خواتین کی ذمہ داریاں اور حقوق کڑوا سچ

ندیم خان۔ بارہمولہ

عورت رب کریم کا خوبصورت ترین تحفہ ہے۔ کائنات میں رنگ و نور عورت کے وجود سے ہے۔ اسلام میں عورت ماں، بہن، بیوی اور بیٹی ہر لحاظ سے معزز اور محترم ٹھہری ہے۔ عورت کا فطری تقدس ، پاکیزگی اور اس کی نسوانی حرمت صرف اور صرف اسلام کی مرہون منت ہے۔سورہ النسا، آیت 34 میں حکم ربانی ہے:’’ پس جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت و نگرانی میں ان کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں۔‘‘ حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:’’بہترین بیوی وہ ہے جب تم اسے دیکھو تو تمہارا جی خوش ہو جائے، جب تم اسے کسی بات کا حکم دو تو وہ تمہاری اطاعت کرے اور جب تم گھر میں نہ ہو تو وہ تمہارے پیچھے تمہارے مال کی اور اپنے نفس کی حفاظت کرے۔‘‘ (مسلم)یہ حدیث، اس آیت کی بہترین تفسیر کرتی ہے۔

نیک عورت سرمایہ ہے۔ قیمتی متاع ہے، دولت کو حفاظت سے رکھا جاتا ہے، دوسروں سے سنبھال کر چھپا یا جاتا ہے ۔ اسلام سے قبل عورت کی کوئی عزت و توقیر نہیں تھی، اسے حقیر سمجھا جاتا تھا۔ اسلام نے عور ت کو نازک آبگینہ قرار دیا ۔ عورت چہرہ ٔانسانیت کا غازہ ہے۔ نیک عورت صرف خوبصورت عورت کا نام نہیں ۔ نیک عورت کا آئیڈیل اُم المومنین حضرت عائشہؓ ، حضرت خدیجہؓ اور بنت رسول حضرت فاطمہؓ ہیں جو اللہ و رسولؐ کے حکم کو اپنے اوپر نافذ کرنے والی تھیں ۔

عورت کا اصل دائرہ عمل اس کا گھر ہے ۔ اس کو اسی دائرے میں رہ کر اطمینان کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں اور گھر سے باہر صرف بضرورت ہی نکلنا چاہئے۔ ایک مرتبہ نبی رحمت کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوکر عرض کرتی ہے کہ یار سول اللہ میں عورتوں کی طرف سے آپ کے پاس قاصد بن کر آئی ہوں(میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ) اللہ تعالیٰ نے جہاد کو مردوں پر فرض کیا ہے، اگر وہ کامیاب لوٹتے ہیں تو اجروثواب پاتے ہیں اور اگر شہید ہوجاتے ہیں تو اللہ کے یہاں انہیں روزی دی جاتی ہے (مردوں کا یہ مرتبہ ہے) اور ہم عورتوں کا یہ حال ہے کہ ہم بس ان کی نگہداشت کرتی ہیں، ہمیں اس پر کیا اجر ملے گا؟۔ آپ نے فرمایا:’’ تم اپنی تمام ملاقاتی عورتوں سے جاکر کہہ دینا کہ بیوی کا شوہر کی خدمت و اطاعت کرنا اور اس کے حقوق کی رعایت کرنا (اعتراف کرنا) اجر میں مردوں کے مساوی ہوگا، لیکن تم میں بہت کم عورتیں ایسی ہوں گی۔‘‘

لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کل اکثر بیویاں یہ شکوے کرتی نظر آتی ہیں کے ہمارے شوہر ہمارے حقوق ادا نہیں کرتے ہیں، میں اُن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ حقوق کی بات بعد میں کریں، پہلے یہ بتائیں کہ آپ نے ایک بیوی ہونے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کی یا نہیں ؟  تعجب کی بات ہے کہ خود تو کبھی اپنی ذمے داری ادا نہیں کی اور حقوق کا مطالبہ کرتی ہیں، اللہ کی بندیو! پہلے ذمہ داری ہوتی ہے پھر حقوق کا نمبر آتا ہے، ایسی بیویاں اکثر اپنی انا اور نفس کی وجہ سے خود اپنے ہاتھوں سے اپنی بنی بنائی زندگی پر پانی پھیرتی ہیں اور پھر جب کسی اور کی زندگی میں جاتی ہیں اور وہاں کی سختی دیکھتی ہیں تو اس کواحساس ہوتا ہے کہ كاش میں اُسی شوہر کے ساتھ وفاداری کا معاملہ رکھتی تو آج یہ دن دیکھنے نہ پڑتے، لیکن اب زِندگی بھر سر پیٹنے کے علاوہ کوئی فائدہ نہیں۔

میری بہنو!اللہ کا شکر ادا کرو، آپ کی بری عادتوں کو بھی تو آپ کے شوہر سالوں سے برداشت کر رہے ہیں، کبھی انہوں نے تو آپ سے حقوق کا مطالبہ نہیں کیا، کیوں کہ اُن کے نزدیک رشتے نبھانے کی اہمیت آپ سے زیادہ ہے۔ دنیا میں رشتوں کی بہت اہمیت ہے، لیکن میاں بیوی کا رشتہ سب سے مضبوط ترین رشتہ کہلاتا ہے، یہاں تک کہ بیوی کے لئے شوہر کا درجہ شریعت میں ماں باپ سے بھی زیادہ ہے، اسی لیے قرآن کریم میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے لباس کہا ہے، یعنی یہ دونوں ایک دوسرے کے رازدار ہیں جیسا کہ لباس بدن کو چھپاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو عورت اپنے گھر والوں کے کہنے میں آ کر اپنے شوہر کے خلاف کھڑی ہو جاتی ہیں ،میں نے اکثر اُن کے گھر تباہ ہوتے دیکھے ہیں اور پھر وہ کسی گھر میں بھی چین کی زندگی نہیں گزار پاتیں ہیں۔

ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ ضدی عورتیں اپنی شادیوں میں ،بلکہ رشتہ داروں کے ساتھ اپنے تعلقات میں بھی ناکام ہوجاتی ہیں۔ ایسی خواتین جو لوگوں کے جذبات کا خیال نہیں رکھتیں، اور معاملات میں لچک نہیں رکھتیں ، ان کی شادیاں مکمل ناکام ہوجاتی ہیں، بلکہ ان کی زندگیاں بھی ناکام ہو جاتی ہیںآخر کیا وجہ ہے کیوں ہوتا ہے ایسا؟ کچھ نکات میں جانتے ہیں:

۱۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اپنی انا کی جنگ لڑتی رہتی ہیں، شوہر پر قابو پانے کی کوشش میں لگی رہتی ہیں، اس جنگ میں ہمیشہ وہ ہار جاتی ہیں،وہ کبھی یہ جنگ نہیں جیت سکتیں کیونکہ مرد ضد کرنے والی بیوی اور ضدی بہن کے سامنے اور زیادہ ضدی ہوجاتے ہیں ، اور وہ ایک نرم اور فرمانبردار عورت کے سامنے بہت زیادہ نرم ہو جاتے ہیں۔

۲۔ ایک ضدی عورت سوچتی ہے کہ وہ اپنی رائے پر اصرار کر کے جیت جائیگی، اور وہ کسی بھی مخالفت کا سامنا کرلے گی جبکہ وہ یہ بھول جاتی ہے کہ یہ جنگ وہ اپنی ضد اور زبان سے جیت بھی جائے تو وہ اس دل سے محروم ہوجائیگی جو اسے پیار کرتا تھا اور اس کی فکر میں لگا رہتا تھا۔

۳۔ تمام ثقافتوں اور حکمتوں میں ایک آسان ، نرم ، ہمدرد ، صابرہ اور در گذر کرنے والی عورت کی تعریف کی گئی ہے ۔ یہاں تک کہ رسول اللہؐ اور صحابہ کرامؓ نے ایک ایسی عورت کی تعریف کی ہے جو اپنے شوہر کا احترام کرتی ہے اور نرمی اور حکمت کے ساتھ بولتی ہے اور اس کے نتیجے میں وہ اس سے ہمیشہ محبت کرے گا اور اس سے کبھی دور نہیں جائیگا۔

۴۔وہ عورت جو اپنے شوہر کی بات مان لیتی ہے اور طوفان کے گذرنے تک صبر کرلیتی ہے۔ وہ عقلمند عورت ہے اپنے کنبہ کو بکھرنے سے بچا لیتی ہے اور وہ عورت جو خشک چھڑی کی طرح بے لچک کھڑی ہوتی ہے وہ ٹوٹ جاتی ہے جسکا دوبارہ جڑنا ممکن نہیں۔

۵۔ سمجھوتہ نہ کرنے والی عورت اپنی رائے سے چمٹی رہتی ہے۔ وہ مسلسل اپنی فتح کا وہم برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہے،اس زعم میں رہتی ہے کہ میں جیت گئی اور آپ ہار گئے  میں ٹھیک ہوں اور آپ غلط ہیں، ایسی عورت دوسروں کو تباہ کرنے سے پہلے خود کو تباہ کر دیتی ہے اور وہ دنیا اور آخرت میں غمزدہ اور مایوسی کی زندگی بسر کرتی ہے، چونکہ اسے پیار اور محبت چاہئے جو ہارا ہوا مرد نہیں دے سکتا،اسکی زبانی جیت حقیقت میں اسکی زندگی کی ہار تھی۔

۶۔ضدی خواتین کی زندگی ہمیشہ طلاق سے دو چار ہوتی ہے،اور ان کی خاندانی اور معاشرتی زندگی ہمیشہ تلخیوں سے بھری رہتی ہے۔

شوہر کی تمنا ہوتی ہے کہ بیوی اس کے گھر میں رہے۔ ایسا نہ ہو کہ ہر تیسرے دن وہ میکے جا رہی ہو، یا جب وہاں جائے تو طویل وقت گزارے، اس معاملے میں شوہر کی منشاء کےمطابق چلنا چاہیے۔بیوی چونکہ شریکِ حیات کہلاتی ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ شوہر کے تمام ان امور کی حفاظت کرے، جن کا اظہار شوہر کو ناپسند نہیں، شوہر کے گھر کی باتیں اپنے میکے والوں کو نہ بتائے، شوہر کے والدین کی اور بھائی بہنوں کی شکایت کا تذکرہ وہاں نہ کرے۔ بلکہ ان رازوں کو سینے میں دبا دے، اگر راز کی حفاظت نہیں کرے گی تو اللہ تعالیٰ کی مجرم ہوگی اور شوہر کی بھی مجرم ہوگی۔آخر میں ایک عقلمند صاحب کا قول نقل کرتا ہوں:’’میں 27 سال تک ایک عدالت کا قاضی رہا اور میں نے دیکھا کہ طلاق کے زیادہ تر واقعات مرد کے غصے اور عورت کے بے وقوفانہ ردعمل کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں۔‘‘

رابطہ/ 6005293688

[email protected]