ماں

اس انسان کو کیا تسکین جو ماں کو رُلانے لگتا ہے
اپنی جنت کی اساس کو خود ہلانے لگتا ہے
عرش بھی ہل جاتا ہے یہ منظر دیکھ کر
جب کوئی ناداں ماں کو ستانے لگتا ہے
عشق سے بھری کتاب ہے سینے میں واسطے فرزند کے
یہ نفس ناداں ہر حرف کو مٹانے لگتا ہے
حقیقت میں وہ ثروت پہچانتا نہیں انسان
اللہ بھی جس سے انبیاء کی دنیا سجانے لگتاہے
دو جہاں کی رونق ہے ماں کے رونے منانے سے
تبھی تو اللہ قصہ ہوا و مریم سنانے لگتا ہے
قلم وزباں کی روداد ہر کوئی سنا لیتا ہے سہیلؔ
حقیقت پہ ہو عمل تو جہاں مسکرانے لگتا ہے

سهيل احمد
ڈوڈہ مرمت،جموں
[email protected]