قصبہ بانہال میں شاہراہ کے نزدیک فہووگن کی بستی کا ٹوٹا پْل دس سال بعد بھی تعمیر نہ ہوسکا بشلڑی نالہ پر پلْ نہ ہونے سے سکولی بچوں ، عام لوگوں اور مال مویشیوں کا روز مرہ کا معمول درہم برہم

 

بانہال// جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال سے ایک کلومیٹر کی دوری پر واقع فہور وگن پنچایت کسکوٹ کی بستی دہائیوں سے سرکاری عدم توجہی کا شکا ہے اور یہاں کے لوگ نالہ بشلڑی کے اوپر پْل نہ ہونے اور فھوروگن کی ایک بستی کا وہاں سے گذرنے والی فورلین شاہراہ کے ساتھ کوئی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت ہی کٹھن زندگی جینے پر مجبور کئے جارہے ہیں۔جموں سرینگر قومی شاہراہ پر پینے کے پانی کے مہشور چشمہ شفا پانی کے پاس ہی فہور وگن گاوں کو جوڑنے والا لکڑی کا ایک پل دس سال پہلے غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا اور بعد میں یہ پل گر گیا تھا۔ نالہ بشلڑی کو پار کرنے کیلئے لوگوں نے لکڑی کا ایک عارضی پل بنا رکھا ہے اور اس کے اوپر سے چلنا سکول جانے والے بچوں ، خواتین اور مال مویشیوں کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔مقامی پنچ اور سماجی کارکن مختیار النبی نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس دور جدید میں بھی لوگوں کی ایک بڑی آبادی کو بشلڑی ندی پار کرنے کیلئے پل نہیں ہے اور فورلین سڑک تک جانے کیلئے نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کی طرف سے فھور وگن کی بستی کو کوئی بھی راستہ فراہم نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے غریب عوام کی زندگی دشوار بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ فھوروگن کی بستی کے لوگوں کے رہائشی مکان اور کھیت کھلیان فورلین پروجیکٹ کی زد میں آئے ہیں اور لوگوں کو مختلف جگہوں پر آباد ہونا پڑا ہے مگر زندگی کی بنیادی سہولیات کی کمی تاحال درپیش ہے جس میں رسل رسائل کے راستے اور پل اہمیت رکھتے ییں۔ مختیار النبی نے کہا کہ سرکاری تعمیراتی محکمے خاص کر محکمہ دیہی ترقیات بانہال کے حکام پل کی تعمیر کا معاملہ معاملہ پچھلی ایک دہائی سے نظر انداز کرتے آرہے ہیں اور اسے مکمل کرکے عوام کے نام وقف کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ کئی مقامی باشندوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ فہور وگن کی بڑی بستی پنچایت کسکوٹ کا حصہ ہے اور دس بارہ سال پہلے محکمہ دیہی ترقیات بانہال نے لاکھوں روپئے خرچ کرکے ایک پل کی تعمیر کیلئے دو ستون بنا کر سرکاری رقم کو یوں ضائع کر دیا تھا اور تب سے یہ پل نہیں بن سکا ہے لوگ اپنی جان خطرے میں ڈال کر عارضی پل سے کام چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فھور وگن گاوں کے بیچوں بیچ سے گذرنے والی فورلین ہائے وے سے جوڑنے کیلئے بھی کوئی راستہ نہیں دیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا شفا پانی سے پینے کا پانی لانے ، بچوں کو سکول بھیجنے اور مال مویشیوں کو گھاس کھانے کیلئے باہر بھیجنا ہر وقت دشوار اور خطرناک معاملہ بن گیا ہے اور بارشوں کے دنوں میں فہوروگن کی آبادی باقی قصبہ سے کٹ جاتی ہے۔لوگوں نے سرکاری انتظامیہ ، ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چودھری ، اسسٹنٹ کمشنر ڈیولپمنٹ سے استدعا کی ہے کہ پل کی تعمیر اور نیشنل ہائے وے چوالیس سے جوڑنے کیلئے راستہ دینے کی عوامی مانگ جلد از جلد پوری کی جائے تاکہ فھوروگن کے لوگوں کی کٹھن اور دشوار زندگی آسان ہو جائے