ملک منظور
عالیہ باقی بچوں کی طرح فون حاصل کرنے کے لئے ماں کو بہت تنگ کرتی تھی ۔ماں بھی تنگ آکر فون دے دیتی تھیں۔
لیکن عالیہ اکثر فون پر آف لائن کے بجائے آن لائن ویڈیو گیمز کھیلتی تھی۔ ایک بری عادت یہ تھی کہ وہ کسی کی بھی آنے والی فون کال رسیو کرتی تھی۔اب موبائل چاہےابو کا ہوتا یا امی کا ۔کئ بار گھر والوں نے ایسا کرنے سے اسے منع کیا مگر وہ لاپرواہی میں سنی ان سنی کرتی تھی۔ ایک دن وہ امی کے فون پر ویڈیو گیم کھیل رہی تھی ۔تبھی فون بج اٹھا ۔گیم کھیلنے میں محوعالیہ نے گیم میں خلل نہ پڑنے کے لئے فون کال رد کر دی۔ جب فون پھر بجا تو اس نے امی جان کو آواز دے کر کہا ۔”امی جان کسی کا فون آرہا ہے”
وہ باورچی خانے میں مصروف تھیں اسلئے وہ سن نہیں پائیں۔عالیہ نےخود فون رسیو کر کے پوچھا ۔
“ہیلو آپ کون ہیں؟”
“میں بیٹا آپ کا انکل ہوں” ۔فون کرنیوالے نے کہا۔
“کون انکل ؟” عالیہ نے پوچھا۔
“یہ تو سرپرائز ہے ۔اچھا یہ بتاؤ کیا آپ کو فون چلانا آتا ہے”
“جی مجھے سب کچھ آتا ہے “۔ عالیہ نے جواب دیا۔
“مجھے یقین نہیں آتا ” فون والے انکل نے اکساتے ہوئے کہا
“میں فون پر کلاسز بھی اٹینڈ کرتی ہوں ” عالیہ نےکہا۔
” پھر تو میری بیٹی چالاک ہے” فون والے انکل نے کہا۔
” کوئی شک” نہیں بیٹا نہیں ”
“کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی امی جان دس لاکھ کی رقم انعام میں جیتی ہیں” فون والے انکل نے کہا۔
“اگر ایسی بات ہے تو ر کیے میں انھیں بتا کر آؤنگی”
“نہیں بیٹا انھیں ہم سرپرائز دیں گے
یہ قیمتی گفٹ اپنی ماں کو دینے کے لئے آپ کو میری مدد کرنی ہوگی”
“ہاں انکل جی میں تیار ہوں کہیے مجھے کیا کرنا ہوگا ؟”
“سب سے پہلے آپکی امی جان کا آدهار نمبر ….
کیا آپ کو یاد ہے ؟
“نہیں …”
پھر تو اس سرپرائز کو رہنے دیں”
“نہیں نہیں انکل آپ رُکئے میں بتاتی ہوں …”
اس طرح سے معصوم عالیہ نے فریبی شخص کے جال میں پھنس کر ساری تفصیلات ڈال دیں۔
پھر کیا تھا …فون والے انکل نے او ٹی پی مانگا۔ عالیہ نے او ٹی پی بتایا تو فون فوراً کٹ گیا اور ٹن ٹن کر کے پیغام آیا ۔
عالیہ نے پیغام امی جان کو دکھا کر پوچھا: “امی جان کیا آپ کے اکاؤنٹ میں دس لاکھ روپیے جمع ہوگئے”
عالیہ کی امی کا نام آمنہ تھا۔
آمنہ نے جونہی بینک کا پیغام پڑھا کہ آپ کے اکاؤنٹ سے پچاس ہزار روپے نکالے گئے تووہ کانپنے لگی ۔ اسی تھرتھراہٹ میں اس نے چلا کر عالیہ سے کہا ” عالیہ یہ کیا کیا آپ نے ۔ گھر کی ساری جمع پونجی ایک پل میں گنوادی”
ادھر آمنہ کا سر چکرایا ادھرعالیہ کی گھبراہٹ میں مزید اضافہ ہوا اور وہ بیہوش ہوکر گر پڑی۔
آمنہ نےروتے ہوئے پہلے شوہر آاصف صاحب، جو شہر گئے ہوئے تھے، کو فون پر ساری باتیں بتا دینا مناسب سمجھا ۔اس نے فون پر آصف صاحب کو مطلع کیا اور آصف صاحب نے پولیس آفیسر سے فوراً رابطہ کرکے تحقیقات شروع کرائی۔
آمنہ نے روتے ہوئے عالیہ کو ہسپتال پہنچایا، جہاں ڈاکٹر صاحب نے معائینہ کرنے کے بعد کہا ” عالیہ کو کسی بات کا گہرا صدمہ پہنچا ہے،جس کی وجہ سے وہ بیہوش ہو گئ تھی۔ ابھی اس کی حالت بہتر ہے۔لیکن کچھ روز اس کے ساتھ پیار سے پیش آنا ۔ ”
گھر پہنچتے ہی عالیہ کے من میں گھبراہٹ جاری رہی ۔
اس نے ماں کو موبائل پر انجان آدمی سے ہوئی پوری بات بتانے کے بعد پوچھا” امی کیا ابو آکے مجھے بہت ماریں گے “۔عالیہ نے رونا شروع کردیا۔
اس کی ماں نے دلاسہ دیتے ہوئے کہا: “میری جان ،دکھ تو انہیں ضرور ہوگا کیونکہ محنت کے پیسے تھے جو آپ نے چور کو آسانی سے چرانے دئے ۔بیٹا اسی وجہ سے ہم ہر وقت آپ کو کسی کےفون کو رسیو کرنے سے منع کیا کرتے تھے۔ مگر آپ نے اپنی یہ گندی عادت نہیں چھوڑی۔ جس کے نتیجے اتنا بڑا نقصان اٹھانا پڑا اور تمہاری جان پر بن گئی۔
لیکن اب تمہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں اور یہ یاد رکھوپھر دوبارہ ایسی غلطی نہیں ہونی چاہیے ۔”
“امی اب میں کبھی ایسی غلطی نہیں کروں گی ۔لیکن ابو جی مجھے ماریں گے تو نہیں ” عالیہ نے ڈر کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا ۔
“بیٹا وہ تمہیں نہیں بلکہ مجھے ڈانٹیں گے اور مجھ پر بھروسہ بھی نہیں کریں گے ۔ جو ہمارے لئے سب سے بڑی سزا ہوگی ۔کیونکہ گھر کا دوسرا نام بھروسہ ہے ۔اگر بھروسہ نہیں رہیگا تو پھر گھر کیسے چلے گا ۔ گھر کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے ”
” آپ نے بھروسہ توڑا تو سزا بھی ملے گی ”
شام کو جب عالیہ کے ابو گھر لوٹے تو وہ آمنہ پر برس پڑے۔ وہ پیسے عالیہ کی اسکول فیس اور دوسری ضروریات پوری کرنے کے لئے رکھے گئے تھے۔
پیسوں کو کھونے کے بعد گھریلو خرچے کا توازن بگڑگیا۔
اتنے پیسے جٹانے کے لئے پھر سے محنت درکار تھی۔
ابو کے غصے کو دیکھ کر عالیہ ماں کے پیچھے چھپ گئی
“یہ سب آپ کے لاڑ پیار اور لاپرواہی کا نتیجہ ہے ۔نہ ہی آپ اس ناسمجھ بچی کو فون دیتیں نہ ہی خون پسینے کی کمائی کو کوئی لوٹ لیتا ” عالیہ کے ابو نےآمنہ سے تیز لہجے میں کہا توعالیہ کو بہت برا لگا لیکن اس نے جو غلطی کی تھی وہ چھوٹی غلطی نہیں تھی ۔
اگلے دن پولیس کی سائبر سیل نے عالیہ کے ابو سے فون پر کہا: “آصف صاحب آپ نے فوراً رپورٹ لکھوا کر دانائی کا ثبوت دیا ۔ہم نے چور کو آپ کے بتائے ہوئے آئی پی ایڈریس کی مدد سے ڈھونڈ نکالا۔اگر آپ ایک دو گھنٹے کے بعد فون کرتے تو ایسے چورکو پکڑنا مشکل ہوجاتا ۔امید ہے آپ کے پیسے بھی جلدی لوٹا دئے جائیں گے لیکن خیال رہے آئندہ بچوں کو آن لائن گیمز کھیلنے کے لئے فون نہ دیں ”
آصف صاحب نے راحت کی سانس لے کر آمنہ سے کہا
“آج کے بعد اپنے فون کو لاک کر کے رکھیں اور عالیہ پر بھی نظر رکھیں”
اس کے بعد عالیہ ابو سے کئی دنوں تک چھپتی رہی ۔ فون اور لیپ ٹاپ استعمال کرنےکی جگہ وہ ڈرائنگ اور پینٹنگ کرکے بہترین پینٹنگز بنانے لگی۔
وہ امی سے اکثر کہتیں ” امی میں ابو کو خوش کرنے کے لئے کوئی اچھی پینٹنگ بناؤں گی اور ان کے توقعات پر پوری طرح سے کھری اترنے کی کوشش کروں گی”
“ہاں جگر سمجھداری میں ہی بھلائی ہے”
بچو آپ بھی کبھی والدین سے پوچھے بغیر کسی کو گھر کی حساس انفارمیشن نہ دینا ۔اتنا ہی نہیں بلکہ کسی لنک پر کلک کرنے سے بھی گریز کریں۔کیونکہ لنک پر کلک کرنے سے بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
���
کولگام،کشمیر، موبائل نمبر؛9906598163