ماگام//مقامی لوگوں کی انتھک محنت کے بعد سال2011میں سرکار نے قصبہ ماگام میں ایک ڈگری کالج قائم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن چھ سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کالج کو اپنی نئی تعمیر شدہ عمارت میں منتقل نہیں کیا جارہا ہے جس کے سبب یہاں کا تعلیمی نظام بری طرح سے متاثر ہوگیا ہے ۔بنیادی ڈھانچے کے فقدان کے با وجود بھی قصبے آس پاس کی وسیع آبادی سے طلاب کو مجبوراََ اس کالج میں داخلہ لینا پڑتا ہے اور کالج میں موجود محدود سہو لیات پر ہی اکتفا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بات قابل ِ ذکر ہے کہ پچھلے چھ برسوںسے یہ کالج اپنا کام کاج ماگام ہائر سیکنڈری کے صحن میں قائم چند عارضی ٹین شڈوں میں جاری ہے جبکہ اس وقت اس ادارے میں 1300 کے قریب طلاب زیر تعلیم ہیں جن کی پڑھائی کے لئے اب یہ دس عارضی ٹین شیڈ کم پڑ رہے ہیں۔طالب علموں کے بقول جن عارضی ٹین شیڈوں میں پچھلے چھ برسوں سے تعلیمی عمل جاری ہے اور گرمی میں اضافہ کے ساتھ ہی ان کلاسوں میں ایک پل کے لئے بھی ٹھہرنا جوئے شیر لانے کے مترادف بن جاتا ہے ۔اسکے علاوہ یونیورسٹی حکام نے اسی کالج سے ہی فارسی بول چال (Spoken Persian) اور میڈیا سکرپٹ رائٹنگ کورس معتارف کئے تھے تاہم فارسی بول چال کاکورس ہی شروع کیا جاچکا ہے ۔ میڈیا سکرپٹنگ کے حوالے سے کالج حکام کا کہنا ہے کہ آج تک یونیورسٹی کی جاب سے اس کورس کا نصاب مرتب نہ دیئے جانے کی وجہ سے یہ کورس ہی بند کردیا گیا ہے۔ اس کورس میں داخلہ لینے کے متمنی طلاب کا کہنا ہے کہ اس کورس کا نصاب موجود نہ ہونے کے سبب وہ اس کالج میں داخلہ نہیں لے پارہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ اس ادارے کیلئے ایک نئی عمارت تعمیرہوچکی ہے لیکن کالج کو اس عمارت میں منتقل نہیں کیا جارہا ہے ۔کالج میں تعینات ایک استاد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ حکام نے اب انہیں مئی کے اواخر میں نئی کالج عمارت میں منتقل کرانے کا وعدہ کیا ہے اور انہیں امید ہے کہ اب کی بار اُن سے کیا گیا وعدہ ضرور وفا ہوگا۔