سب ضلع ہسپتال گول روبہ زوال ،انتظامیہ مفلوج ۔ 3ماہ سے بی ایم او تعطیل پر،طبی ادارہ لاوارث، انتظامیہ خاموش تماشائی

 زاہد بشیر

گول// شعبہ طب روبہ زوال کی زندہ مثال سب ضلع ہسپتال گول کی حالتِ ابتری کو دیکھ مل جاتی ہے، جہاں ایمرجنسی وارڈ بھی گھنٹوں عملے سے خالی رہتا ہے، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سب ضلع ہسپتال گول میں اْس وقت ہسپتال انتظامیہ کیلئے خلاف لوگوں نے نعرے بلند کئے جب ایک مریض کو ڈیڑھ گھنٹہ ایمرجنسی وارڈ میں ڈاکٹر کا انتظار کرنا پڑا، مریض کے ساتھ آئے تیماداروں نے جب ہسپتال میں تعینات طبی عملے سے فون پر رابطہ کرنے چاہا تو کسی نے بھی کال اٹینڈ کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی جس پر تیماداروں نے عملے سے خالی ایمرجنسی وارڈ کی ویڈیو کلپ ریکارڈ کر کے منظر عام پر لائی تو ہسپتال میں تعینات کچھ ملازمین نے اس اقدام پر انتقامی رویے کا اظہار کرتے ہوئے تیماداروں سے یہ تک کہہ ڈالا کہ ہمارے خلاف آپ کے اِن نعروں سے ہمارا کچھ نہیں بگڑنے والا ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ تیماداروں نے ہسپتال تعینات کچھ انا پرست اور غنڈہ عناصر ملازمین کیاس روئے کو دیکھ میڈیا کو اطلاع دی جس کے بعد میڈیا اہلکار ہسپتال پر پہنچے تو صورتحال کو از خود جائزہ لیا گیا۔کوریج کے دوران جب ہسپتال میں تعینات ملازمین کی فہرست مانگی گئی تو پہلے ٹرخایا گیا اور بعد ازاں یہ معلوم ہوا کہ ہسپتال میں تعینات دو کلرک ڈیوٹی سے غیر حاضر ہیں، اس معاملے پر جب انچارج بی ایم او پوچھا گیاتو انھوں نے کہا کہ ایک کلرک دفتری کام کاج کیلئے جموں گیا ہوا ہے جبکہ دوسرے کلرک کا کوئی پتہ نہیں ہے، ڈاکٹر شہناز جو کہ سب ضلع ہسپتال گول میں بطورِ انچارج بی ایم او اپنے فرائض انجام دے رہی ہے کے متعلق مقامی لوگوں نے کہا کہ موصوفہ کی حد درجہ کوشش رہتی ہے کہ ہسپتال میں ایک ایسا نظام قائم کیا جانا چاہیے جس سے مریضوں کو راحت ملے لیکن ہسپتال سرے سے ہی لاوارث ہے اور ہسپتال میں تعینات کچھ ملازمین نے پورے نظام کو ہائی جیک کر کے رکھا ہے، چند ملازمین نے ذاتی مفادات، اٹیچ منٹ کی لالچ اور بغیر ڈیوٹی تنخواہ حاصل کرنے کے چکر میں اپنی چرب زبانی سے ضلع سطحی افسران کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے جس وجہ سے سب ضلع ہسپتال گول کی حالت نہایت ہی خستہ ہو چکی ہے۔ ہسپتال میں بجلی کا کوئی معقول نظام نہیں، جنڑیٹر محض نمائش کیلئے ہے، ہنگامی حالات میں جنریٹر چلانے کیلئے ہسپتال میں تیل میسر نہیں ہوتا ہے جبکہ اکثر بیشتر ہسپتال انتظامیہ تیل نہ ہونے کا بہانہ بناتے ہیں جبکہ یہ بہانہ ہسپتال کے مفلوج نظام کی پول کھولنے کیلئے واضح ثبوت ہے۔ مقامی لوگوں نے ہسپتال انتظامیہ کی اس غیر سنجیدگی اور لاپرواہی پر شدید غم وغصے کا اظہار کہا اور تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑا طبی ادارہ تباہی و بربادی کے دہانے پر لگا ہوا ہے لیکن ضلع انتظامیہ اور چیف میڈیکل آفیسر رام بن کوئی سنجیدہ اقدام اٹھانے کے موڑ میں نہیں ہیں، جبکہ آئے لوگ یہ رونا رو رہے ہیں کہ سب ضلع ہسپتال گول کی حالتِ خستہ کو سدھارا جائے اور جو ملازمین ڈیوٹی میں کام چوری کے مرتکب ہو رہے ہیں اْن کی پشت پناہی کرنے کے بجائے اْنکے خلاف سخت ایکشن لیا جائے تاکہ طبی ادارہ ایک مذاق بننے سے بچ جائے ۔