سرینگر//نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ میرواعظ عمر فاروق کی نئی دلی اور انٹیلی ایجنسیوں کے ساتھ قربت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اور نیشنل کانفرنس کو ایسے شخص کے وعظ و نصیحت کی ضرورت نہیں جو نئی دلی کے فائیو سٹار ہوٹلوں میں خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ روٹیاں توڑنے کیلئے ہمیشہ تیار رہتا ہو۔نیشنل کانفرنس کے ترجمان جنید عظیم متو نے کہا ہے کہ نئی دلی میں اعلیٰ سطحی خفیہ ملاقاتوں سے میرواعظ عمر فاروق کے کشمیر میں جاری کئے جارہے بلند بانگ پریس بیانات سے ہوا نکل جاتی ہے۔ نیویارک یونیورسٹی میں مباحثے کے دوران نیشنل کانفرنس کاگذار صدر عمر عبداللہ کی طرف کی گئی باتوں پر میرواعظ کی طرف سے شور و گل مچانے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ یہ عمر عبداللہ کی ہمت اوربے باکی ہے کہ جو کچھ کہا عوام اور دنیا کے سامنے کہا جبکہ اس سے زیادہ کی وکالت میرواعظ عمر فاروق نئی دلی میں بند دروازوں کے پیچھے کرتے آئے ہیں۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کی Wikileaksنے میرواعظ عمر کو اُس وقت بے نقاب کردیا تھا جب امریکی سفارتکار کے ساتھ اُن کی ملاقات میں ہوئے تبادلہ خیالات کو منظر عام پر لایا گیا تھا، جس میں میرواعظ نے لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد بنانے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے ریاست کے تینوں خطوں جموں، کشمیر اور لداخ کیخلاف الگ الگ اسمبلیوں اور ہر خطے سے بار ی باری وزیر اعلیٰ اور گورنر کی تقرری کی تجویز پیش کی تھی۔کیبل میں یہ بھی تحریر کیا گیا تھا کہ میر واعظ یہ سب کچھ اس لئے چاہتے ہیں کیونکہ ’وہ اپنے سیاسی مستقبل کے تئیں فکر مند ہیں‘۔ میرواعظ کی طرف سے عمر عبداللہ کی تقریر پر ظاہر کئے گئے غصے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ عمر عبداللہ نے نیوریارک میں اپنا احساس اور حقیقت بیان کی نہ کہ میرواعظ کی طرح جو ریاست کا گورنر یا وزیر اعلیٰ بننے کے سیاسی مقاصد کیلئے بند دروازوں کے پیچھے اپنی خواہشات اور اہداف ظاہر کرتے تھے، جس کا خلاصہ صاف صاف امریکی سفارتکار کے ساتھ میرواعظ کی ملاقات کے دوران ہوئی گفت و شنید کے بارے میں جاری کی گئی کیبل میں درج ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر میرواعظ چاہئیں تو ہم اُن تمام ملاقاتوں کے تاریخیں اور جگہوں کا خلاصہ کرنے کیلئے تیار ہیں جو انہوں نے نئی دلی میں خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدیداروں اور بااثر سیاسی شخصیات کیساتھ کی ہیں۔ این سی ترجمان نے کہا کہ میرواعظ کو اپنی موقعہ پرستی اور حقیر ذاتی مفادات کیلئے کی گئی سودای بازی کی پردہ پوشی کرکے کشمیری عوام کو دھوکے میں رکھنے کی روش کو ترک کرنا چاہئے۔ایک شخص جو نئی دلی میں خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدیداروں اور بااثر سیاسی شخصیات کے ساتھ قیام و طعام کی دعوتوں میں مصروف رہتا ہو، کو کم سے کم اتنی شرم و حیا ہونی چاہئے کہ وہ دوسروں کو اخلاقیات کا درس دینا ترک کرے۔ کاش میرواعظ اتنی ہمت جٹا سکتے کہ وہ اپنے والد مرحوم کے قاتلوں کی نشاندہی کرتے۔ اور اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو وہ دوسروں کو آئینہ نہیں دکھا سکتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ریاست میں انتخابات سے قبل میرواعظ کے ساتھ مشاورت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ کس طرح سے موصوف نے 2002کے الیکشن میں پراکسی جماعتوں اور اُمیدوروں کے کھڑا ہونے کے پیچھے کار فرما تھے۔ 2014کے انتخابات میں میرواعظ کی طرف سے ایک خاص سیاسی جماعت کو درپردہ حمایت بھی کوئی پوشیدہ بات نہیں۔ یہ حمایت مالی مفادات کیلئے نہیں بلکہ نئی دلی کے بعض حلقوں کی طرف سے جاری کئے گئے واضح ہدایت کے تحت کی گئی تھی۔ بیان کے مطابق میرواعظ اُنہی سیاسی جماعتوں کیخلاف بیان بازی جاری کرتے ہیں اور انہیں کشمیر میں بے چینی اور کشمیریوں کو زد کوب کرنے کیلئے مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ یہ بات بالکل عجیب لگتی ہے کہ میرواعظ پی ڈی پی کو دی گئی حمایت کو کیسے فراموش کرسکتے ہیں اور یہ بات کیسے بھول سکتے ہیں کہ موصوف کے قریبی ساتھی گپکار روڑ پر واقع مفتی کی رہائش پر الیکشن کے دوران مہینوں آیا جایا کرتے کرتے تھے، جہاں مبینہ طور پر ایک ایم ایل سی سٹیٹ کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی تھی۔نیشنل کانفرنس اُن ملاقاتوں کی تاریخیں اور دیگر تفصیلات بھی فراہم کرسکتی ہے۔