نظم

تجھے ہم‌سفر ملے کوئی
میری مُحبتیں جو اُجھاڑ دے
مجھے تیرے دل سے نکال دے
دل و زندگی تجھے سونپ کر
میرا‌ قرضِ عشق‌ اُتار دے
تجھے ہم سفر ملے کوئى
تجھے‌دل کا سُکوں عطا کرے
وہ‌اَصم رہے تو‌ جو خطا کرے
میری نفرتوں کے بیج سے‌
تجھے فصلِ عشق عطا کرے
تجھے‌ ہم سفر ملے کوئی
تیرا انتظار وہ کیا کرے
تیرا اعتبار وہ کیا کرے
وہ‌ میری طرح نہ ہو خود غرض
تجھے‌حِجاب دے نہ حِصار دے
تجھے ہم سفر ملے کوئى
تمھیں اجازتیں جو دیا کرے
تجھے گزارشیں وہ کیا کرے
وہ‌ میری طرح نہ ہو بے ادب
تیری خوشامدی وہ کیا کرے
تجھے ہم سفر ملے‌کوئی
جو تیرے لیے بڑا خاص ہو
مجھے چھوڑنے کے ترے فیصلے پہ
تجھے فخر ہو تجھے ناز ہو
تجھے ہم سفر ملے‌کوئى
 
معصومؔ فرمان مرچال
سوپور، کشمیر،موبائل نمبر؛6005809201