نظمیں

تُو میرے جذبوں کی لاج رکھنا!

وفا کی وادی میں اُس نے آکر
ادب سے مجھ کو سلام بھیجا
کہا یہ اُس نے کہ وہ ہے عاشق
نبیٔؐ پُرنور کی بھی دل سے
محمد مصطفیٰ ؐ کی سُنت سے بھی ہے
اُس کو عجیب اُلفت
طلب ہے فردوس کی بھی اُس کو
یہ سب کہا اُس نے مجھ سے آکر
قسم خُدا کی عجیب فرحت
میرے یہ دل نے ہے سُن کے پائی
کیا ارادہ عظیم میں نے
یہ سُن کے اپنے خدا سے اُس دن
کہ میرے آقا ہے شُکر تیرا
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل
جو تُو نے مجھ پہ ہے کردیا یہ
میری دُعا ہے میرے خدایا
تو میرے جذبوں کی لاج رکھنا
وہ جو کہ یا رب جواں ہیں اب تک
میرے ہیں قلب و شعور میں بھی!!

طفیل شفیعؔ
حیدر پورہ سرینگر،موبائل نمبر؛6006081653

التجا

پلا جام ایسا مجھے ساقیا
کہ ہو جاؤں میں سر بلند ساقیا
الٰہی مجھے مردِ مومن تُو کر
میں تاریک دنیا ہوں روشن تُو کر
نگہ مردِ مومن کی تو بخش دے
سرائے جزا جستجو بخش دے
مچلنے لگا جب یقیں کا ثبات
تو گردش میں آنے لگی کائنات
میں صحرا ہوں مجھ کو سمندر بنا
مجھے موجِ مضطر بنا کر اُڑا
مجھے طشتِ وحدت میں یا رب اُتار
زمین و زماں سے تُو کر آشکار
تُو رازِ مقامِ قدس کھول دے
جو مجھ میں عیاں وہ فرس کھول دے
مٹے زندگی جذب صادق ہو یوں
حیاتِ خضر اور شوارق ہو یوں
عطا مجھ کو تیرا ہو نورِ مُبین
وجودِ بہ نفسہ ہو زیرِ نگین
گرفتارِ ہستی ہے مکر و فریب
سرِ در گریباں ہے یاورؔ حبیب

یاورؔ حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ راجوار