نوجوان نسل اور میٹھا زہر

ہمارے معاشرے کے بیشترنوجوان دنیا و مافیا سے بالکل بے خبر اپنی اپنی دنیا میں مگن ، اِس بات سے بالکل بے خبر ہیں کہ ہم نے جس معاشرے میں آنکھ کھولی ہے ۔اُس کی تہذیب و اقدار کیا ہیں۔حقیقت سے انجان ان نوجوانوں کی جو صورتِ حالت نظروں کے سامنے آرہی ہے،اُسے دیکھ کر دُکھ اور کرب کی بھٹی جل جاتی ہے۔منشیات کا استعمال کرنے والوں کی جگہ جگہ ٹولیاں اور ہسپتالوں میں پڑے زیر علاج نشیئوں کی صورت ِ حال پر دِل خون کے آنسو روتاہےکہ یہ کس معاشرے کے جوان بچے ہیں جو اس لعنت کا شکار ہوچکےہیں، اِنہیں نہ دن کی فکر ہے نہ رات کی پروا،نہ اپنوں کا احساس اور نہ ہی معاشرت کا کوئی لحاظ ہے۔ تعجب خیز اور افسوس ناک بات ہے کہ جن ماں باپ کے یہ لختِ جگر اور نورِ نظرجوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی اس غلیظ ماحول میں پڑ کے اب چلتی پھرتی لاشیں دکھائی دیتے ہیں۔اس کے بعد بھی ہمارے یہاں میں جس قدر زیادہ نوجوان نشہ کررہے ہیں ، اُس سے کہیں زیادہ منشیات فروشوں کی تعداد ہے۔ وہ کب اورکیسے یہ زہر نسل ِنو کی رگوں میں سرائیت کرکے ہَوا ہو جاتے ہیں،ابھی تک اس کی تہہ تک پہنچنے کی کوئی بھی کوشش کارگرثابت نہیں ہورہی ہے۔ منشیات فروشوں نے اب پڑھے لکھے نوجوانوں کو بھی اپنی چین کا حصہ بنا لیا ہےاو رکمیشن پر انہیں کام دیا جاتا ہے۔ وہ مختلف آبادیوں اور مختلف علاقوں میں اَن پڑھ اور زیادہ تر پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کومنشیات فروخت کرتے ہیں۔یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں واقع اسکولز اور کالجز کے باہر بھی منشیات مافیاکے کارندے طلباء و طالبات کو منشیات فراہم کرتے ہیں۔حقائق انتہائی کرب ناک اور دلوں کو دہلانے والے ہیں۔ ہماری نوجوان نسل کو معاشی بحران اور مادہ پرستی کی دوڑ میں لگا کر شدید ڈپریشن میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ وہ اس ڈپریشن سے نکلنے کا واحد علاج جان لیوا نشوں ہی کو سمجھتے ہیں، اِسے کسی بھی قیمت پر حاصل کرتے ہیں اور اپنا نشہ پورا کرنے کےلئے چوریاںبھی کرتے ہیں، یہاں تک کہ اپنے خونی رشتوں اور رابطہ داروں کو ذہنی اور جسمانی طور نقصان پہنچانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کرتے ہیں۔ماہرین ِنفسیات کے مطابق منشیات کے استعمال کی تین بنیادی وجوہ ہیں، جن میں ذہنی دباؤ سرفہرست ہے۔ جوجذباتی، معاشرتی، گھریلو حالات اور تعلیم کا بھی ہو سکتا ہے۔ دوسری وجہ شخصیت کا عدم توازن اور تیسری وجہ بُرے دوستوں کی صحبت ہے۔ کچھ دوست منشیات استعمال کرتے ہیں توان کے بہکاوےمیں آکروہ بھی اس کا استعمال کرنے لگتے ہیں۔گویا نسلِ نومعاشرتی ردعمل اور درست رہنمائی نہ ملنے کی وجہ سے نشے کی لَت میں پڑرہی ہے۔تشویش ناک بات یہ ہے کہ منشیات سے سب سے زیادہ 13 سے 25 سال کے نوجوان متاثر ہورہے ہیں،جوکہ پورے معاشرے کے لئے لمحۂ فکریہ ہےکہ ہماری نوجوان نسل ،جس کو مستقبل کا معمار بننااور معاشرے کو ترقی کی راہ پر لے جانا ہے، وہ خودذہنی اور جسمانی پَستگی کی حالت میں گھروں،خفیہ پناہ گاہوں،منشیات کے اڈوں، پارکوں،سڑکوں، گلی کوچوں اور ندی نالوں کے ارد گرد ڈیرے ڈالےنظر آرہے ہیں۔منشیات کے کاروبار اور استعما ل کے خلاف پولیس کی روزانہ کاروائیوں کے باوجود یہ سلسلہ دن بہ دن فروغ کیوں پارہا ہے ،اس سوال کا کوئی فرد ٹھوس جواب نہیں دے پارہا ہے۔ظاہر ہے کہ یہاںہر کوئی حالِ مست ہے یا مالِ مست۔شائدہمارا یہی معاشرتی رویہ بھی ہمیں کوئی درست سمت نہیں دکھا رہا ہےاور معاشی اصلاح کا علَم اُٹھانے والی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے منشیات سے پاک معاشرہ تشکیل دینے کی جانب کوئی ٹھوس اور موثر اقدام نہیں ہورہا ہے۔جو اس بات کا عندیہ دیتا ہے کہ جب تک منشیات کے بڑھنے کے اسباب و محرکات کو ختم کرنے کے لئےمعاشرے کا ہر طبقہ ،ریاستی انتظامیہ اور پولیس محکمے کا ہر فرد اپنا ذمہ دارانہ اور غیر منصفانہ کردارادا نہیں کرتا، تب تک اس کے خاتمے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔