۔2014میں کی گئی غلطی تاریخی ریاست کے تانے بانے کو تہس نہس کیاگیا : فاروق

 عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر// نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کل کہا کہ 2014میں کی گئی غلطیوں کا خمیازہ جموں، لداخ اور کشمیر کے عوام برابر بھگت رہے ہیں، بھاجپا کو یہاں کی حکومت میں لانے سے یہ اس تاریخی ریاست کو تہس نہس کیا گیا، جو جماعتیں آج یہاں عوام کے ہمدر بنے بیٹھے ہیں اور ووٹ مانگتے پھر رہے ہیں، یہ جماعتیں نہ صرف یہاں دفعہ370اور 35اے ختم کروانے میں راہ ہموار کی بلکہ حکومت میں رہ کر جی ایس ٹی کا اطلاق اورسرفیسی ایکٹ لاکر اپنی کشمیر دشمنی کا برملا ثبوت پیش کیا۔ پارٹی اُمیدوار برائے سرینگر پارلیمانی نشست آغا سید روح اللہ مہدی کے حق میں انتخابی مہم جاری رکھتے ہوئے گاندربل میں ایک چنائوی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ جو جماعتیں آپ سے آج ووٹ مانگنے آتے ہیں اُن سے ذرا پوچھئے کہ جموں وکشمیر کی موجودہ حالات کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا یہ وہی لوگ نہیں ہیں جنہوں نے یہاں بھاجپا کو لایا اور الگ الگ جماعتیں بنا کر خود کو دودھ کا دھلا جتلاتے پھر رہے ہیں، ان جماعتوں سے پوچھئے کہ کشمیری مسلمانوں کے ملی ادارے اوقاف کی موجودہ حالات کیلئے کون ذمہ دار ہے؟ یہ ادارہ کسی جماعت یا کسی شخص کی جاگیر نہیں تھا بلکہ یہاں کے مسلمانوں کا ادارہ تھا اور آج اس پر مکمل طور پر آر ایس ایس کا کنٹرول ہے؟ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر اس الیکشن میں موجودہ حکمرانوں کو شکست نہیں ملی تو مستقبل میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو مزید مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا الیکشن اپنے وجود کو قائم رکھنے خصوصاً اپنی ریاست کی صدیوں کی وحدت، شناخت اور انفرادیت قائم رکھنے کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے ، بی، سی اور ڈی ٹیمیں یہاں بھاجپا کے خاکوں میں رنگ بھرنے مصروف ہیں اس لئے ضروری ہے کہ بی جے پی کی ان پراکسیوں کو مسترد کیا جائے۔ اس موقعے پر پارٹی اُمیدوار آغا سید روح اللہ مہدی، سینئر لیڈر خالد نجیب سہروردی، ڈاکٹرسمیر کول نے بھی خطاب کیا۔