میرے آقا جدھر جدھر سے گئے
راستے وہ سنور سنور سے گئے
ان کے اصحاب ان کے قدموں میں
پھول بن کر بکھر بکھر سے گئے
آئی جس جس گلی سے بوئے نبیؐ
عرش والے اِدھراُدھر سے گئے
یہ شریعت ہے ہوش میں رہنا
جانے کتنے اگر مگر سے گئے
ذکرِ حسنینؓ لب پہ آتے ہی
چہرے سب کے نکھر نکھر سے گئے
نام لیتے ہی ابن زہرا کا
منھ عدو کے اُتر اُتر سے گئے
بن کے سردارِ انبیاء ؐکے غلام
ہم بھی زاہد ؔسنور سنور سے گئے
محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ
گوپی گنج، بھدوہی۔یوپی۔انڈیا