٹی گاڑیوں ہوتی ہیں اور ان کی سیاسی سرگرمیوں کیلئے پوری انتظامیہ کام پر لگی ہوتی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہاکہ بھاجپا نے نیشنل کانفرنس کوکمزور کرنے کیلئے کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی یہاں تک کہ یہاں اپنی اے، بی اور سی ٹیموں کو بھی میدان میں اُتارا۔
قرارداد
دفعہ370اور 35اے کو ان کی اصل ہیت میں بحال کیا جائے۔جموں و کشمیر کے مکمل ریاستی درجہ کی بحالی اور جلد از جلد اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا جائے۔ ہم ہندوستان کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس موقع پر کھڑے ہوجائیں اور بی جے پی کی قیادت والی مرکزی سرکار سے جموں و کشمیر میں ناانصافیوں کو دور کرنے کے لئے زور دیں۔4۔ 13 جولائی اور 5 دسمبر کی چھٹیاں بحال کی جائیں۔ 13 جولائی کی تاریخی اہمیت ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ بجلی فراہم کرنے والی ریاست ہونے کے ناطے جموں و کشمیر کو بجلی پروجیکٹ واپس کئے جائیں۔بیرونی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے اور ایسے قیدیوں کو رہا کیا جائے جو سنگین الزامات میں قید نہیں ہیں۔
پریس قرارداد
گذشتہ برسوں کے دوران جس طرح سے جموںوکشمیر کا شعبہ صحافت تنزلی کا شکار ہوا ہے وہ ایک افسوسناک امر ہے۔موجودہ دور میں مکمل طور پر آزاد صحافت کا گھلا گھونٹ دیا گیاہے۔ صحافیوں کو ہر طرف سے نشانہ بنایا جارہاہے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ گذشتہ برسوں سے یہاں کا شعبہ صحافت زبردست اقتصادی بدحالی کا شکار ہے، جس سے صحافت کا معیار اور اقداربہت زوال پذیر ہوگیا ہے۔ نیشنل کانفرنس آج اس ڈیلی گیٹ سیشن میں اس قرارداد کے ذریعے اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ جموںوکشمیر میں صحافت کو آزاد ماحول فراہم کیا جائے اور کسی بھی طرف سے ان کے کام میں کسی بھی قسم کی بے جا مداخلت سے نہیں کی جانی چاہئے۔