ٹھہر اے وقت! میں بھی تیرے ساتھ
جستجو کی خِلش مٹانے کو
بے نشاں راستوں پہ چلتا ہوں
بے تُک سے سفر پہ نکلے ہو
یہ نہ معلوم کب تلک، کب سے
کون سی سمت میں، کدھر سے، کیوں؟
لمحہ بھر کے لئے تو دم لے لو
اتنی جلدی بھی کیا، کہاںجانا؟!
تیری راہ، رہ گزر بھی، منزل بھی
ہست اور نیست کے منازل سے
آگے بھی سینکڑوں مراحل ہیں
ٹھہر پل بھر، کہ تیرا ہمراہی
بن کے بانٹوں میں تیری تنہائی
اور ہم ایک ساتھ کھوجیں گے
بے پناہ واہموں کیوں اور کب؟
تھک بھی جائیں تو غم نہیں، ہم تو
نیستی کے لطیف خوابوں میں
مثلِ شمع سحر پگھل جائیں
جُھولتی کائینات کے پُل پر
رازِ کون و مکاں سمجھنے میں
اپنی ناکام جَہدِ لاحاصل
کا ہلاہل زہر نگل جائیں
ٹھہراے وقت، میں بھی تیرے ساتھ
گرتے پڑتے، سنبھلتے چل دونگا
میں ہوں مجبور اپنی فطرت سے
اس لئے بے نشان راہوں پر
بے مقصد تیرے ساتھ چلتا ہوں
جانتا ہوں کہیں نہ پہنچیں گے
پھر بھی چلنا ہے تیز چلنا ہے
اور ہر گام پر سنبھلنا ہے
ایک موہُوم آس کے بل پر
چلتے رہنا ہے، چلتے رہنا ہے
اِس لئے ٹھہر اے سمئے میں بھی
آپ کے ساتھ، آپ کے ہمراہ
پُرخطر راستوں پہ چلتا ہوں
محض چلنے کی چاہ کی خاطر
ٹھہر اے وقت، میں بھی تیرے ساتھ
جستجو کی خلش مٹانے کو
بے نشاں راستوں پہ چلتا ہوں
میں بھی تیرے ساتھ
منزلوںسے پرے اُترتا ہوں
اور مثل غبار نادیدہ
دشتِ افلاک میں بکھرتا ہوں
ٹھہر اے وقت
ٹھہر لے اب
یوسف نیرنگ
موبائل نمبر؛9419105051