Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

زوال پذیر امریکی سیاست ندائے حق

Towseef
Last updated: August 4, 2024 9:44 pm
Towseef
Share
10 Min Read
Voting concept in flat design. Hand putting voting paper in the ballot box.
SHARE

اسد مرزا

جیسا کہ گزشتہ دوماہ میں اور خاص طور سے گزشتہ پندرہ دنوں میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوارڈونالڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم نے جو جارحانہ انداز اپنایا ہے اور اپنے مخالفین کے خلاف جو طوفانِ بدتمیزی شروع کی ہے اور جو متنازعہ بیانات دئے ہیں ان سے یہ ایک عام تاثر قائم ہورہا ہے کہ ٹرمپ اور ان کے حامیوں نے امریکی سیاست کو کتنے نیچے گرادیا ہے۔ اور اگر وہ دوبارہ صدر منتخب ہوجاتے ہیں تو مستقبل کا پس منظر نامہ کافی خوفناک نظر آرہا ہے، خود ٹرمپ کے بیانوں کی روشنی میں۔ گزشتہ جمعہ کو ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک متنازعہ بیان میں مبینہ طور پر کہا کہ اگر امریکہ کے عیسائی افرادانھیں اس مرتبہ ووٹ دیتے ہیں تو پھر’’چار سالوںکے بعدانھیں دوبارہ کبھی ووٹ نہیں دینا پڑے گا۔ ‘‘
یہ واضح نہیں ہے کہ سابق صدر کے ان ریمارکس سے ان کا کیا مطلب ہے، ایک انتخابی مہم میں جہاں ان کے ڈیموکریٹک مخالفین ان پر جمہوریت کے لیے خطرہ ہونے کا الزام لگاتے ہیں، اور ان کی 2020 میں صدر جو بائیڈن کے خلاف اپنی شکست کو الٹانے کی کوشش کے بعد، 6 ؍جنوری 2021کو امریکی کیپیٹل میں مہلک بغاوت کے بعد سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کیسے، لیکن آپ کو باہر نکل کر ووٹ دینا پڑے گا‘‘ ٹرمپ نے ویسٹ پام بیچ میں ٹرننگ پوائنٹ ایکشن کے بیلیورس سمٹ میں کہا کہ’’عیسائیوں، باہر نکلو اور اس بار ووٹ ضرور دو۔کیونکہ آپ کو مزید ایسا نہیں کرنا پڑے گا۔یعنی کہ مزید چار سال بعد۔‘‘موجودہ نائب صدراور اس بار صدر کے عہدے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کی انتخابی ٹیم اور زیادہ تر لوگ ٹرمپ کے اس تبصرے کو نمایاں کر رہے ہیں کہ اگر عیسائی اس بار ان کو ووٹ دیتے ہیں تو پھرا نہیں دوبارہ ووٹ نہیں دینا پڑے گا۔ تو کیا اس سے یہ اندازہ لگایا جائے کہ ٹرمپ جمہوریت کو ختم کرنے کامقصد رکھتے ہیں یا وہ صرف امریکی عیسائیوں کو ووٹ دینے کے لیے آمادہ کررہے تھے۔
ہیریس مہم کے ترجمان جیسن سنگر نے ایک بیان میں عیسائیوں کو دوبارہ ووٹ نہ دینے کے بارے میں ٹرمپ کے ریمارکس پر براہ راست تبصرہ نہیں کیا ہے ۔تاہمسنگر نے ٹرمپ کی مجموعی تقریر کو ’’عجیب و غریب‘‘ اور ’’پسماندہ نظر آنے والا‘‘ قرار دیا۔
ٹرمپ کے تبصروں نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی کیونکہ صارفین نے مشورہ دیا کہ ان کے تبصرے ایسے ہی لگتے ہیں، جیسا کہ اس سے قبل جب انہوں نے تبصرہ کیا تھا کہ وہ دوبارہ صدر بننے کے بعد ایک آمر ہوں گے، لیکن صرف ’’ایک دن کے لیے ‘‘ اور اس ایک دن کے دوران وہ میکسیکو کے راستے غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے افراد کو پوری طرح بند کردیں۔ ان کے مخالفین کا یہ کہنا ہے کہ ان کے مختلف بیانات ایسے اشارے دے رہے ہیں کہ اگر وہ دوبارہ وہائٹ ہاؤس میں بطور صدر منتخب ہوجائیں گے تو پھر وہ وہاں سے دوبارہ باہر نہیں نکلیں گے۔
اگر ٹرمپ وہائٹ ہاؤس میں دوسری مدت کے لیے جیت جاتے ہیں تو وہ صرف اگلے چار سالوں تک صدر رہ سکتے ہیں۔ امریکی آئین کے تحت امریکی صدور دو مدتوں تک محدود ہیں۔مئی میں، نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ٹرمپ نے صدر کے طور پر دو سے زیادہ مدت تک خدمات انجام دینے پر کہا تھا کہ ماضی میں فرینکلن ڈی روزویلٹ کے صدر کے طور پر سولہ سال کی مدت تک بطور صدر کام کرتے رہے یعنی کہ چار مدتوں کے برابر۔
یعنی کہ مجموعی طور پر ڈونالڈ ٹرمپ جس طریقے کے متنازعہ بیان دیتے چلے آرہے ہیں اس سے ظاہرہوتا ہے یا تو وہ ذہنی طور پر بالکل ٹھیک نہیں ہیں یا پھر بہت ہی شاطرانہ طریقے سے وہ ہمیشہ کے لیے امریکی صدر بنے رہنا چاہتے ہیں، اپنے روسی دوست ولادین میرپوتن کی طرح۔
ساتھ ہی انتخابی دوڑ میں نائب صدر کے عہدے کے لیے ان کے ساتھی جے ڈی وانس کے بیانات بھی نہایت ہی نازیبا اور غیر شستہ الفاظ اپنے مخالفین کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ خاص طور سے ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے خلاف، جنھیں انھوں نے ایک ’’بانجھ بلی‘‘ قرار دیا ہے اور اس کے علاوہ ایسے بیانات بھی دئے ہیں کہ وہ سیاست میں غیر مہذب یا جنسی حربے استعمال کرکے آگے بڑھی ہیں۔
ایک امریکی کالم نگار Lucian K. Truscott نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں اس بارے میں رپورٹنگ کر رہا ہوں کہ کیا ہو سکتا ہے، اگر سب سے برا ہوا تو آخری دنوں میں ہمارے پاس آزاد پریس اور جمہوریت دونوں ہی ختم ہوچکے ہوں گے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ٹرمپ کا اصل منصوبہ کیا ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میںایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے اقتدار پر مستقل طور پر قبضہ کرنے کے اپنے منصوبے کے بارے میں پہلے سے کہیں زیادہ بات کی۔ یہ ہماری سوچ سے کہیں زیادہ بدتر ہے۔ ٹرمپ، اپنے ٹیلی پرمپٹر پر ریمارکس پڑھنے سے ہٹتے ہوئے، ایک غیر معمولی طریقے سے چیخ و پکار کررہے تھے،جس سے ان کی ذہنیت کے بارے میں ہمیں کافی کچھ پتہ چلتا ہے۔اور ساتھ ہی کہ ان کا ایک دن کے آمر بن جانا محض مذاق ہی نہیں، جیسا کہ ان کے حامیوں کا کہنا ہے، واقعی حقیقت میں تبدیل ہوسکتا ہے، اگر وہ دوبارہ صدر بن جاتے ہیں۔
آپ جانتے ہیں کہ اس کا کیا مطلب ہے: ہمیں باہر نکلنا ہے اور ووٹ ڈالنا ہے تاکہ ہم اس شخص اور اس کی فاشسٹ آمریت کے منصوبوں کو روک سکیں، حراستی کیمپوں، پریس کو دبانے، اس کے دشمنوں کو جیلوں میں ڈالنے، اور اس کے خاتمے کے ساتھ قانون کی حکمرانی قائم رکھنے کے لیے۔یہ واقعی بہت سنجیدہ بات ہے اور اگر ہمیں یہ سب نہیں ہونے دینا ہے تو پھر ہمیں واقعی باہر نکل کر کملا ہیرس کے لیے ووٹ دینا ہوگا۔دوسری جانب ٹیکنالوجی کے شعبے سے ٹرمپ کو جو حمایت مل رہی ہے، وہ بھی ہمارے لیے کافی عجیب ہے۔ ایک زمانے میں META کے مالک Elon Musk نے ڈونالڈ ٹرمپ کی کافی تنقید کی تھی، لیکن جب امریکی سپریم کورٹ نے انھیں دوبارہ الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی تو ٹرمپ کی حمایت میں امریکہ کی سلیکون ویلی کے ٹیکنوکریٹس کی قیادت ایلون مسک کررہے تھے، جنھوں نے مسک کی انتخابی مہم کے لیے تقریباً پانچ بلین ڈالر کا عطیہ بھی دیا ہے اورگزشتہ ہفتے ان کے سماجی پلیٹ فارم X (سابقہ ٹویٹر) پر انھوںنے ایک ایسی ویڈیو ڈالی جس میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے کملا ہیرس کی ایک نازیبا ویڈیو ڈالی اور Xپر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے انھوں نے یہ وضاحت بھی نہیں دی کہ یہ صرف ایک مصنوعی طور پر بنائی گئی ویڈیو ہے۔یعنی کہ مجموعی طور پر ایسا ہی لگ رہا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ، ان کی صدارتی مہم اور ان کے حامی تمام لوگ جس طریقے سے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کو اپنی سیاسی مہم کا نشانہ بنا رہے ہیں،وہ ایک نہایت ہی غیر شائستہ، نازیبا اور تمام سیاسی یا سماجی اصولوں کے خلاف مہم ہے، اس سے یہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی سیاست زوال کی طرف گامزن ہے۔ اور اگر ٹرمپ دوبارہ انتخابات جیت جاتے ہیں تو ان کے دورِ اقتدار میں کس طریقے کا امریکہ ابھر کر سامنے آئے گا، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔
ابھی تک جس تحمل سے کملا ہیرس کی مہم ٹیم نے ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کی تہمتوں کا جواب دیا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی اس نچلی سطح پر آکر انتخابات نہیں لڑے گی جیسا کہ ریپبلکن ڈونالڈ ٹرمپ کررہے ہیں اور یہی وہ فرق ہے جو کہ شاید کملا ہیرس کو امریکہ کے نئے صدر بننے کے لیے اپنا اثر دکھا سکتا ہے اور اس کا ثبوت ٹرمپ کے مقابلے کملا ہیرس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہے۔ مختلف عوامی سرووں کے مطابق رائے عامہ کملا ہیرس کے حق میں بڑھتی جارہی ہے اور وہ اپنے حریف ڈونالڈ ٹرمپ کو کافی پیچھے چھوڑ چکی ہیں۔
(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ، ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمزدبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ رابطہ کے لیے: www.asadmirza.in)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
سکول پکنک کیلئے اجازت لینے کی ضرورت کے فیصلہ پر نظر ثانی کی جائے گی :ناظم تعلیم کشمیر
تازہ ترین
تپن کمار ڈیکا کو انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر کے طور مزید ایک سال کی توسیع مل گئی، با ضابطہ طور پر حکمنامہ جاری
تازہ ترین
ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی سیاحوں کو دوبارہ سے کشمیر آنے کی اپیل
تازہ ترین
شمالی فوج کے فوجی کمانڈر کا دورہ کشمیر ، سیکورٹی اور آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا
تازہ ترین

Related

کالممضامین

! چھوٹے دُکھ واویلا کرتے ہیں ،بڑے دُکھ خاموش رہتے ہیں ہمدردی و اخلاص سے ایک دوسرے کے دُکھ کم کئے جا سکتےہیں

May 19, 2025
کالممضامین

! ہمیں اپنی ترجیحات کو درست کرنا چاہئے غور طلب

May 19, 2025
کالممضامین

جی ای ایم:عوامی خریداری کا درخشاں نظام تجارت

May 19, 2025
کالممضامین

قوم پرستی کو مذہب سے نہیں جوڑنا چاہیے ندائے حق

May 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?