عظمیٰ نیوز ڈیسک
پریاگ راج//وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں منعقد ہونے والا مہاکمبھ ہندوستان کے ثقافتی تنوع کا جشن ہے۔ مختلف ریاستوں کی نمائندگی کرنے والے 12 شاندار پویلین بنائے گئے ہیں، جو ملک کے امیر ثقافتی ورثے کی جھلک پیش کرتے ہیں۔وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی پہل کے بعد، وزراء نے ذاتی طور پر پورے ہندوستان اور بیرون ملک دعوت نامے تقسیم کئے ہیں، جس کے اہم نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ یوگی حکومت کی تاریخی کوششوں کی بدولت تمام ریاستوں کی ثقافتی خوشحالی اب ایک جگہ دیکھی جا سکتی ہے۔سیکٹر 7 میںعقیدتمند ناگالینڈ کے چانگ لو ڈانس اور لیہہ کے شونڈول لوک رقص سے لیکر دادرا اور نگر حویلی، چھتیس گڑھ، گجرات، مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، اتراکھنڈ اور راجستھان کی روایات تک، ثقافتوں کامتحرک امتزاج ہے۔اسی طرح، مدھیہ پردیش کا پویلین قبائلی بھگوریا رقص کی شاندار پرفارمنس سے دیکھنے والوں کو مسحور کر رہا ہے۔مدھیہ پردیش پویلین میں نصب ویدک گھڑی عقیدت مندوں کے لیے خاص توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ یہ دنیا کی پہلی ویدک گھڑی ہے، جس کی نقاب کشائی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال 29 فروری کو اجین میں کی تھی۔ گھڑی کو پویلین کے باہر نصب کیا گیا ہے، جو دور دراز سے سیاحوں کو سیکٹر 7 کی طرف کھینچتا ہے تاکہ اس کے منفرد ڈیزائن کا مشاہدہ کیا جا سکے۔اس کے علاوہ، اس پویلین میں عقیدت مندوں کی مہمان نوازی بھی قابل ذکر ہے،عقیدتمندوں کیلئے کھانے کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ لوگوں کو خصوصی پکوانوں کا مزہ چکھنے کے لیے قطار میں کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ راجستھان کی لوک موسیقی، رقص، اور ثقافتی پروگرام 45 دنوں تک جاری رہیں گے، جو متحرک ماحول میں اضافہ کریں گے۔گجرات کا گربا، آندھرا پردیش کا کچی پوڈی، اتر پردیش کا جوگینی رقص، اتراکھنڈ کا چھولیا اور چھتیس گڑھ کا چیرچیرا مہاکمبھ کے اسٹیج پر اپنا الگ تاثر چھوڑ رہے ہیں۔ ہر ریاست نے اپنے ثقافتی ورثے کو منفرد انداز میں پیش کیا ہے۔ادھر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو کہا کہ مہاکمبھ کا پیغام واضح ہے کہ ملک اتحاد کے ذریعے ہی متحد اور مضبوط رہے گا۔ انہوں نے کہا’’ہم سب اتحاد اور سالمیت کے اس پیغام کے ساتھ آ رہے ہیں۔ یہ وزیر اعظم مودی کا پیغام ہے‘‘۔وزیر اعلیٰ نے ان خیالات کا اظہار پریاگ راج میں مونی اماوسیہ کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہاکمبھ میں ملک اور بیرون ملک سے بڑی تعداد میں عقیدت مند پہنچ رہے ہیں۔ سنگم میں ڈبکی لگانے کے بعد بہت سے غیر ملکی عقیدت مند بہت متاثر ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ یورپ سے کچھ سیاح بھی آئے تھے اور جس طرح وہ پریاگ راج کی تعریفیں کر رہے تھے وہ واقعی زبردست تھا۔وہ ہندی، سنسکرت یا اودھی نہیں جانتے تھے لیکن انہوں نے گنگا ماں کیلئے جس عقیدت کا اظہار کیا وہ بہت شاندار تھا۔