سرینگر//وادی میں ہڑتال کا سلسلہ جاری 151ویں روز بھی جاری رہا۔اس دوران سوپور میں خواتین نے جلوس برآمد کیاجبکہ سوپور،اشٹینگو اور بانڈی پورہ میں احتجاج اور سنگباری کے واقعات پیش آئے جبکہ کیلم کولگام میں دوران شب 10نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ادھر شہر سمیت قصبوں میں نجی گاڑیوں کے علاوہ مسافر و مال بردار ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل اور پٹریوں پر مال فروخت کرنے والوں کی تجارتی سرگرمیاں بھی جاری رہی۔
صورتحال
مزاحمتی قیادت کی طرف سے گزشتہ روز لالچوک چلو کال کے دوران شہر کو سیل کرنے کے بعد منگل کو قدرے بہتر حالات نظر آئے جبکہ ہڑتال کی وجہ سے 151 روز بھی معمولات متاثر ہوئے۔ سول لائنز علاقوں میںنجی ٹرانسپورٹ کے علاوہ جزوی طور پر مال و مسافر بردارٹرانسپورٹ چلتا رہا ۔ لالچوک ،بٹہ مالو، سونہ واراور سول لائنز کے دیگرملحقہ علاقوں میں نجی ٹرانسپورٹ ، آٹو رکھشااور سوموگاڑیاں بھی چلتی نظر آئیں۔قمرواری ، رام باغ، ڈلگیٹ، سونہ وار، بمنہ اور دیگر مقامات پر دکانیں جزوی کھلی تھیں ۔لالچوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، امیراکدل میں چھاپڑ ی فروشوں دیکھے گئے اورسومو گاڑیوں کے ساتھ ساتھ کئی روٹوں کی گاڑیوں کی نقل و حرکت جاری تھی ۔ شہر کے لالچوک،مائسمہ،گائو کدل، مدینہ چوک، ریڈکراس روڑ،بر بر شاہ، گھنٹہ گھر، آبی گذر، ریگل چوک ، بڈشاہ چوک اور دیگر ملحقہ علاقوں میں پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی۔مزاحمتی قیادت کی کال کے پیش نظرسوپور میں ایک خواتین کا جلوس برآمد ہوا ۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق منگل وار کے روز نماز ظہر کے بعد جامع مسجد سوپور میں بٹہ پورہ ،خوشحال متو،جامع قدیم ،شیر کالونی،سنگرامہ پورہ اور محلہ خانقاہ کی سینکڑوں خواتین جمع ہوئیں اوراحتجاجی جلوس نکالا۔جلوس جامع مسجد سے نکل کر مین چوک سوپور کی طرف سے مارچ کرنے لگا جبکہ جلوس میں خواتین بھارت مخالف اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کر رہے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق جلوس میں شامل شرکاء مین چوک میں کافی دیر تک مظاہرے کرنے لگے۔اسی دوران وہاں فورسز کی کچھ گاڈیاں نمودرا ہوئی اور جلوس کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا جس سے افراتفری کا ماحول پیدا ہوا ۔اس دوران بانڈی پورہ کے اشٹنگو میں لوگوں نے صبح سویرے فورسز کی مبینہ زیادتیوں اور توڑ پھوڑ کے خلاف سوپور بانڈی پورہ شاہراہ پر نکل کر زبردست احتجاج کیا ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق اس موقعہ پر لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ سی آر پی ایف اور پولیس گزشتہ شام سے رات بھر بستی میں چھاپہ ڈالتے رہے اور قیمتی اشیاء کی توڑ پھوڑکی۔احتجاجی لوگوں نے کہا کہ غلام محمد شیخ شہری کے گھر پر گزشتہ شام سے متعدد بار چھاپہ ڈالا لیکن پولیس نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غلام محمد شیخ کئی کیسوں میں مطلوب ہے او۔ ادھر بانڈی پورہ بازارمیں پتھراؤ کا معمولی واقعہ پیش آیا تاہم ضلع بھر میں اگرچہ دکانیں بند رہی لیکن چھابڑی فروشوں کی بھاری تعداد اور نجی گاڑیاں اور اکا دکا میٹاڑار گاڑیاں چلتی رہی ۔کولگام میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران بازاروں میں دکانیں بند رہیں جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ادھر ضلع کے کیلم دیوسر علاقے میں دوران شب فورسز اور پولیس نے چھاپہ مار کارروائی جاری رکھی جس کے دوران10نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب کو کئی گاڑیوں میں پولیس اور سی آر پی ایف اہلکار نمودار ہوئے اور انہوں نے بستی کا محاصرہ کر کے مخصوص مکانوں پر چھاپے مارے اور ان نوجوانوں کر کے دیو سر تھانے میں بند کیا گیا۔گرفتاریوں کی وجہ سے علاقے میں زبردست تنائو اور کشیدگی کا ماحول نظر آیا جبکہ مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص جماعت سے وابستہ کارکنوں کی نشاندہی اور ائماء پر ان نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روزوزیر اعلیٰ نے اس علاقے کا دورہ کیا تھا جس کے دوران ان پر سنگبازی ہوئی تھی۔ادھر بڈگام ضلع کے بیشتر حصوں میں مزاحمتی قائدین کی کال پر مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران بازار بند رہے اور سڑکوں سے مسافر ٹرانسپورٹ معطل رہا۔ مین مارکیٹ بڈگام، ماگام، بیروہ اور چاڈورہ میں مکمل ہڑتال رہی اورسڑکوں پر صرف پرائیویٹ گاڑیاں ہی چلتی ہوئی نظر آئیں۔ گاندربل میں دن بھر پرائیویٹ گاڑیاں چلتی رہیں ۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق سرکاری دفاتر میں ملازمین حاضری رہے۔ کنگن ،صفاپورہ ،لار اور دیگر علاقوں میں بھی یہی صورتحال رہی۔ شمالی قصبہ کپوارہ کے علاوہ ترہگام ،لولاب ،لال پورہ ،سوگام ،کرالہ پورہ اور دیگر مقامات پر منگل کو مکمل ہڑتال رہی جس کے باعث پورے ضلع میں عام زندگی مفلوج تھی۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق دن بھر کسی بھی جگہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تاہم ہڑ تالی کال پر شہر سمیت دیگر مقامات پر ٹرانسپورٹ معطل رہا جبکہ کاروبار ی سرگرمیاں یکسر بند رہیں ۔نمائندے نے بتایا کہ ہندوارہ قصبہ میں بھی ہڑتال کا ل کااثر کم رہا البتہ لنگیٹ ،ماور اورکرالہ گنڈ سمیت دیگر مقامات پر بھی مکمل ہڑتال رہی۔بارہمولہ قصبے میں بھی دن بھر مکمل ہڑتال رہی جس کے دوران معمولات زندگی متاثر ہوئے۔نامہ نگار الطاف بابا کے مطابق قصبہ کے تمام علاقوں میںگر چہ مکمل ہڑتال رہی تاہم کسی بھی جگہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ اننت ناگ سمیت جنوبی کشمیر کے سبھی اضلاع میں مکمل ہڑتال کی گئی۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق قصبہ اننت ناگ ،بجبہاڑہ ،کھنہ بل ،نوگام ،شانگس اور دیگر مقامات پر بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔نمائندے نے بتایا کہ ضلع اننت ناگ میں ہڑتال کے نتیجے میں بازاروں میں ہو کا عالم رہا جبکہ مسافر ٹرانسپورٹ سڑکوں پر روان دواں تھا۔پلوامہ ،شوپیان سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دن بھر مکمل ہڑتال کی گئی۔اس دوران سرینگر اور بارہمولہ کے درمیان ریل سروس بحال سری نگر اور بارہمولہ کے درمیان پیر کو معطل رہنے والی ریل سروس منگل کو بحال کردی گئی۔