لاہور//پنجاب کی نگراں حکومت نے عوام کو قانون کی خلاف ورزی کے لیے ’اکسانے‘ پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور پارٹی کے دیگر 50 رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی اور دیگر چارجز کے تحت مقدمات درج کرلیے گئے۔اطلاعات کے مطابق نگراں حکومت کی جانب سے درج کرائے گئے مقدمے میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر سردار ایاز صادق اور سینئر رہنما جاوید ہاشمی کا نام بھی شامل ہے۔لوہاری پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ایف آئی آر میں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز پر مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو مارنے کے ارادے سے پتھراؤ کرنے کا الزام لگایا گیا۔تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف اہم الزامات میں سرکاری عمارتوں اور املاک کو نقصان پہنچانے، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو دھمکیاں دینے اور زخمی کرنے کے الزامات شامل ہیں۔اس کے علاوہ کار سرکار میں مداخلت، دفعہ 144 اور امیدواروں کے لیے بنائے گئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور غیر قانونی طور پر ریلی کے انعقاد کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔اس حوالے سے لاہور پولیس میں آپریشن ونگ کے ڈی آئی جی شہزاد اکبر نے ڈان کو تصدیق کی کہ سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر ملزمان کے خلاف کل 12 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سول لائنز اور کنٹونمنٹ ڈویڑنز میں 3،3 جبکہ سٹی، صدر اور اقبال ٹاؤن ڈویڑنز میں 2،2 ایف آئی آرز درج کی گئیں جبکہ تمام مقدمات میں مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت اور ورکرز کے خلاف دہشت گردی کے چارجز بھی لگائے گئے ہیں۔ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ’ملزمان نے سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا جس سے پولیس کے 20 اور رینجرز کے 4 اہلکار زخمی ہوئے، ساتھ ہی عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
شہباز شریف سمیت مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کے خلاف مقدمات درج
