ایس معشوق احمد
میری جیب ہمیشہ بھری رہتی ہے اور جو بھی فرد نظروں سے میری جیب کو ٹٹولے اسے ضرور یہ گمان ہوگا کہ جیب میں بڑے بڑے نوٹ ہوں گے جن میں گاندھی جی مسکرا رہا ہوگا۔میری جیب نے بہت سے لوگوں کو مغالطے میں مبتلا کیا ہے۔ اس کا ابھار اور وزن چور کو چوری کی دعوت دیتا ہے، بدنظر کو حسد میں مبتلا کرتا ہے اور دشمن کو جلاتا ہے۔صرف میں جانتا ہوں کہ میری جیب میں کیا کچھ ہے اور وہ جانتا ہے جس نے بھرے بازار میں میری تلاشی لی اور مجھ سے میرا شناختی کارڈ مانگا۔ جب مجھے جیب سے کارڈ نکالنے میں تھوڑی دیر ہوئی تو اس نے مجھے دو چار تھپڑ رسید کئے۔ آج تک تو یہ راز تھا کہ میری جیب میں کیا ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ میں اپنی جیب سے ایک ایک کر کے اشیاء چوراہے پر نکالوں تاکہ خلقت گواہ رہے اور لوگوں کے شبے دور ہوں۔آجکل گرمی بہت ہے اس لئے میں نے ٹراوزر اور آدھے بازو کی شرٹ پہن رکھی ہے۔شرٹ میں بس ایک جیب ہے جو خالی ہے کہ دل کے قریب ہے ۔دل میں بس میں حسینوں کی تصویریں اور یادیں رکھتا ہوں۔مرزا کہتے ہیں کہ جس دل میں محبت کی شمع نہیں جلتی وہ اندھیرے میں رہتا ہے۔ صاحبو! مجھے ہر حسینہ سے محبت ہوجاتی ہے اور دل ہمہ وقت روشن اور جگمگاتا رہتا ہے۔ٹراوزر میں جو دائیں جانب جیب ہے اس میں وقت کے زیاں اور صحت کی خرابی کا سامان رکھا ہے یعنی موبائل فون۔یوں تو فون کارآمد ہے لیکن اس نے بڑا نقصان بھی کیا ہے۔اس نے ہر فرد کی کمر دہری کی اور گردن بھی جھکا دی۔آنکھوں کے ڈاکٹروں کی روزی روٹی کا اس نے خوب بندوبست کیا ہے اور اس نے آدمی کی سجاوٹ میں بھی اضافہ کیا کہ تین میں سے دو افراد نے چشمہ پہن رکھا ہے جس سے ان کی شخصیت بھلی لگتی ہے۔مرزا کہتے ہیں کہ آج آدمی کے پاس خون اور فون نہ ہوں تو وہ زندہ نہیں رہتا۔اس جیب میں موبائل کے سوا کچھ نہیں رکھا کہ اسے جیب کی کرسی پر اکیلے بیٹھنے کی عادت ہے۔بائیں جانب کی جیب میں ایک بٹوا رکھا ہے جو بہت بھاری ہے۔خدا نخواستہ اس میں پیسے وغیرہ نہیں ہیں بلکہ اس میں دو تین شناختی کارڈ ہیں کہ ایک کارڈ سے پہچان نہیں ہوتی اور اگر بوقت ضرورت ایک اور شناختی کارڈ فوراً حاضر نہ کیا جائے تو گال لال ہوتے ہیں اور اتنی لاتیں پڑتی ہیں کہ دو چار روز تک ان لاتوں کی بدولت انسان آرام کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ بٹوے میں اے ٹی ایم ہے ۔جی ہاں میرے بینک میں کھاتہ ہے لیکن اس کھاتے کی میں کبھی نہیں کھاتا۔ بینک کے منیجر سے میرے اچھے مراسم ہیں کہ روز منیجر صاحب فون کرتے ہیں کہ بھائی اس میں کچھ جمع کرالو تاکہ ہر ماہ خط نہ لکھنا پڑے کہ منیجر صاحب میرا کھاتہ بند پڑا ہے مہربانی کرکے اس کو بحال کیجیے۔
اس بٹوے میں دو چار تصویریں ہیں ۔خدا نخواستہ کسی حسینہ یا ہیروین کی یہ تصویریں نہیں بلکہ میری اپنی ہیں۔یہ چند تصویریں بچپن کی نہیں اور نہ ہی یادگار مقامات پر کھینچی گئی ہیں بلکہ یہ تازہ تصویریں ہیں۔سرکاری نوکری کے لئے خدا کے بغیر کوئی نہیں جانتا کہ عرضیاں کب نکلیں۔یہ تصویریں خالی میرے بٹوے میں نہیں بلکہ ہر سرکاری محکمے میں کاغذات سمیت ہوں گی۔مہنگائی اور سرکاری نوکری آسمان تک پہنچ گئے ہیں نہ مہنگائی قابو میں آتی ہے نہ سرکاری نوکری۔ان تصویروں کی اہمیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب نوکری کے لئے عرضیاں نکلتی ہیں۔پہلے درخواست کاغذ پر لکھتے تھے اور خوش نصیبوں کو نوکری بھی ملتی تھی ۔ اب وقت بدل گیا ہے اور تقاضے بھی۔اب درخواستیں فقط نوٹوں کی شکل میں دی جاتی ہیں اور نوکری حاصل کی جاتی ہے۔سرکاری نوکری حاصل کرنا کتنا آسان ہوگیا ہے۔نہ فارم کا جنجال ، نہ لسٹ میں آنے کی فکر ، نہ انٹرویو کی جھنجھٹ سیدھے اور براہ راست سرکار کی کرسی پر براجمان ہوجائیے اور عمر بھر کھائیے۔
چند تصویروں کے ساتھ ساتھ بٹوے میں دو تین رسید بھی ہیں جو مجھے قرض دینے والے محسنوں نے دئیے ہیں۔ان رسیدوں میں وہ تمام رقم لکھی ہوئی ہے جو میں نے اُدھار لی ہے، اسی لئے انہیں سنبھال کر رکھا ہے تاکہ یاد رہے کہ میں کتنا قرض میں ڈوبا ہوا ہوں۔مرزا کہتے ہیں کہ قرض فرض جان کر لیا جائے تو انسان خود غرض ہوجاتا ہے،پھر بس یہی عرض کرتا ہے کہ مجھے قرض چاہیے۔ٹراوزر کے پیچھے دائیں پنڈلی پر بھی ایک جیب ہے جس میں ہمہ وقت رومال رہتی ہے جو ناک صاف کرنے کے کام آتی ہے۔مجھے چونکہ اکثر زکام کی شکایت رہتی ہے۔ زکام کو مجھ سے اتنا پیار ہے کہ کبھی مجھ سے دور نہیں جاتا۔ سردیوں میں زیادہ گرمیوں میں کم میری ناک ایسے بہہ رہی ہوتی ہے جیسے جہلم کا پانی ۔ رومال کا ایک اور مصرف بھی ہے کہ منہ پر باندھ لیجیے تو کوئی پہچان نہیں سکتا پھر چاہیے چوری کیجیے یا کوئی ایسا کام جس کو منہ چھپا کرہی کیا جاسکتا ہے۔میری جیب میں جو کچھ تھا اس بھید کو آپ کے سامنے کھول کر رکھ دیا۔میری جیب سے پیسے ایسے ہی غائب ہیں جیسے موجودہ دور میں تہذیب ، تمیز ، اخلاق، وفاداری اور سچائی نایاب ہیں۔اپنی جیب کا تذکرہ کرکے میں بالکل بھی شرمندہ نہیں ہوں ۔آجکل اسی کی جیب بھری رہتی ہے جو لیٹرا ہے، رشوت خور ہے دوسروں کا حق فرض جان کر ایسے کھاتا ہے جیسے بگڑی اولاد باپ دادا کی جائیداد بیچ کھاتے ہیں۔میری جیب میں زر نہیں شاید یہ پڑھ کر اب دشمن حسد نہ کریں اور چور حریص نظروں سے نہ دیکھے اور حسد کرنے والوں کا خون نہ جلے۔مرزا کہتے ہیں کہ جو بار بار جیب کی طرف اپنا ہاتھ بڑھائے اس کے جیب میں یقینا پیسے ہوں گے اور نوجوانی میں جن کی جیب خالی ہے حسیناؤں کو ایسے جوان بدصورت نظر آتے ہیں۔
���
کولگام، کشمیر
موبائل نمبر؛ 8493981240