متبرک ایام اور ہماری کوتاہیاں

بلا شبہ اللہ تعالیٰ نےتمام مخلوقات میں افضل واشرف انسان کو بنایا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ انسان سے بہت محبت رکھتا ہےاور اُسے ایسے مواقع فراہم کرتا رہتا ہے، جن سے وہ اپنی کوتاہیوں کو معاف اور اپنے نامۂ اعمال کو صاف و پاک کرا سکے۔ رمضان المبارک کا مہینہ ان تمام مواقع میں سب سے اعلیٰ حیثیت رکھتا ہے۔جس میں انسان اللہ کی رحمتوں کو سمیٹ کر نعمتوں کا مستحق بن سکتا ہے۔ جب یہ مہینہ آتا ہے تو نہ صرف زمین پر رہنے والے انسانوں کے ماحول میں ایک خوش گوار تبدیلی واقع ہوتی ہے،بلکہ آسمان پر بھی اہتمام واحترام اور خوشی ومسرت کا عالم ہوتا ہے۔حکم ِ الٰہی سےاس بابرکت مہینے میں سرکش شیاطین کو قید کر لیا جاتا ہےتاکہ انسان کے لئے ایک ایسا پاک وصاف ماحول فراہم ہو، جس میں وہ اپنے مقصد کے حوالے سے اُن سب احکامِ الٰہی اور حقوق العباد کی تلافی کر سکے، جو اُس سے گیارہ مہینوں میں چھوٹ گئے ہیں۔اس اعتبار سے اس مہینے کی ہر گھڑی اور ہر ساعت نہایت قیمتی ہے۔لیکن افسوس کہ اکثر لوگ نہ صرف ان قیمتی اوقات سے غافل رہتے ہیں بلکہ بعض تو ایسے مبارک لمحات میں بھی نفس اور نفسانی خواہشات کی قید وبند میں جکڑے رہتے ہیں اور رمضان المبارک میں بھی اپنی بُری عادتوں اور اپنے غلط معمول سے باز نہیں آتے۔چنانچہ مرد و خواتین، نوجوان بچے اور بچیوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے، جو ان مقدس اوقات کو بھی ٹی وی ، موبائل یا دیگر فضولیات کی نذر کر دیتے ہیں اور رمضان کی بے حرمتی کے مرتکب ہوکر بجائے سعادت اور نیکی کے اپنے حصے میں بد بختی، بد نصیبی اور محرومی جمع کرتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں مختلف سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں سے منسلک بہت سارے ملازمین بھی ا پنے مقصد ِوجود اور نصب العین پر کار بندنہیںرہتے ہیں اور نہ ہی اپنے آپ کو منظم بناکرحقوقِ اللہ اور حقوق العباد کی ادا ئیگی میں کامیابی پا نے کی کوشش کرتےہیں۔ہمارے بہت سے مسلمان تاجر اور دکاندار ایسے ہیں ، جن کا کاروباررمضان المبارک میں عروج پر رہتا ہے۔ بعض کیلئے تو یہ سالانہ سیزن ہوتا ہے اور وہ اپنی سالانہ آمدنی کا بڑا حصہ اِسی مہینے میں کماتے ہیں۔ لہٰذا اُن کی توجہ رمضان کی عبادتوں سے زیادہ اپنی تجارت اور دکانداری کے فروغ اور زیادہ سے زیادہ کمائی کرنے پر رہتی ہے، حتیٰ کہ بعض تو ایسے بھی ہیں ، جو اپنے کاروبار کے چکر میںفرض نمازوں میں بھی شریک نہیں ہوتے اور نہ ہی تراویح پڑھتے ہیں۔ ہمارے معاشرے کےبیشتر پڑھے لکھے لوگ تو قرآن کریم کی تلاوت کرنا تک گوارا نہیں کرتے اور بعض تو ایسے ہیں کہ وہ بغیر کسی عُذر کےروزے سے بھی محروم رہتے ہیں۔یقیناً دنیا پرستوں کیلئے بھی رمضان کا مہینہ ایک سیزن ہے، پیسے کمانے، مال بڑھانے اور دنیا جمع کرنے کا۔ جبکہ اللہ کے نیک اور با توفیق بندوں کیلئے بھی یہ مہینہ ایک سیزن اور نیکیوں کا موسمِ بہار ہے، جس میں وہ نیکیوں کا انبار جمع کرتے ہیں ، تلاوت، تراویح، روزہ اور دیگر عبادات میں اپنی محنت ومشقت اور اپنا وقت خرچ کرکے ایسا کاروبار کرتے ہیں، جس میں وہ سرخ رو ہوجاتے ہیں اور بڑے فائدے کے حق دار بن جاتے ہیں۔گویا ایک دنیا کے لئےتجارت ہے اور ایک آخرت کے لئے۔ دونوں کو منافع ملتا ہےلیکن دونوں منافعوں میں زمین وآسمان کا فرق ہوتاہے۔خیر!ضرورت اس بات کی ہے کہ بحیثیت مسلمان ہمیںرمضان المبارک کے ایام کو غنیمت سمجھنا چاہیے، اِس کی ایک ایک ساعت اورایک ایک گھڑی کی ہمیں قدر کرنی چاہئے۔ نماز، روزہ، تراویح کے ساتھ ساتھ تلاوت اور دیگر عبادتوں کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔ اس مقدس مہینے میں ہر طرح کے گناہ سے پرہیز کرنا بےحد ضروری ہےاوراپنے آپ کو مخصوص عبادتوں کیلئے زیادہ سے زیادہ فارغ کر لینےکی کوشش ہونی چاہیے۔ تجارت اور کاروبار میں ہی سارا وقت صرَف کرنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔اسی طرح ہماری نوجوان نسل کو ٹی وی، موبائل ، سوشل سائٹس اور بازاروں میں وقت گزارنے سے گریز کرنا چاہئے، تاکہ رمضان کی رحمتیں ، برکتیں اور نیکیاں زیادہ سے زیادہ حاصل کر سکیں،ورنہ ہماری اپنی اِن کوتاہیوں سے خدا نخواستہ ایسا نہ ہو کہ ہم رمضان کے محروم لوگوں میں شامل ہوجائیں، سعادت مندی کے بجائے بد بختی ہمارے ہاتھ آئے، بجائے رحمت ِالٰہی کے فرشتوں کی لعنت ہم پر بَرسے اورکیا پتہ ان سب غلطیوں کی تلافی کےلئے ہمیں اگلا رمضان نصیب ہوگا یا نہیں؟