سرینگر//عالمی یوم مادرِ زبان پرنیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ماردی زبان کے تحفظ کو ناگزیر قراردیا۔ادھر اوڑی اوربٹہ پورہ کانہامہ میں تقاریب کا انعقاد کیاگیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عالمی یوم مادری زبان کے موقعہ پر کہا کہ اپنی زبان، تہذیب و تمدن کو زندہ رکھنا غیورقوموں کی نشانی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تاریخ گواہ ہے جن اقوام نے اپنی زبان، تہذیب و تمدن اور ثقافت کو فراموش کیا، اُن کا نام و نشان ہی مٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق ریاست جموں و کشمیر کی تمام زبانوں کو تاقیامت زندہ رکھنے سے ہی ہماری انفرادیت، پہچان اور کشمیریت کو زندہ رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کاہے کہ دشمن عناصر اردو اور کشمیری کو علاقائی اور مذہبی زبان کی رنگت دیکر اسے نقصان پہنچانے کے درپے ہیں، ہمیں ان عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا اور ان دونوں زبانوں کو اپنی نئی نسل کو منتقل کرنا ہے تاکہ آنے والی نسلیں بھی ان زبانوں کی حفاظت اور رکھوالی کریں۔ اردو سمیت تینوں خطوں میں بولی جانے والی تمام زبانوں کو زندہ رکھنے کیلئے ہر ایک فرد کواپنی ذاتی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ زندہ قوموں کی نشانی یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنی تہذیب، تمدن، زبان، کلچر کو زندہ ہرکھنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، محمد شفیع اوڑی ، میاں الطاف احمد ،شریف الدین شارق اور محمد یوسف ٹینگ نے بھی عالمی یوم مادرِ زبان کے موقعہ پر زور دیا ہے کہ مادری زبانوں کے تحفظ کیلئے ہر کسی شہری کو اپنا رول نبھانا ہے ۔اس دوران گورنمنٹ بائز ہائر سکینڈری سکول اوڑی میں تقریب منعقد ہوئی جس میں عملہ، پہاڑی زبان کے شعراء،مصنفین اور طلاب نے شرکت کی۔ مقررین نے ماردی زبان کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ نئی نسل کو اپنی زبان سے آشناکرنا لازمی ہے۔ تقریب میں سکول کے پرنسپل مشتاق احمد سوپوری، وائس پرنسپل فاروق احمد میر، عابد شفیع موجود تھے۔ادھر گلشن کلچرل فورم کشمیر کے اہتمام سے مادری زبان کے عالمی دِن پر ہائی اسکول بٹہ پورہ کانہامہ میں ادبی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میںمقررین ،جن میں سید بشیر کوثر، خورشید خاموش، عبدالاحد شہباز، لطیف نیازی، ماسٹر غلام محمد ڈار، ماسٹر شکیل عبداللہ، مقبول شیدا اور نوشیدہ جی شامل ہیں، نے کہاکہ ہمیں احساسِ کمتری کو نظر انداز کرکے اپنی مادری زبان پر فخر کرنا چاہیے۔ جس کا تواریخی پسِ منظر کئی زاویوں سے بہتر اور نمایاں ہے۔انہوںنے کہاکہ کشمیری زبان میں لفظوں کا وہ انمول خزانہ موجود ہے جس کا متبادل دوسری زبانوں میں نہیں ملتا۔ تقریب میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہمیں اپنی زبان کو اپنانے اور اس کو عروج دینے میں ہر سطح پر کام کرنا چاہیے۔