نظمیں

نیاکلینڈر

نیا کلینڈر
چَھپ کے آگیا
خوشنما، خوبصورت
دیدہ زیب
بغیر خوشبو کے پھول بھی ہیں
اور
بے روح بے حسین جسم بھی
رنگوں سے مزین۔۔۔۔
نئے سال کی ورق گردانی
لیکن یہ سب کس لئے
آنکھوں کی تسلی کے لئے
یا
اپنے اندر پوشیدہ
تاریکی چُھپانے کے لئے

امداد ساقیؔ
لعل بازار، سرینگر
موبائل نمبر؛9419000643

مثلِِ خزاں
پھر تمہارا غم دسمبر میں جواں ہو جائے گا
کوُچہ و بازار پھر سے اب دُھواں ہو جائے گا

پھر سے وادی برف پوشی سےحسیں ہو جائے گی
پھر دُوپٹے کا تیرے مجھ کو گماں ہو جائے گا

پھر جمے گا آنکھ کا آنسُو تمہاری یاد میں
یاد کا دریا مگر دل میں رواں ہو جائے گا

نام تیرا رات بھر وردِ زُباں ہو جائے گا
اور بھی مشکل میرا عہدِ گراں ہو جائے گا

ظاہراً یہ درد تیرا لا مکاں ہو جائے گا
رُوح کی مانند یہ پیوستِ جاں ہوجائے گا

چاند بھی دُھندلائے گا سرد راتوں میں کبھی
غم ذدہ شام و سحر یہ آسماں ہوجائے گا

آگ لگ جائے گی ہر منظر دُھواں ہو جائے گا
یہ دسمبر بھی خلشؔ مثلِ خزاں ہو جائے گا

خلشؔ
لارم اسلام آباد کشمیر
<[email protected]

الوداع سالِ رفتہ
بہ وقتِ رُخصت اَے سالِ رفتہ قبول کرلو سلام میرا
چلا تُو سوئے عدم ہے لیکن گِلہ ہے تجھ سے دوام میرا

تُجھے بخوبی تھا علم یہ بھی خراب ِو خستہ کا میں مکیں ہوں
نہ کوئی ہمراہ ہے آل میرے نہ کوئی دیگرعیال میرا

بیاں میں کرلوں کیا تیری گردش رہا میں زیرِ عتاب ہر پل
سُنا تھا دنیا ہے جائے فرحت مگر تھا ابتر مقام میرا

نہیں میں سویا ہوں شب کو اکثر مُدام اختر شماریاں کیں
رہا غریقِ سفر اِسی میں اَزل سے خواب و خیال میرا

سوار سر پر کیا وحشتوں کا دراز سائیوں کا سائباں تھا
اِسی میں گُذری حیاتِ رفتہ تھا جس میں جینا حرام میرا

نویدِ صبح کی پیشگوئی اَزانِ فجر کی یہ کررہی ہے
کہ بعد میرے سماں جو آئے ہے اُس میں حُسن و جمال میرا

سلام تجھ کو ہے سالِ رفتہ یہی سلام ہے سالِ نو کو
ہے نذر دونوں کے نام عُشاقؔ دیکھ حُسنِ خیال میرا

عشاق کشتواڑی
صدر انجمن ترقی اردو(ہند) شاخ کشتواڑ
موبائل نمبر؛9697524469