جاوید اقبال
مینڈھر // گورنمنٹ ڈگری کالج مینڈھر کے نام کی تبدیلی پر مقامی عوام اور سماجی تنظیموں میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔ چند برس قبل اس کالج کا نام تبدیل کر کے ’شری چھوٹے شاہ کالج‘ رکھا گیا تھا، جس پر علاقے کے مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے مسلسل اعتراض کیا ہے۔مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ ادارہ ایک سرکاری درسگاہ ہے، اسلئے اس کے نام میں کسی مخصوص مذہبی لفظ کا استعمال مناسب نہیں۔ ان کے مطابق ’شری‘ کا لفظ مذہبی شناخت رکھتا ہے، جو ایک کثیرالمذاہب معاشرے میں غیر ضروری اور عوامی ہم آہنگی کے منافی ہے۔اس سلسلے میں عوامی نمائندوں اور سماجی تنظیموں نے ایس ڈی ایم مینڈھر کے دفتر میں ایک باضابطہ یادداشت جمع کرائی ہے۔ یادداشت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کالج کے نام سے ’شری‘ کا لفظ فی الفور ہٹا کر اسے ’چھوٹے شاہ کالج مینڈھر‘ رکھا جائے، جو ایک غیر متنازعہ اور غیر مذہبی نام ہوگا۔مقامی رہنماؤں نے کہا کہ مینڈھر ایک ایسا علاقہ ہے جہاں مختلف مذاہب، زبانوں اور برادریوں کے لوگ صدیوں سے امن و بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں۔ ایسے میں کسی بھی سرکاری ادارے کو ایسا نام دینا جو کسی خاص مذہبی رجحان کی عکاسی کرے، علاقے کی مشترکہ ثقافت اور اتحاد کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔طلبا تنظیموں، سول سوسائٹی کے ارکان اور معزز شہریوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ تعلیمی ادارے ترقی اور علم کے مراکز ہیں، انہیں کسی مذہبی یا فرقہ وارانہ دائرے میں نہیں باندھا جانا چاہیے۔عوام نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور عوامی احساسات کا احترام کرتے ہوئے کالج کا پرانا یا غیر متنازعہ نام بحال کرے۔ بصورت دیگر، عوامی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو ضلع اور صوبائی سطح پر اٹھانے کے لئے مجبور ہوں گے۔