غیر زرعی شعبے میں ہر سال 78.5لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت
عظمیٰ نیوز ڈیسک
سرینگر//اقتصادی سروے2023-24 پیر کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیاجس میں عالمی چیلنجوں کے درمیان موجودہ مالی سال میں ہندوستان کی جی ڈی پی6.5 سے 7 فیصد تک بڑھنے کا امکان ظاہرکیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیش کردہ دستاویز میں کہا گیاکہ اقتصادی سروے قدامت پسندانہ طور پر 6.5 سے 7 فیصد تک کی حقیقی جی ڈی پی کی نمو کا تخمینہ لگاتا ہے ۔سروے میں احتیاط کا ایک نوٹ بھی شامل کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں اچھی نمو کے بعد زیادہ صلاحیت والے ممالک سے سستی درآمدات کے خدشے کی وجہ سے نجی سرمائے کی تشکیل قدرے زیادہ محتاط ہو سکتی ہے۔جبکہ تجارتی سامان کی برآمدات میں پیشگی معیشتوں میں ترقی کے امکانات میں بہتری کے ساتھ اضافہ ہونے کا امکان ہے، خدمات کی برآمدات میں بھی مزید اضافے کا امکان ہے۔اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی معیشت کو بڑھتی ہوئی افرادی قوت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے2030 تک غیر زراعت کے شعبے میں ہر سال اوسطاً 78.5 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
معیشت کی مضبوطی کا ثبوت :مودی
یو این آئی
نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) حکومت کے تیسرے دور میں عام بجٹ سے قبل پیر کو پیش کیے گئے اقتصادی سروے کو ہندوستانی معیشت کی مضبوطی کا دستاویز قرار دیا ہے ۔ اقتصادی سروے کا جواب دیتے ہوئے مسٹر مودی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہاکہ “اکنامک سروے ہماری معیشت کی مضبوطی کی نشاندہی کرتا ہے ۔ یہ حکومت کی طرف سے کی گئی مختلف اصلاحات کے نتائج کو بھی سامنے لاتا ہے ۔ اس میں ترقی یافتہ ہندوستان کی طرف بڑھنے والے ہندوستان کے لئے مستقبل کی ترقی اور پیشرفت کے شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔واضح رہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کو لوک سبھا میں مالی سال 2023-24 کا اقتصادی سروے پیش کیا، جس میں ہندوستانی معیشت کی بنیاد مضبوط ہے اور وہ عالمی سطح پر ہونے والے اتار چڑھاؤ کو برداشت کرنے کے قابل ہے ۔ رواں مالی سال میں ہندوستان میں شرح نمو 6.5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کا تخمینہ ہے ۔
زمینی حقیقت سے پرے :کانگریس
یو این آئی
نئی دہلی//کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت نے آج پارلیمنٹ میں جو اقتصادی سروے پیش کیا ہے اور اس میں ملک کی جو تصویر دکھائی گئی ہے اس میں سچائی نہیں ہے اور یہ زمینی حقیقت سے بہت دور ہے ۔لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگئی نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اقتصادی سروے میں جو کچھ بھی دکھایا جا رہا ہے وہ زمین پر کہیں نہیں ہے ۔ مودی حکومت کے دور میں خاص طور پر کووڈ وبائی مرض کے بعد ملک میں عدم مساوات کی خلیج بڑھی ہے اور اسے پر کرنے کے اقدامات کرنے کے بجائے حکومت اسے مزید وسیع ہونے سے نہیں روک رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ “حکومت کی طرف سے آج جو اقتصادی سروے پیش کیا گیا ہے ، وہ زمینی صورتحال سے مکمل طور پر باہر ہے ۔
۔17 اہم نکات پرایک نظر
زمالی سال 25-2024میں اکونومک گروتھ ریٹ (معاشی شرح ترقی) 6.5سے 7فیصد رہنے کا اندازہ، جبکہ 24-2023 میں یہ 8.2 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔
زغیر یقینی عالمی معاشی کارکردگی کے باوجود مالی سال 24-2023 میں گھریلو سطح پر ترقی کو فروغ دینے والے عناصر نے معاشی ترقی کو سہارا دیا۔
زہندوستانی معیشت مضبوط اور مستحکم حالت میں ہے، جو جغرافیائی-سیاسی چیلنجز سے نمٹنے میں اس کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
زعالمی وبا کے اثرات سے پوری طرح سے نکلنے کے لیے گھریلو محاذ پر سخت محنت کرنی ہوگی۔
زتجارت، سرمایہ کاری اور ماحولیات جیسے اہم عالمی ایشوز پر اتفاق بنانا غیر معمولی طور سے مشکل ہو گیا ہے۔
زقلیل مدتی مہنگائی کی پیشین گوئی موافق ہے، لیکن ہندوستان کو دال پروڈکشن میں لگاتار کمی اور نتیجہ کار قیمتوں کے دباوکا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
زمانسون معمول کے مطابق رہنے کی امید اور درآمدگی قیمتوں میں نرمی سے آر بی آئی کے مہنگائی سے متعلق اندازوں کو قوت ملتی ہے۔
زغریب اور ذیلی آمدنی والے صارفین کے لیے خوردنی اشیاء کی مہنگی قیمتوں کے سبب ہونے والی مشکلات کو ڈائریکٹ بینفٹ ٹرانسفر یا مناسب مدت کے لیے جائز مخصوص خریداری کے واسطے کوپن کے ذریعہ قابو میں کیا جا سکتا ہے۔
زجغرافیائی-سیاسی کشیدگی میں ترقی اور اس کا اثر آر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کے رخ کو متاثر کر سکتا ہے۔
زہندوستان کے مالیاتی شعبہ کا منظرنامہ روشن ہے۔ چونکہ مالیاتی شعبہ اہم بدلاو سے گزر رہا ہے، اس لیے اسے عالمی یا مقامی سطح پر پیدا ہونے والی ممکنہ کمزوریوں کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
زبہتر کارپوریٹ اور بینکوں کے اکاونٹس سے ذاتی سرماہی کاری کو مزید مضبوطی ملے گی۔
زہندوستان کی پالیسیاں چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نمٹ پائی، عالمی غیر یقینی والے حالات کے باوجود قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنایا گیا۔
زٹیکس کی تعمیل کے فوائد، اخراجات میں پابندی اور ڈیجٹلائزیشن نے حکومت ہند کے سرکاری خزانہ میں بہتر توازن رکھنے میں مدد کی۔
زآرٹیفیشیل انٹلیجنس (مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی) کے سبھی ہنر مند سطح کے مزدوروں پر پڑنے والے اثرات کو لے کر بہت بے یقینی۔
زچین سے ایف ڈی آئی بہاو میں اضافہ سے ہندوستان کو عالمی سپلائی سیریز میں شراکت داری بڑھانے اور برآمدگی کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے۔
زملک میں 54 فیصد مرض غیر صحت مند غذا کے سبب ہوتے ہیں؛ متنواز، متنوع غذا کی طرف بدلاوکی ضرورت۔
زبیرون ممالک میں بسے ہندوستانیوں کے ذریعہ بھیجی گئی رقم 2024 میں 3.7 فیصد سے بڑھ کر 124 ارب ڈالر ہو گئی۔ 2025 میں اس کے 129 ارب ڈالر پہنچنے کا اندازہ.