سرینگر//وادی میں محکمہ فشریز کے اختراعی اقدامات اور کوششوں کی بدولت مچھلیوںکی سالانہ پیدا وار 20لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور اس پیداوار میں روز امزوں اضافہ ہو رہا ہے ۔یہ جانکاری صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان کی صدارت میں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران دی گئی جس میں محکمہ فشریز کے کام کاج کا تفصیلی جائز ہ لیا گیا۔جے ڈی فشریز ، ڈپٹی ڈائریکٹر فشریز اور کئی دیگر افسروں نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔اس دوران بتایا گیا کہ وادی میں ہر سال 20.08 لاکھ ٹن مچھلیوں کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ یہاں سالانہ 25لاکھ ٹن مچھلیوں کی کھپت ہوتی ہے ۔ اور یوں 4لاکھ ٹن مچھلیاں ہمیں بیرون ریاست سے درا ٓمد کرنا پڑتی ہے۔صوبائی کمشنر کو بتایا گیا کہ اب تک آر کے وی وائی کے تحت نجی سیکٹر میں 706 تالاب قائم کئے جاچکے ہیں جن میں سے 293 میں ٹراوٹ مچھلیاں جبکہ 413 میں کارپ مچھلیاں پالی جاتی ہیں۔ اُنہیں مختلف سکیموں اور فشریز کے لئے وزیر اعظم پیکیج کے مختلف پہلوئوں کے بارے میں بھی جانکاری دی گئی ۔ اُنہیں بتایا گیا کہ ماہیر گیروں کی بہبودی کے لئے 1533 کم لاگت والے مکان تعمیر کئے ہیں۔ اِس کے علاوہ اُن کی اقتصادی حالت بہتر بنانے کے لئے اُنہیں دیگر مراعات بھی دئیے جاتے ہیں۔اس موقعہ پر صوبائی کمشنر نے کہا کہ ریاست میں مچھلیوں کوپکڑنے کے کافی وسائل موجود ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اِن وسائل کو بروئے کار لانے سے اعلیٰ معیار کے سیاحوں کو یہاں کی طرف راغب کیا جاسکتا ہے۔اُنہوں نے سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی حکام سے کہا کہ وہ سنگر مال کمپلیکس میں فشریز محکمہ کو مناسب جگہ مہیا کرائیں تاکہ وہاں مچھلیاں بیچنے کا ایک آوٹ لٹ قائم کیا جائے ۔میٹنگ میں صوبائی کمشنر نے فشریز محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ ٹراوٹ مچھلیوں کو ریاست سے باہر برآمد کرانے کی ضمن میں ایک جامع منصوبہ تیار کریں۔