بیساکھیوں کے سہارے کئی کلو میٹر چل کر پولنگ سٹیشن آمد جسمانی طور معذور اقبال احمد نے ووٹ ڈال کر مثال قائم کی

 سمت بھارگو

راجوری//چونتیس سالہ اقبال حسین بچپن سے ہی جسمانی طور معذور ہیں اور انہیں ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ پولیو وائرس سے متاثر ہیں۔اقبال کو ان کی خاص قابلیت کی وجہ سے درپیش چیلنجز نے ووٹ ڈالنے اور ملک کی جمہوریت کو مضبوط کرنے کی ان کی لگن پر کوئی اثر نہیں چھوڑا۔اقبال، جو کالاکوٹ کے اپنے آبائی گاؤں سالیار چٹا میں سڑک کے کنارے دکان بھی چلاتے ہیں، بیساکھیوںکی مدد سے چلتے ہیں اور انہیں گھر سے ووٹ ڈالنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی تھی جسے انہوں نے منتخب کرنے سے انکار کردیا۔جمعہ کو کسی کی مدد کے بغیر اقبال گورنمنٹ مڈل سکول ڈالی کے پولنگ سٹیشن پہنچے جہاں انہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔اقبال کا کہناتھا’’میرا گاؤں پولنگ سٹیشن سے بہت دور واقع ہے ۔ ہم اپنے علاقے میں پولنگ سٹیشن کے قیام کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن پولنگ سٹیشن ڈالی سکول میں قائم کر دیا گیا ہے جو کہ میرے گاؤں سے کئی کلومیٹر دور ہے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اتنی طویل مسافت طے کرنے کے باوجود میں نے اپنی جسمانی مشکلات کی پرواہ کیے بغیر ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا۔اقبال ڈالی کی مین روڈ پر پہنچا جہاں اسے اس کے ایک دوست نے موٹرسائیکل پر اتار دیا جہاں سے وہ اپنی لاٹھیوں پر چلتا ہوا گورنمنٹ مڈل سکول ڈالی پہنچا۔انہوںنے کہا’’مجھے جسمانی طور خاص ووٹرز کو فراہم کی جانے والی سہولت کے ایک حصے کے طور پر پوسٹل بیلٹ پر ہوم ووٹنگ کا انتخاب کرنے کا آپشن بھی فراہم کیا گیا تھا لیکن میں نے یہ سہولت لینے سے انکار کر دیا‘‘۔اقبال نے مزید کہا کہ وہ ہمیشہ پولنگ سٹیشن جا کر ووٹ ڈالنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس سے جمہوری جوش کا ایک نیا احساس پیدا ہوتا ہے۔انہوںنے الیکشن حکام سے درخواست کی کہ وہ انکے آبائی گاؤں سلیار چٹھہ میں پولنگ اسٹیشن قائم کریں تاکہ وہ گائوں میں ہی ووٹ ڈال سکیں اور جمہوریت کی مضبوطی میں کردار ادا کرسکیں۔