۔40 ہزار آبادی پر مشتمل مڑواہ واڑون کی عوام اکیسویں صدی میں بھی پیدل سفر کرنے پر مجبور واحد سڑک رابطہ آمدرفت کیلئے بند ،لوگ ضروری سامان کاندھوں و گھوڑوں پر لے جانے پر مجبور

عاصف بٹ

کشواڑ//جہاں ملک کے ہر قصبہ دیہات کو شہروں کے ساتھ سڑک رابطے سے جوڑنے کے دعوے کئے جارہے ہیں تاکہ گھر گھر تک سڑک کی رسائی ممکن بنائی جاسکے اور لوگوں کو انکے دروازے پر ہر سہولیات مل سکے لیکن جموں کشمیر میں اس دورجدید میں بھی متعدد علاقے ایسے ہیں جہاں سڑکیں ابھی تک نہیں پہنچ پائی اور اگر پہنچی بھی تو محض چند ماہ تک ہی یہ سڑکیں ان علاقہ جات کی عوام کیلئے کھلی رہتی ہیں ا ن میں ضلع کشتواڑ کا دورافتادہ علاقہ مڑواہ بھی ہے ۔ضلع ہیڈکوارٹر کشتواڑ سے صرف اسی کلومیٹر دور علاقہ مڑواہ جو ضلع کشتواڑ کی سب سے بڑاسب ڈویژن بھی ہے ۔اس دورجدید میں بھی مکمل سڑک رابطے سے ہنوز محروم ہے جسکے سبب چالیس ہزار کے قریب آبادی آج بھی مشکلات کا سامنا کررہی ہے ۔اس علاقے کے لوگ موسم سرما کے دوران سڑک رابطہ بند ہونے کے سبب آج بھی پیدل سفر کرنے پر مجبورہیں۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ انھیں سیاسی جماعتوں نے صرف ووٹ بینک کے طور پرستعمال کیااور ان سے تعمیر و ترقی کے بڑے بڑے دعوے کرتے رہیں لیکن علاقہ میں تعمیر و ترقی کا دور دور تک کوئی نام و نشان تک دستیاب نہیں جبکہ انتظامیہ بھی کچھ نہ کرسکی ۔ا نہوں نے بتایا کہ سڑک ، بجلی ، پانی ، مواصلاتی نظام، تعلیم ،صحت کا حال بے حال ہے۔سب ڈویژن کا درجہ ہونے کے باوجود بھی سہولیات ندارر ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جہاں علاقہ میں مواصلاتی نظام نہیں ہے وہی تعلیم کا بھی کوئی پرسان حال نہیں۔ علاقہ کے مقامی نوجوان محبوب احمد نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوے کہا کہ ستم ضریفی کی بات ہے کہ علاقہ کے لوگ آج بھی قدیم انسانوں کی طرح زندگی بسرکررہیں کیونکہ علاقہ میں آج بھی دورجدید کی کوئی بھی سہولیات دستیاب نہیں ہے۔ علاقہ کے لوگوں کو اگر موسم سرما کے ایام میں ضلع ہیڈکواٹر یا پھر ملک کے کسی بھی حصے میں جانا ہوتو تیس کلومیٹر سے زائد کا سفر پیدل طے کرکے جانا پڑتا ہے اورکئی گھنٹوں تک پیدل سفر کرنے کے بعد اس جگہ پہنچتے ہیں جہاں انھیں گاڑیاں دستیاب ہوتی ہیں۔انھوں نے کہاکہ راستہ اتنا تنگ و دشوار ہے کہ اس پر چلنا مشکل ہوجاتا ہے۔اس علاقے کے لوگ آج بھی کھانے پینے وگھر کا کوئی بھی سامان کاندھوں و گھوڑوں پر اٹھاتے ہیں۔ سڑک رابطہ بند ہونے کے سبب علاقے کی عوام پیدل سفر کرنے پر مجبور ہے وہی مقامی دکاندار بھی سخت پریشان ہیں جہاں دکانوں پر رکھاساز و سامان ختم ہوچکا ہے اور دکاندار دکانوں کیلئے سامان گھوڑوں پر لاتے ہیں۔ چند روز قبل بھی کی افراد نے مرگن سے پیدل برف میں سفر کیا۔علاقہ کے بزرگ شخص غلام رسول نے بات کرتے ہوے کہا کہ انھوں نے اپنی 90 سالہ زندگی میں بیشتر سفر پیدل ہی کیا جہاں علاقہ کیلئے کشتواڑ دچھن مڑواہ سڑک کی تعمیر کا کام تین دہائیوں سے چل رہا ہے اور اج تک یہ سڑک نامکمل ہی ہیں۔ مرگن سڑک موسم سرما کے دوران مکمل بندرہتی ہے ۔انتظامیہ کو سالوں سال علاقے سے جوڑنے والا کشتواڑ دچھن مڑواہ سڑک رابطے کو جلد مکمل کرنا چاہے تاکہ عوام کو مشکلات درپیش نہ ہو۔علاقہ کے لوگوں نے وزیرعظم ہند و ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی کہ علاقہ کی تعمیر و ترقی کی طرف خاص توجہ دی جاے اور اس علاقہ کو بھی ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ جوڑاجائے تاکہ لوگ اپنے اپ کو بھی اس ملک کا شہری تسلیم کرسکے۔