مطلب

جمال دین اپنے مکان کے برآمدے پر بیٹھا اپنی اہلیہ کے ساتھ دوپہر کی چاے پی رہا تھا ۔ وہ مزے سے چاے کی چسکیاں لے رہا تھا، تو صمد کاک، جو اسکا بچپن کا دوست تھا، سامنے آپہنچا ۔۔۔ صمد کاک کیسے ہو ۔ گھر میں سب ٹھیک ہیں ۔ ہمارے غریب خانے میں کیسے آنا ہوا ۔ کافی وقت کے بعد آج ملے ہو ۔
ہاں ہاں گھر میں سب ٹھیک ہے ۔ بس آپ سے ملاقات کرنے آیا ہوں اور ساتھ میں آپ کو مبارکباد بھی دینے آیا ہوں ۔
مبارک باد مگر کس بات پر ۔
رشید خان جو آپ کے پڑوس میں ہی رہتا ہے پچھلے ہفتے مجھے قصبے کی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد ملا ۔ جب میں نے تمہارا حال چال اُس سے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ تمہارے تینوں لڑکے اب برسرروزگار ہوئے ہیں ۔ اس کے لیے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔ اب وہ مفلسی اور تنگدستی کے دن نہیں رہیں گے اور آپ اب ایک اچھی زندگی گزار سکو گے۔ اس نے مجھے بولا بڑے لڑکے کی تقرری بینک میں ہوئی ہے اور اچھی خاصی تنخواہ بھی ملتی ہے ۔ دوسرا لڑکا بھی کسی کمپنی میں کام کررہا ہے اور وہ بھی تنخواہ کے علاوہ بہت ساری مراعات لے رہا ہے ۔ تیسرا لڑکا بھی ہارٹیکلچر محکمے میں تعینات ہوا ہے ۔ یہ تو واقعی خوشی کی بات ہے ۔ اللہ آپ پر بہت مہربان ہوا ہے ۔ یہ سن کر میں بھی خوشی سے پھولے نہ سمایا اور میں بے صبری سے اس انتظار میں تھا کہ کب آپ سے ملوں اور مبارکباد پیش کروں۔
صمد کاک کیا کہوں، آج کل ہر کوئی شخص خود سے زیادہ دوسروں کی فکر میں لگا رہتا ہے ۔ کون کیا کر رہا ہے ۔ کون کہاں گیا ؟ کہاں سے آیا ہے ؟کسی کی خوشی سے دووقت کی روٹی کمانا بھی آج کل کے لوگوں کو خوش نہیں کرتا ہے ۔ رہی بات میرے لڑکوں کی ، بڑا لڑکا بنک میں ایک معمولی ملازم ہو ہے اور عارضی طور پر کام کررہا ہے ۔ اس کی تنخواہ صرف پانچ ہزار فی مہینہ ہے، وہ بھی اسے تین یا چار مہینے بعد ہی ملتی ہے ۔ دوسرا لڑکا کمپنی والوں نے تربیتی کورس کے لئے چنا ہے ۔ ابھی وہ نہ تعینات ہوا ہے اور نہ ہی اسے کوئی تنخواہ ملتی ہے ۔ تیسرا لڑکا بھی ہارٹیکلچر محکمے میں ڑیلی ویجر ہی ہے اور آپ کو معلوم ہی ہے کہ ڑیلی ویجروں کی حالات زار ۔
جمال دین کی بیوی جسمانی صحت کے لحاظ سے  کمزور ہی ہے ۔ گھر کے تمام کام خود ہی سنبھال رہی ہے ۔ اس کی کوئی بیٹی ہی نہیں ہے جو اسے کام میں مدد دیتی ۔ لہذا دونوں میاں بیوی نے اپنے تینوں لڑکوں کی شادی کرنے کا من بنا لیا کیونکہ تینوں بھائی اب بالغ عمر کے ہیں ۔
اگلے مہینے ہی جمال دین نے صمد کاک کے بھائی دلاور سے ملنے کا مشورہ اپنی اہلیہ سے کیا ۔ اہلیہ نے بھی ہاں کی ۔ دلاور نے بہت سارے لڑکوں اور لڑکیوں کے رشتے اس سے پہلے طے کیے ہیں اور وہ پورے علاقے  میں اس کام کے لیے مشہور ہے ۔ جب بھی کسی شخص کو اپنی لڑکی یا لڑکے کی شادی کرانی ہوتی ہے تو وہ دلاور سے ہی کراتا ہے ۔ جمال دین اور اس کی بیوی نے بھی یہی مناسب سمجھا ۔۔۔۔
جب جمال دین دلاور سے ملا اور اپنے لڑکوں کی شادی کے بارے میں بات کہی تو دلاور نے پوچھا ۔
۔۔۔۔ کیا آپ کے تینوں لڑکوں کی شادی کرنی ہے ؟ وہ کیا کام کررہے ہیں جو میں لڑکی والوں کو کہوں ۔
جمال دین ۔۔۔۔ جناب عالی میرے تینوں بیٹے نوکری کررہے ہیں اور اچھی خاصی تنخواہ لے رہے ہیں ۔ بڑا بیٹا بنک میں کام کررہا ہے اور اس کی مہینے کی تنخواہ تقریبا" پچاس ہزار ہے ۔ دوسرا بیٹا ملک کی سب سے بڑی انشورنس کمپنی کا ملازم ہے ۔ تنخواہ کے علاوہ بھی اسے مزید اِنسینٹیوزمل رہے ہیں ۔ تیسرا بیٹا ہارٹیکلچر محکمے میں بہ حیثیت کلرک کام کررہا ہے ۔ اگر ممکن ہوسکے تو نوکری کرنےوالی لڑکیاں ہی تلاش کرنا کیوں کہ میرے بیٹے خود بھی سرکاری ملازمت کررہے ہیں ۔
���
قاضی گنڈ کشمیر