– مجموعی ٹیکس وصولیاں: 25.83 لاکھ کروڑ روپے
— مالیاتی خسارہ: جی ڈی پی کا 4.9 فیصد
—اگلے سال خسارے کو 4.5 فیصد سے نیچے لانے کا ہدف
— سرمائے کے اخراجات کے لیے 11,11,111 کروڑ روپے (جی ڈی پی کا 3.4 فیصد) کا التزام
—پانچ سال میں 4.1 کروڑ نوجوانوں کو روزگار
— ای پی ایف او میں رجسٹرڈ پہلی بار ملازمت پانے والے ملازمین کے لیے 15,000 روپے تک کی ایک ماہ کی تنخواہ
—ملازمین اور آجر دونوں کو ترغیبی رقم فراہم کرنا
—حکومت آجر کو اس کے ای پی ایف او تعاون کے لیے دو سال تک ہر اضافی ملازم کو 3000 روپے ماہانہ
—اگلے پانچ سال کی مدت میں 20 لاکھ نوجوانوں کی مہارت
—1000 صنعتی تربیتی اداروں کی اپ گریڈیشن
— پانچ سال میں ایک کروڑ نوجوانوں کو پانچ سو ٹاپ کمپنیوں میں انٹرن شپ
— زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے لیے 1.52 لاکھ کروڑ روپے کی الاٹمنٹ
— کسانوں کی کاشت کے لیے 32 زرعی اور باغبانی فصلوں کی نئی 109 زیادہ پیداوار دینے والی اور موسم دوست اقسام جاری کی جائیں گی۔
— قدرتی کاشتکاری کے لیے 10,000 ضرورت پر مبنی بائیو ان پٹ وسائل کے مراکز قائم کیے جائیں گے ۔
— پانچ سال کی مدت میں 20 لاکھ نوجوانوں کی مہارت کی ترقی کے لئے نئی اسکیم
— ماڈل سکل لون اسکیم جس میں 7.5 لاکھ روپے تک قرض کی سہولت فراہم کی جائے گی
— سرکاری اسکیموں اور پالیسیوں کے تحت کسی بھی فوائد کے اہل نہ ہونے والے نوجوانوں کو گھریلو اداروں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے 10 لاکھ روپے تک کے قرض۔
21400 — کروڑ روپے کی لاگت سے بجلی کے منصوبے
— خواتین اور لڑکیوں کو فائدہ پہنچانے والی اسکیموں کے لیے کل 3 لاکھ کروڑ روپے مختص
— قبائلی اکثریتی دیہاتوں اور خواہش مند اضلاع میں قبائلی خاندانوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے 63000 دیہاتوں کے پانچ کروڑ قبائلی لوگ مستفید ہوں گے ۔
—پہلے سے دریافت شدہ دریافتوں کی بنیاد پر کان کنی کے لیے آف شور بلاکس کی پہلی قسط کی نیلامی شروع ہوگی
— اگلے پانچ برسوں میں ہر سال منتخب شہروں میں 100 ہفتہ وار ‘ہاٹ’ یا اسٹریٹ فوڈ ہب کی ترقی میں تعاون
— اس سال بھی 1.5 لاکھ کروڑ روپے کے بلا سود طویل مدتی قرض کا التزام
— پردھان منتری گرام سڑک یوجنا میں 25,000 دیہی بستیوں کو سارا سال سڑک رابطہ دستیاب ہوگا۔
— تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے 1 لاکھ کروڑ روپے کا مالیاتی انتظام
— کسان رجسٹری سے لنک کرنا
—- ون اسٹاپ حل کے لیے ای شرم پورٹل کو دوسرے پورٹلز کے ساتھ جوڑنا
— نابالغوں کے لیے والدین اور سرپرستوں کے تعاون کے ساتھ ایک اسکیم کے طور پر این پی ایس واتسلیہ
— کینسر کی تین ادویات – ٹریٹوزومب، ڈروکسٹکین، اوسمرٹنب اور ڈورولومیب کو کسٹم ڈیوٹی سے پوری طرح چھوٹ۔
— موبائل فونز، موبائل پرنٹڈ سرکٹ بورڈ اسمبلی (پی سی بی اے ) اور موبائل چارجر پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی کم ہوکر 15 فیصد۔
— سونے اور چاندی پر کسٹم ڈیوٹی کم ہوکر چھ فیصد
— لوہے ، نکل اور بلسٹرتانبے پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی ہٹا دی گئی۔
— پلاسٹک پی وی سی فلیکس بینرز پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی گئی
— تنخواہ دار ملازمین کے لیے معیاری استثنیٰ 50,000 روپے سے بڑھا کر 75,000 روپے کرنے کی تجویز
— پنشنرز کے لیے فیملی پنشن پر کٹوتی 15,000 روپے سے بڑھا کر 25,000 روپے کرنے کی تجویز۔