انٹرنیٹ طنز و مزاح

شیخ عابد حسین

انٹرنیٹ پر ہی ہمارے دن کی شروعات ہوتی ہے اور شام بھی۔اس دوران ہمارا سونا ہمارا جاگنا سب انٹرنیٹ پر ہی ہوتا ہے. صبح کی شروعات کس کام سے کرنی ہے انٹرنیٹ سے ہی پتہ لگاؤ۔ شام کو جلدی جلدی کھانا کھاؤ اور بستر پر جاکے انٹرنیٹ کھولو کئی طرح کی چیزیں دیکھو۔ آنکھیں لال ہونی شروع ہوگئیں تو سونے کا قصد کرو۔ صبح اٹھو بستر پر ہی آنکھیں موند کر انٹرنیٹ پر جاؤ اور تازہ تازہ خبروں سے خود کو باخبر کرو۔ ہمارا کھانا بھی انٹرنیٹ پر ہی ہوتا ہے ۔صبح ناشتے میں کیا کھانا ہے اس کے لئے انٹرنیٹ سے من پسند چیزیں منگواؤ۔ مصالحے دار کھانے بھی انٹرنیٹ سے ہی منگواؤ اور پھر معدے میں تکلیف محسوس کرو تو انٹرنیٹ سے ہی دوائی ڈھونڈو۔ کھانے کے وقت ایک ہاتھ تھالی میں اور دوسرے ہاتھ میں انٹرنیٹ۔ جس ہاتھ میں لقمہ ٔہوتا ہے وہ کبھی منہ کے بجائے آنکھ میں جاتا ہے اور کبھی ناک میں۔ انٹرنیٹ ہمارا طبیب بھی ہے۔ دانت میں دردسے پورے بدن میں بے چینی ہوپر اسپتال جانے کی ضرورت نہیں بلکہ انٹرنیٹ کے ذریعے ہی طبیب سے مشورہ لو۔ اتنا ہی نہیں ہمارا مذہب بھی انٹرنیٹ ہے۔ ملائوں کے وعظ بھی انٹرنیٹ سے سنو۔ناچ گانوں کے علاوہ کسی کے بدن کی نمائش دیکھنی ہو تو انٹرنیٹ سے ہی دیکھو ہمارا مرنا ہمارا جینا بھی انٹرنیٹ پر ہی ہے۔ ایک زمانہ تھا جب لوگ اپنے رشتہ داروں کے گھر پیدل ایک بڑی مسافت طے کرکے جاتے تھے۔ وہ اس غرض سے کہ رشتہ مضبوط ہوجائے اور رشتہ دار بھی خوش ہوجاتے تھے۔ آج کی حالت دیکھو رشتہ دار ہو یا کوئی ہمسایہ مرنے کی خبر جاننے کے لئے انٹرنیٹ کھولو۔ شادی کی تقریب کا پتہ بھی انٹرنیٹ سے ہی، دعوت میں دوستوں کو بلانا ہو تو انٹرنیٹ سے ہی بلائو کسی کے بچے کی پیدائش ہوئی ہو تو انٹرنیٹ پر جاننے کی کوشش کرو۔ جنم دن مبارک بھی اسی پر، کسی کا یوم وفات ہو تو انٹرنیٹ سے ہی پتہ لگاؤ۔ مقبرے پر فاتحہ خوانی کی اب ضرورت نہیں بلکہ انٹرنیٹ سے ہی اس کام کو انجام۔ دو محبت بڑھانی ہو تو انٹرنیٹ پر بڑھادو۔ شادی کے لئے جیون ساتھی چاہئے تو انٹرنیٹ پر ہی ڈھونڈو۔ اپنی بیوی کے حاملہ ہونے پر دنیا کو خوش خبری دینی ہو تو انٹر نیٹ سے کام لو تاکہ دنیا کو پتہ چلے کہ انٹرنیٹ سے باہر رہ کر بھی آپ سے کوئی کام ہو پایا ہے۔ گھر سے باہر رہ کر گھر والوں کی خبر لینے کے لئے بھی انٹرنیٹ ہی ہے۔ بیوی سے دور رہ کر بھی ان سے بوسہ لینا ہو تو اس کے لئے بھی اٹرنیٹ ہی ہے۔ پہلے زمانے میں بچوں کی پرورش عربی فارسی کی تعلیم سے کی جاتی تھی آج ویسا نہیں آج بچوں کو پالنے یا ان کی پرورش کے لئے بھی انٹرنیٹ سے ہی کام لیا جاتا ہے۔ حالات کے خراب ہونے پر بچوں کو پڑھانا ہے تو انٹرنیٹ پر ہی پڑھاو۔ بچوں کو ٹیوشن کی ضرورت ہو تو وہ بھی انٹرنیٹ سے ہی لو۔ آج کتابوں کی ضرورت بھی نہیں ہے، بچوں کے ہاتھوں میں آج کتابوں سے زیادہ انٹرنیٹ ہوتا ہے کیوں کہ اب کتابوں کی ضرورت انٹرنیٹ پورا کرتا ہے۔ حکومت بھی آج کل انٹرنیٹ سے کی جاتی ہے حکمران آنلائن اب لوگوں کے مسائل سنتے ہیں۔ مثائل حل ہوں یا نا ہوں ان کی جان کو کوئی خطرہ نہیں کیوں کہ وہ اب اپنے خاص آفسوں سے باہر آنے کی تکلیف بھی نہیں کرتے ہیں ورنہ لوگوں کی طرف گریباں پکڑنے کا ڈر بھی رہتا ہے۔ کرپشن پر روک تھام بھی انٹرنیٹ سے ہی کی جاتی ہے۔کسی کے ساتھ دشمنی کرنی ہو تو انٹرنیٹ کے ذریعے کرو۔ کسی کو بدنام کرنا ہو تو انٹرنیٹ کے ذریعے کرو۔کسی کو دھمکی دینی ہو یا کسی کو ستانا ہو تو انٹرنیٹ سے ہے کام لو حکومت کے خلاف کوئی پروپیگنڈا چلانا ہو تو انٹرنیٹ سے ہی چلاؤ۔ کسی کی تلاش کرنی ہو تو انٹرنیٹ سے ہی کرو۔ ادب سے وابستہ کوئی کام کرنا ہو تو انٹرنیٹ سے ہی کرو،شاعری ہو یا نثر دونوں انٹرنیٹ سے ہی کرو۔ اپنے خیالات لوگوں تک پہنچانے کے لئے اب کتابیں لکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ انٹرنیٹ سے ہی اپنے خیالات اور تاثرات لوگوں تک پہنچاؤ۔ اخبارات اور رسائل میں مضامین شائع کرنے ہوں تو انٹرنیٹ سے ہی کرو، الغرض ہر وہ کام جو آپ کو تکلف دے رہا ہو انٹرنیٹ کی مدد سے بلا تکلیف اس کام کو انجام دو۔
���
ترہگام،کپوارہ
موبائل نمبر؛7889959161