دل اِک نرالی بستی ہے فکر انگیز

خورشید حسن
اللہ تعالیٰ نے سب سے پیاری مخلوق حضرت انسان کو بنایا،اور اس کے سینے میں ایک پاکیزہ دل عطا فرمایا، اور پورے جسم کا انحصار اس دل پر رکھا۔ اور ساتھ میں ارشاد فرمایا (الامن اتی اللہ بقلب سلیم) ترجمہ: قیامت کے دن نہ مال کام آئے گا اور نہ بیٹے کام آئیں گے ہاں جو شخص اللہ کے پاس سلامتی والا دل لے کر آئے ،اس کو نجات ملے گی ۔آیت کریمہ کی روشنی میں معلوم یہ ہوا کہ اللہ رب العزت کے یہاں ہمارے دل کی بڑی قیمت ہے شاعر کہتا ہے؎
دل کے بگاڑ سے ہی بگڑتا ہے آدمی
اور جس نے اسے سنوار دیا وہ سنور گیا
دل، اللہ رب العزت کا مسکن ہے اس دل کو انسان جب اللہ رب العزت کی یاد سے مزین کرتا ہے۔ توپھر اس میں اطمینان ،چین اور سکون حاصل ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے (الا بذکر اللہ تطمئن القلوب)ترجمہ : یاد رکھو کی صرف اللہ کا ذکر ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے ۔
اللہ رب العزت کی یاد انسان کے لئے فطری چیز ہے، یہی وجہ ہے کہ بچپن سے ہی انسان اپنی توتلی زبان سے والدین سے بارہا خالق کائنات کے بارے میں سوال کرتا ہے، اور ایسی باتیں بھی کر جاتا ہے کہ بڑے بڑے انسان کو بھی متحیر کر دیتا ہے اور کبھی ایسی باتیں کر دیتا ہے کہ سن کر ہنسی نکل جاتی ہے۔ اور جب زندگی کا سفر طے کرتے ہوئے بلوغیت کو پہنچتا ہے تو پھر اس دل میں دو طرح کے جذبات جنم لیتے ہیں۔ ایک وہ جذبات ہوتے ہیں جو خوشنودی رحمن کا ذریعہ بنتی ہے اور دوسرے وہ جذبات ہوتے ہیں جو خوشنودی شیطان کا ذریعہ بنتی ہے ۔ دونوں میں بڑا فرق ہے۔ انسان کا دل ہمیشہ خوشنودئ رحمان کے لیے راغب ہوتا ہے ۔پھر شیطان اپنا زور لگاتا ہے اور اسے اللہ کی یاد سے غافل کرنا چاہتا ہے ۔
یہ بات بھی سچ ہے کہ سارے کام شیطان ہی نہیں کراتے بلکہ شیطان سے بھی زیادہ پاور فل انسان کا ساتھی ہوتا ہے ۔ صحبت صالح ترا صالح کند صحبت طالح ترا طالح کند
یعنی نیک اور صالح فرد کی صحبت اور دوستی صالحیت اور پرہیز گاری کا باعث بنتی ہے اور برے افراد کی صحبت بھی برائی کی طرف لے جاتی ہے۔
لہٰذا اپنے دل کو سنوارنے کے لیے اہلِ دل کی صحبت اختیار کرنی پڑتی ہے۔ اس دل کے بگاڑ کا سب سے بڑا سبب بدنظری ہے۔ حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مدظلہ العالیٰ فرماتے ہیں کہ گھر کے اندر روشن دان ہوتے ہیں اور وہ کھلے رہیں تو پھر سارے کمرے میں مٹی آتی ہے ۔اسی طرح اگر آنکھ کا روشن دان کھلا رہے تو دل کے کمرے میں مٹی آجاتی ہے۔ آج ہم لوگوں کا یہی حال ہے کہ ہمارا روشن دان تو بند ہی نہیں ہوتا، غیر محرموں سے آنکھ لڑاتے ہیں اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پھر دل بگڑجاتا ہے ۔
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ ایک عجیب دعا سکھا گئے ہیں کہ ؎
از کرم از عشق معزولم مکن
جز بذکر خویش مشغولم مکن
کہ اے خدا اپنی یاد کے علاوہ ہمیں کسی چیز میں مشغول نہ فرما۔ یہ دعا ہمیشہ اللہ رب العزت سے مانگنی چاہیے۔ جب اللہ رب العزت ہماری دعا قبول فرما لیں گے تو ایسے اسباب بھی پیدا کر دیں گے کہ اللہ کی یاد کے علاوہ سب فکروں سے فراغت نصیب ہو جائے گی۔ اللہ تعالی اپنے فضل سے ہمارے دل کی حفاظت فرمائے۔ آمین
جس پہ ہوتا ہے فضل رحمانی
ترک کرتا ہے کارِ شیطانی
<[email protected]>