مشروم کی کاشت خود کفالت کا ذریعہ  | کپوارہ کی لڑکی کا ضلع میں حوصلہ افزا اقدام

اشرف چراغ

کپوارہ//کپوارہ کے کنڈی خاص علاقے کی ایک لڑکی نے مشروم کی کاشت کرکے دوسروں کیلئے ایک مثال قائم کی ہے۔ بلقیس سلطان نے محکمہ زراعت کے ذریعے مشروم کی کاشت کی تربیت حاصل کرنے کے بعد رواں سال اپنی گھر میں ہی اپنا یونٹ قائم کیا۔ بلقیس نے کہا’’میں ڈاکٹر فردوس رینہ کی شکر گزار ہوں جو کرشی وگیان کیندر کپوارہ میں سائنسدان ہیں، انہوں نے مشروم یونٹ کے قیام میں میری رہنمائی کی۔ میں نے نثار احمد سے مشروم کی کاشت کی تربیت بھی حاصل کی جن کا برمری کپوارہ میں ایک اچھا یونٹ ہے‘‘۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا’’مناسب تربیت حاصل کرنے کے بعد محکمہ زراعت نے مجھے مشروم کی کاشت کیلئے100تھیلے کھاد فراہم کئے۔ میں نے مارچ کے مہینے میں بیج بویا اور اب میں روزانہ 2-3کلو فصل حاصل کرتی ہوں۔

چونکہ یہ ایک تکنیکی عمل ہے اسلئے میں ماہرین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں، امید ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں روزانہ 20کلو سے زیادہ فصل حاصل سکوں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ’’میں مشروم کی کاشت کی طرف راغب ہوئی کیونکہ اس کیلئے کم سے کم سرمایہ کاری اور کم افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ مجھ جیسی خواتین کے لیے ایک فائدہ مند ہے جو تعلیم حاصل کر رہی ہیں یا کام کر رہی ہیں‘‘۔مذکورہ لڑکی نے کہا’’ میں اگنو سے سوشل ورک میں ماسٹرز کر رہی ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنا کاروبار بھی کرتی ہوں‘‘۔انہوں نے کہا کہ ایک سرکاری ملازم مشکل سے ہاتھ جوڑ کر کما پاتا ہے لیکن ایک تاجر اپنی محنت سے نا ممکن کو بھی ممکن بنا دیتا ہے ۔بلقیس نے کہا ’’ہمیںایک غلط تصور ہے کہ سرکاری ملازمت کرنے والے افرادہی قابل ہیں جو صحیح نہیں ہے۔

جب تک کشمیر کے نوجوان اپنے منصوبے شروع کرنے کیلئے آگے نہیں آتے، غربت غالب رہے گی‘‘۔انہوں نے کہاکہ اس کے والد اسے مشروم یونٹ کے قیام میں تعاون کررہے ہیں۔بلقیس اب علاقے کی دیگر خواتین کیلئے ایک تحریک بن گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’ملحقہ دیہات سے کئی خواتین مجھ سے ملنے آتی ہیں اور مشروم کی کاشت کے بارے میں پوچھتی ہیںاورمیں انہیں روزگارکمانے کے طریقے بتاتی ہوں تاکہ وہ بھی سماج میں کچھ کر کے دکھا سکیں ۔