یہ سیاسی گٹھ جوڑ بڑے خطرناک ہوتے ہیں اس کا علم بلکہ ان کا تلخ تجربہ اہل کشمیر سے زیادہ بھلا کس کو ہوسکتا ہے؟کہاں کہاں آگ لگا دیتے ہیں اور کہاں کہاں مرچی لگ جاتی ہے کوئی ہم ہی سے پوچھے۔ کیونکہ ملک کشمیر والے گٹھ جوڑوں کا درد ایک ایک جوڑ میں محسوس کرتے ہیں۔ کبھی اندرا عبداللہ گٹھ جوڑ نے بائیس سالہ آوارہ گردی کی کمر توڑ دی اور مانگ ہماری رائے شماری کی ڈولک پھوڑ دی ۔پھر راجیو فاروق گٹھ جوڑ نے جمہوری عمل کی بانسری توڑ دی ۔ اب کی بار مودی سرکار اور مفتی سرکار میں گٹھ جوڑ کیا ہوا کہ کنول نے قلم سمیت دوات میں گھس کر وہ روشنائی والی خوبصورت شیشی توڑ دی جس کا دیدار کرتے ہوئے مفتی آف بیجبہاڑہ نئے نئے فتویٰ جاری کرتے رہے بلکہ خوابوں کی تعبیر تک بات پہنچی۔ ہم کو معلوم ہے یہ گٹھ جوڑ نہیں بلکہ جوڑ توڑ رہے ہیں اور ان کا نتیجہ اقتدار کے لالچیوں کیلئے جوڑ اور رعایا کے لئے ہڈیوں کا توڑ ، یہاں تک کہ تاریخ کا خطرناک موڑ ثابت ہوگیا۔ انہی گٹھ جوڑوں کے سبب ہمارے نئے نئے روڑ کھلے جن پر چلو تو انگ انگ میں موڑ آگیا اور اگر نہ چلو تو پیٹ بلکہ دماغ میں بھی مروڑ آتے رہے۔کیونکہ ان جوڑ توڑ کا کوڈ ہی کچھ اتنا مخفی تھا کہ اہل کشمیر کچھ سمجھ نہ پائے وجہ یہ کہ سب کچھ ان کے سامنے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور ہم جسے آزادی سمجھے وہ قید و بند ثابت ہو،ا جسے عزت و آبرو کا مقام سمجھے اسکے سبب ہم بڑے بے آبرو ہوکر تیرے دفتر سے ہم نکلے۔اور اس دوڑ میں اہل سیاست نے ایک دوسرے کو ہرانے کی کوشش میں اپنے لوگوں کو اس قدر مروڑا کہ ان کی گردن بھی سنبھل نہیں پا رہی۔
ابھی اہل کشمیر یہاں کے گٹھ جوڑ سے ابھر نہ پائے تھے کہ ٹرمپ نیتن یاہو گٹھ جوڑ نے یروشلم کو اسرائیلی راجدھانی بنانے کا اعلان کردیا اور نہتے فلسطینی ٹینکوں ،گولیوں کا مقابلہ پتھروں اور نعرے بازی سے کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ عربستان کے حکمران خواب خرگوش میں ہیں ۔ایسا نہیں کہ ان پر نیند کا اس قدر غلبہ ہے کہ وہ اتنی بڑی خبر سن نہ پائے مگر اقتدار کا چسکہ کچھ اس قدر خون میں سرایت کر گیا ہے کہ پیروں کے ارد گرد کی آگ محسوس نہیں ہورہی۔ اپنے ملک کشمیر کے باشندے جب حالات پر تبصرہ کرتے ہیں تو دوکان کے تھڑے پر، نائی کی دوکان پر، ہریسے کا مزہ لیتے ہوئے اور چلم میں آگ ڈالتے ہوئے کرتے ہیں ۔اور جب کسی سے اختلاف یا نفرت کرتے ہیں تو اسکے نام یا کام کے ساتھ ایسا طنز جوڑتے ہیں کہ تاریخی جوڑ توڑ بھی پھیکا لگتا ہے۔اسی لئے آج کل عربی حکمرانوں کے پیچھے پڑے ہیں کہ وہ یروشلم کے معاملے میں چپ سادھے ہیں۔تبصرہ اس طرح ہوتا ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ موٹی کھال اور وزن دار چربی لئے عربی حکمران کھا پی کر گہری نیند سوئے ہیں یا بیدار ہوئے تو لمبے چوغوں میں ان کے پیر پھنس جاتے ہیں کہ چل نہیں پاتے بھلا قبلہ ا ول کی کیا حفاظت کریں؟یہ تیل مرچنٹ( تِلہ وان) سروں پر ڈوپٹے جیسے اوڑھے ہوئے ہیں کہ دائیں بائیں آگے پیچھے سارے منظر آنکھ کے پردے سے غائب ہیں۔مانا کہ ہماری خواتین نے ڈوپٹوں کو تیر کمان بنا کر طاغوتی طاقتوں کو للکارا لیکن عربی حکمران ہمت نہیں جٹا پاتے۔
کافی پرانا فلمی گانا یا د آیا کہ’ ہر دل جو پیار کرے گا وہ جانا جائے گا ،دیوانہ سینکڑوں میں پہچانا جائے گا ۔۔۔اور جو کرسی کے لئے پیار کرے گا سیاستدان کہلائے گا۔ ایسے میں یہ دیوانگی کنول والے مودی مہاراج، قلم دوات والی بانوئے کشمیر اور نیشنلی قائد ثانی میں بدرجہ اتم موجود ہے ،دور سے ہی نظر آتی ہے کیونکہ کرسی کے شوق میں پھولے پھولے سے دکھتے ہیں۔ اور اپنے ملک کشمیر میں تو سیاستکاروں نے کرسی کو گھر کی جاگیر سمجھ رکھا ہے کہ کوئی اس کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھے تو آنکھ ہی پھوڑ لیں۔جبھی تو کسی منچلے نے سرکار کو کچن کیبنٹ کا نام دیا۔باپ بیٹا پارٹی اور سرکار سنبھالے، ماموں بھانجی کا پارٹی اور سرکار پر قبضہ، اور اب کی بار سنا ہے کہ بھائی بھی میدان عمل میں کودا جا رہا ہے ۔ویسے ہو کیوں نہیں آکر کوئی چوری تو نہیں کی ۔پہلے عوامی شکایات کی سیل سنبھالی تو ملک کشمیر میں کوئی شکایت باقی نہ رہی جبھی تو کشمیر چھوڑ بانوئے کشمیر دور دراز پہاڑی علاقوں ڈوڈہ بھدرواہ پہنچی ۔ان کی تمام شکایات کا ازالہ کیا ۔ بجلی دی پانی دیا۔پھر ساٹھ ہزار یومیہ لوگوں کی شکایت دور کی۔دائیں بائیں دیکھو تو بس سیاحت کا مسلہ حل طلب ہے ۔ اس کے لئے مفتی خورد ایسا فتویٰ جاری کردیں گے کہ چشم زدن میں ہزاروں کیا لاکھوں سیاح وارد کشمیر ہونگے۔ ہائوس باٹ اور ہوٹل و ٹیکسی والوں کے وارے نیارے ہونگے ۔تل دھرنے کو جگہ نہ ملے گی۔بلکہ کہنا پڑے گا ہوشیار خبردار کوئی سیاحوں کی بھیڑ میں کچلا نہ جائے نہیں تو پھر کنول بردار اسے کچلن جہاد کے نام سے یاد کریں گے۔
یہی تو میرا اوڑھنا بچھونا ہے
کہ کچھ اور میرے من کو نہیں بھاتا
کروں کیا میں سیاست کے سوا
مجھے تو اور کوئی بزنس بھی نہیں آتا
گجرات الیکشن میں سیاسی دیوانہ دور سے ہی پہچانا جا رہا ہے کہ بائیس سال پرانی سرکار ڈولتی، کھسکتی، سرکتی جو محسوس ہوئی تو گجرات ماڈل کے نکے نکے ٹوٹکے ہوتے دکھے ۔اس لئے اس ماڈل کا نام نہ لینا بہتر جانا۔بھلا جب اور کار آمد مدعے جیب میں ہوں تو عوام کو ان سے کیوں نہ ٹرخایا جائے۔لوگو ں کو روٹی کپڑا مکان چاہئے اور وہ اسی کی مانگ کر رہے ہیں لیکن مودی مہاراج منی شنکر ائر کا نیچ لفظ پلیٹ میں دے رہے ہیں کہ اس کا مزہ لو، بھوک پیاس سب مٹ جائے گی۔لوگ نوکریاں کھونے کا رونا روتے ہیں مودی جی رام مندر کا ماڈل سامنے رکھتے ہیں کہ تیار ہونے دو پھر اس میں جا کر پرارتھنا کرو تو بھگوان سب کچھ دے گا، بھلا مودی کیا دے سکتا ہے۔ایسے میں غور کیا تو پتہ چلا یہ مملکت خداداد والے کہاں کہاں پہنچتے ہیں اور کس کس آئٹم کی خبر رکھتے ہیں۔ہم سمجھے تھے ان کے پاس فقط ایٹم بم ہے جس کے سبب یہ اب پڑوسیوں سے نہیں ڈرتے ۔ہمیں تو بتایا گیا تھا کہ ان کے چوہے بھی ہیں جو کبھی گجرات میں طاعون پھیلانے میں استعمال کئے گئے۔پھر خبر آئی کہ نہیں مچھر بھی ہیں جو دلی میں ڈینگو پھیلانے میں کام آئے بلکہ سابق وزیر داخلہ پر جو جوتا پھینکا گیا وہ بھی لاہور کی لکڑ منڈی سے چرایا گیا تھا ۔ لیکن اب کی بار مودی سرکار نے بتایا کہ پار والے گجرات الیکشن میں بھی اتنا اندر تک داخل ہو گئے ہیں کہ سابق وزیر اعظم ، سابق نائب صدر، سابق فوجی افسر اور پاکستانی ڈپلومیٹ نے کھانا کھاتے ہوئے کنول برادری کو ہرانے کی کھچڑی پکائی،یعنی سابق وزیر اعظم نے خاموشی سے نمک مرچ ملایا، سابق نائب صدر نے تہذیب یافتہ انداز میں ہانڈی گرم کی، سابق فوجی افسر نے نشانہ سادھا ، اور کئی ایک صحافیوں وغیرہ نے خبری بن کر کچھڑی تیار کرنے کی خبر ایک دوسرے کو سنائی ۔واہ رے مودی مہاراج سیاسی ہانڈی پکانا کوئی تم سے سیکھے۔
من کی بات بہت من لگا کے بولتا ہے
یہ تو نہیں تیرا اشتہار بولتا ہے
کچھ اور کام جیسے اسے آتا ہی نہیں
مگر وہ جھوٹ بہت شاندار بولتا ہے
دروغ بر گردن راوی جس نے یہ خبر پہنچائی کہ احمد آباد میں روڈ شو میں خطرہ تھا کہ لوگ نہیں پہنچیں گے اسلئے جان بوجھ کر اس پر پابندی لگوائی گئی ۔کوئی ہفتہ بھر پہلے آبی ہوائی جہاز کا آڈر دیا گیا تھا تاکہ نئی سیاسی طنابیں کھینچی جا سکیں۔اور تین سال سے میڈ ان انڈیا کی دہائی دینے والے مودی مہاراج نے امریکی کمپنی کا جہاز بُک کروایا تھا اور لطف کی بات یہ کہ مملکت خداداد پر الزام لگانے والے نے یہ جہاز کراچی سے بلوایا ۔ واہ کیا بات ہے جہاز کراچی سے آیا، پایلٹ کینیڈا کا تھا ۔لگتا ہے مودی مہاراج اپنے لوگوں سے زیادہ غیر ملکیوں پر بھروسہ کرتا ہے۔ خیر خود تو جہاز میں بیٹھ کر مندر پہنچا پر والدہ کے لئے ویل چیر بھی نہ لایا کہ وہ پیدل چل کر ووٹ ڈالنے پہنچی۔یہ بھی ایک اہل سیاست کا ایک تماشہ ہے کہ یہ بزرگ خاتون نوٹ بندی کے دوران لائن میں کھڑی تھی لیکن اہل سیاست نوٹوں کی گڈیاں لئے گھومتے رہے۔
کیا خوب بات ہے کہ جس کا کوئی نہیں اسکا تو خدا ہے یارو۔اسی لئے کنول والوں کی سرکار لوگوں کو تو پریشانیوں کے سوا کچھ نہ دے پائی لیکن خدا نے کسی کی سن لی تو چھوٹی چھوٹی آنکھوں والے چینی فوجی ہندی چینی بھائی بھائی پائوں تلے روند کر مودی سرکار کو گجرات الیکشن میں مشغول رکھکر ڈوکلام واپس پہنچے اور کوئی اٹھارہ سو فوجیوں نے مورچہ سنبھالا۔وہ جو ڈپلومیسی کی باتیں کرتے تھے انہیں ڈپلومیٹک طریقے سے اندھیرے میں رکھا اور خود وہیں قابض ہوئے ۔اتنا ہی نہیں مودی سرکا ر تو دوسروں کا پانی بند کرنے کی دھمکی دیتے تھے لیکن چینی تو برہمپتر دریا کا رخ موڑنے نکلے ہیں ۔ سنا ہے اس کے لئے وہ ٹنل کھود رہے ہیں اسی لئے دریا کا پانی تبت سے آگے بھارتی علاقے میں کالا رنگ اختیار کئے ہے۔یعنی جن کا دل کالا ہے ان کے لئے پانی بھی اپنا رنگ بدلے۔مطلب اندر باہر ایک جیسا ۔
خیر جن کے ہاتھ داغدار ہوں بلکہ بیگناہوں کے خون سے رنگے ہوں ان کی سرکار میں اور کیا ہوگا ۔بنگالی مزدور کو زندہ جلانے والے کو تو گرفتار کیا گیا لیکن ملک بھر سے پانچ سو سولہ لوگوں نے قاتل کی بیوی کے بنک اکاونٹ میں تین لاکھ روپے جمع کئے۔یعنی چڑھ جا بیٹا سولی رام بھلی کرے گا اور رام بھکت چائے پانی کا معاملہ حل کردیں گے۔کیونکہ اقلیتوں کو قتل کرنا ان کے دھرم یُد میں شامل ہے ۔ الزام تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔گائے کاٹنا، مندر پر حملہ اور اب عشقیہ جہاد سب کی سزا قتل ہی تو ہے۔
ہبرون فلسطین میں ٹھیلے سے تین سیب چرانے کی پاداش میں اسرائیلی فوجی کمانڈر کو معطل کیا گیااور اپنے یہاں شہر خاص منور آباد میں مبینہ طور بیکری کے پیسے مانگنے والے دوکاندار وموسیقار عنایت اللہ کو وردی پوش نے گولی ماری اور گولی مارنے پر اس دیش بھگت ’’ بہادر‘‘ کو سزا دملے گی، اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے انتظار میں ہمارے بال سفید، کمر دوہرے اور چہرے جھریوں کے نقش ونگارسے بھر چکے ہیں مگر نیائے کی دیوی ہے کہ میڈم ابھی تک کہیں پرلوک میںمحو خواب ہے۔
چلتے چلتے یہ دلچسپ خبر کہ مدینہ سے ملتان سفر کرتے ہوئے پاکستانی عورت نے ایم پیاری سی بچی کو جنم دیا۔بچی کا نام miracle girlرکھا گیا۔
رابط[email protected]/9419009169