شرط افسانچے

 

پرویز مانوس
آزاد بستی نٹی پورہ سرینگر
موبائل نمبر؛9419463487
کیا ہم اندر آسکتے ہیں؟
دونوں میاں بیوی نے یک آواز ہوکر پوچھا تو ڈاکٹر نے کہا،،
یس کم ان ! پلیز سِٹ!
دونوں میاں بیوی کرسیوں پر بیٹھ گئے اور اُن کا سات سالہ بیٹا ویٹ مشین پر جوتوں سمیت چڑھ گیا _،،
ڈاکٹر نے اُس کی طرف دیکھ کر چُٹکی بجائی اور اُن سے دریافت کیا،
بتائیے کیسے آنا ہوا؟
ڈاکٹر صاحب. ! اس بچے کی وجہ سے ہم کافی پریشان ہیں _۔ یہ دن میں آٹھ نو گھنٹے موبائل پر ہی کھیلتا رہتا ہے، جس سے اس کی بینائی بھی متاثر ہونے لگی ہیں۔ کسی بھی طریقے سے اس کی یہ عادت چُھڑوا دیں بڑی مہربانی ہوگی۔
ڈاکٹر ماتھر شہر کا معروف ماہر نفسیات تھا _ مشکل سے ہی ان سے اپائنٹمنٹ ملتی تھی۔ اُس نے ایک نظر بچے کو دیکھا اور دوسری طائرانہ نظر میاں بیوی پر ڈال کر پوچھا” آپ کیا کرتے ہیں؟
میں ایک نجی کمپنی میں منیجر ہوں اور یہ سوشل ویلفیئر میں سپروائزر ہیں۔
اوکے ! کچھ دیر کیلئے وہاں بیٹھ جائیں مجھے آپ کی بیوی سے کچھ باتیں کرنی ہیں ڈاکٹر نے کُرسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا–،،
شوہر اُٹھ کر دُور رکھی ہوئی کرسی پر بیٹھ گیا تو ڈاکٹر نے عورت سے کچھ سوالات پوچھنا شروع کئے۔ اس دوران وہ بیچ بیچ میں مرد کی طرف بھی دیکھ لیتا جو مُسلسل موبائل پر مصروف تھا۔ _ تقریباً پندرہ منٹ کے بعد اُس نے مرد کو بُلایا تو عورت اُٹھ کر مرد کی کُرسی پر بیٹھ گئی _ پھر اُس نے مرد سے بھی کچھ سوالات پوچھے۔ دورانِ سوالات وہ کنکھیوں سے عورت کو دیکھتا رہا _اس دوران بچہ وہاں رکھے ہوئے کھلونوں سے کھیلتا رہا _اور عورت موبائل فون پر اپنی اُنگلی آزما رہی تھی۔
ایک گہری سانس لینے کے بعد ڈاکٹر نے دونوں سے کہا،،
جتنی دیر آپ دونوں اُس کرسی پر بیٹھے مُسلسل فون پر مصروف رہے اور بچہ کھلونوں سے کھیلتا رہا _۔
میں آپ کے بیٹے کو فون کی عادت سے آزاد کر سکتا ہوں لیکن ایک شرط پر؟
ڈاکٹر صاحب کسی طرح اسے فون کی اڈیکشن سے نجات دلائیں۔ آپ کی ہر شرط ہمیں منظور ہے، دونوں نے ماتھر صاحب کے آگے ہاتھ جوڑتے ہوئے کیا،،
سوچ لو! شرط سُن کر تم مُکر تو نہیں جائیں گے؟
ڈاکٹر نے اسٹیتھو گلے سے نکال کر ٹیبل پر رکھا اور بھر پور انگڑائی لی –
دونوں میاں بیوی نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا پھر ڈاکٹر صاحب سے مخاطب ہوکر بولے ” ڈاکٹر صاحب ہمیں ہر شرط منظور ہے بس اس کی لت چُھڑوا دیجئے۔
دیکھئے علاج کل سے شروع ہوگا لیکن آج رات آپ دونوں کو اپنے فون میرے پاس رکھنے ہونگے _۔
سوری ڈاکٹر صاحب! آپ کی یہ شرط ہمیں منظور نہیں _ یہ فون توہماری شہ رگ ہیں۔۔۔،
ڈاکٹر صاحب نے کھلونوں سے کھیلتے ہوئے بچے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا،
تو پھر آپ دونوں اس بچے کی شہ رگ کٹوانے پر کیوں تُلے ہیں؟
���