منڈی//مرکزی سرکاری کی جانب سے سال 2011میں ٹی ایل سی نامی سکیم اس مقصد سے شروع کی گئی تھی تاکہ ان لوگوں کو تعلیم کے زیورسے آراستہ کیاجاسکے جو کسی وجہ سے تعلیم حاصل نہ کرپائے یاسرکاری سکول سے آٹھویں پاس کرنے میں ناکام رہے ۔سکیم کا مقصد ان لوگوںکو تعلیم دیناتھا۔ذرائع کے مطابق تحصیل منڈی کی 32 پنچایتوں میں اس سکیم کے حوالے سے 32 مراکز قائم کئے گئے ہیں اور ہر مرکزمیں دو دو اساتذہ کوبھی تعینات کیا گیا ہے مگر ان مراکز میں نہ ہی پڑھانے والے اور نہ ہی پڑھنے والے لوگ موجود ہیں۔مقامی سماجی کارکن مولوی محمد فرید نے بتایا کہ زمینی سطح پر اس سکیم کا کوئی وجودہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ مرکزی سرکار نے اس سکیم کوایک خاص مقصد کیلئے شروع کیا تھا جس سے ہر اس شخص کو علم کے زیور سے آراستہ کرناتھا جو ناخواندہ ہے تاہم سکیم کا تحصیل منڈی میں کہیں کوئی نام و نشان نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقہ جات میں اس کے مراکز تو قائم ہیں مگر ان مراکز کو اکثر و بیشتر بند ہی دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڑائی علاقہ میں بھی سرکار کی طرف سے ایک مرکز قائم کیا گیا ہے لیکن یہ بھی برائے نام ہے جس کا زمینی سطح پر کوئی وجود نہیں ۔سرپنچ بیدار عبدالاحد تانترے کاکہناہے کہ بیدار پنچایت میں اس قسم کا کوئی بھی سنٹر قائم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال اس سکیم کوچلا رہے ملازموں نے بیدار میں کاغذی کارروائی پر کرنے کے لئے فرضی لوگوںسے امتحانات لینے کی کوشش کی تھی ،بیدار سنٹر میں ان لوگوں کے نام درج دیکھے گئے ہیںجو سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم میں کام کر رہے لوگ محض کاغذی کارروائی پر کرنے میں لگے ہیں جبکہ زمینی سطح پر اس سکیم کا کوئی بھی وجود نہیں۔سرپنچ منڈی بائلہ طارق چوہدری نے بتایا کہ بائلہ میں اس سکیم کے تحت ایک مرکزتو قائم کیا گیا ہے لیکن اس میں تعلیمی سلسلہ چلتے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ عام لوگوں کے مطابق اس سکیم کے تحت سرکاری خزانہ سے محض فنڈس آتے ہیں جن کازمینی سطح پر استعمال نہیں کیاجارہا۔عوام نے ضلع انتظامہ سے اپیل کی ہے کہ وہ مقاصد پورے کئے جائیں جن کیلئے اس سکیم کو لاگو کیاگیاہے ۔رابطہ کرنے پر سکیم کے چیئرمین ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ محمد ہارون ملک نے کہاکہ اس سکیم کے تحت تمام مراکز میں کام چل رہا ہے،ہاں اگر کسی جگہ پر کام میں سدھار کی ضرورت ہو وہاں اس پر کام کیاجائے گا۔