رےاض//سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ جب تک قطر اپنی موجودہ پالیسیاں تبدیل نہیں کرتا، سعودی عرب تب تک ان کے ساتھ روابط بحال نہیں کرے گا۔انھوں نے کہا کہ حالیہ اقدامات کا مقصد قطر کو نقصان پہنچانا نہیں باکہ ایک سخت پیغام بھیجنا ہے کہ جب تک آپ کی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوتیں تب تک ہم آپ کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔’اگر آپ ہمارے ساتھ نارمل تعلقات چاہتے ہیں تو آپ کو ہمارے ساتھ نارمل رویہ رکھنا ہوگا۔‘واضح رہے کہ حال ہی میں چھ عرب ممالک سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین، لیبیا اور یمن نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات مقطع کردتے تھے۔ ان ممالک کا الزام ہے کہ قطر اخوان المسلمون کے علاوہ دولتِ اسلامیہ اور دیگر جنگجو تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔ قطر نے اس اقدام کو بلاجواز اور بلاوجہ قرار دیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں کہ کیا کوئی دس نقاتی مطالبات کی فہرست ہے جس میں قطر سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنا خبر رساں ادارہ الجزیرہ بند کر دے، سعودی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ’میڈیا میں جو آپ سن رہے ہیں اس میں زیادہ تر قیاس آرائیاں ہیں۔‘کویت کے بھی ایران کے ساتھ تعلقات ہیں، عمان کے بھی ایران کے ساتھ تعلقات ہیں، ہم نے ان کے ساتھ تو ایسے اقدامات نہیں کیے۔انھوں نے کہا کہ ’ہم مطالبات کی فہرست کے لیے مصر، بحرین، اور امارات کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ اور ان مطالبات کی مرکزی توجہ شدت پسندی کے پھیلاو¿ کو روکنے پر ہے۔‘اس سوال کے جواب میں کہ دہشتگردی اور شدت پسندی کے پھیلاو¿ کا الزام تو سعودی عرب پر بھی بہت شدید ہے، وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب کے معاملے میں یہ مسئلہ تاریخ کا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ 15-18 سالوں میں ہم نے اس کے خلاف اقدامات کیے ہیں، ہم نے خیراتی اداروں کی تفتیش کڑی کر دی ہے اور لوگوں کو اس حوالے سے جیلوں میں ڈالا ہے۔نامہ نگار کا سوال تھا کہ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سارا معاملہ ایران کے ساتھ قطر کے قدرے نرم رویے کا ہے، جس پر سعودی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ’کویت کے بھی ایران کے ساتھ تعلقات ہیں، عمان کے بھی ایران کے ساتھ تعلقات ہیں، ہم نے ان کے ساتھ تو ایسے اقدامات نہیں کیے۔‘