سرینگر کشتی سانحہ کے 12روز | نورباغ سے دوسرے بچے کی لاش بر آمد ایک بچے کاوالد بدستورلاپتہ، ریسکیو ٹیموں کی تلاش جاری

عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر// سرینگر کے گنڈبل علاقے میں16اپریل کو کشتی الٹنے کے سانحہ میں لاپتہ ہوئے ایک اور بچے کی لاش نور باغ سیمنٹ برج کے نزدیک سنیچر کی صبح 12ویں روز بر آمد کی گئی۔جمعہ کو سانحہ کے 11ویں روز کیندر ودھالیہ سکول بٹہ وارہ میںچوتھی جماعت میں زیر تعلیم10سالہ فازق شوکت کی لاش راجباغ میں اولڈ زیرو برج کے قریب برآمد ہوئی تھی۔ جبکہ پولیس اور ایس ڈی آر ایف کی ریسکیو ٹیمیں لاپتہ باپ بیٹے کی تلاش میں تھے۔اس طرح اب تک اس واقعہ میں مرنے والوں کی تعداد 8 ہو گئی ہے۔ 12ویں روز سنیچر کی صبح قریب پونے 9بجے لاپتہ ایک اور کمسن طالب علم فرحان وسیم کی لاش نورباغ کے قریب برآمد ہوئی ۔ریاستی ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کے کمانڈنٹ اتل شرما نے کہا، “مقامی لوگوں کو نورباغ کے قریب دریا کی سطح پر ایک لڑکے کی لاش ملی، اور اسے بعد میں جہلم سے نکالا گیا” ۔ کمانڈنٹ اتل شرما نے کہا۔ “لاش کو ضروری طبی کارروائیوں کے لیے لے جایا گیا ، جس کے بعد اسے ورثا کے حوالے کیا گیا‘‘۔جمعہ کے روز، حاذق شوکت کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ حاذق کے والد شوکت احمد شیخ اب کشتی سانحہ میں لاپتہ ہونے والے واحد شخص ہیں اور ان کی تلاش ابھی بھی جاری ہے۔سرینگر کے گنڈبل میں جہلم میں ایک کشتی جس میں زیادہ تر اسکولی بچے اور ان کے والدین سوار تھے، دو بچوں اور ان کی والدہ سمیت چھ افراد 16 اپریل کی صبح کشتی الٹنے سے جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ تین لاپتہ ہو گئے تھے۔لاپتہ ہونے والوں میں باپ بیٹے شوکت احمد اور اسکے بیٹے حازق کے علاوہ ایک اور کمسن سکولی طالب علم فرحان وسیم بھی شامل تھے۔پولیس نے بتایا کہ لاش کو طبی و قانونی کارروائیوں کے لیے ایس ایم ایچ ایس سرینگر منتقل کر دیا گیا جہاں سے لاش ورثا کے حوالے کی گئی۔۔ادھر برستی بارش میں فرحان وسیم کی لاش جونہی گنڈ بل لائی گئی تو پوری بستی میں ماتم کی صورتحال پیدا ہوئی۔ سینکڑوں مرد و زن گھروں سے باہر آکرماتم کرنے لگے۔اسکے بعد سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں اسکی نماز جنازہ ادا کی گئی، آخری رسومات کی ادا ئیگی کے بعد انہیں پر نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا۔